1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافغانستان

ایرانی سرحد پر مبینہ فائرنگ میں درجنوں افغان تارکین وطن ہلاک

17 اکتوبر 2024

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایرانی فورسز نے مبینہ طور پر سرحدی فائرنگ کے ایک واقعے میں 260 سے زائد افغان تارکین وطن کو ہلاک کر دیا۔ تہران نے اس رپورٹ کو 'بے بنیاد' قرار دیا جبکہ طالبان حکومت اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

ایران نے کہا ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں ایران میں غیر قانونی طور پر مقیم 20 لاکھ کے قریب غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گا
ایران نے کہا ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں ایران میں غیر قانونی طور پر مقیم 20 لاکھ کے قریب غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گاتصویر: Mohsen Karimi/AFP

افغان نشریاتی ادارے آریانا نیوز کے مطابق، اتوار کی شام تقریباً 300 تارکین وطن کے ایک گروپ نے افغانستان اور ایران کے درمیان کلگان سراوان سرحد کو عبور کرنے کی کوشش کی۔ لیکن مبینہ طور پر ایرانی فورسز نے گروپ پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کافی جانی نقصان ہوا۔

ایران میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم هلوش نے دعویٰ کیا ہے کہ اس فائرنگ کے نتیجے میں 260 افغان شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

ایران کا غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کا ارادہ

پاکستان افغان تارکین وطن کو ملک بدر کیوں کر رہا ہے؟

ھلوش کے مطابق، فائرنگ سے بچ جانے والوں نے خوفناک مناظر بیان کیے۔ دو زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ تقریباً 300 تارکین وطن کا ایک گروپ تھا جو سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے تھے جب انہیں گولی مار دی گئی، انہیں آر پی جی سے نشانہ بنایا گیا۔

افغان ایران سرحد پر ایک طالبان جنگجو پہرہ دیتے ہوئےتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

واقعے کی تفتیش جاری ہے، طالبان

افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ حکومت اس افسوسناک واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "مختلف حکومتی اداروں اور امارت اسلامیہ افغانستان کے سفارتی مشنز نے اس معاملے کی جامع تحقیقات شروع کر دی ہیں۔"

ایران سے نکالے گئے افغان مہاجرین کی مشکلات

انہوں نے کہا، "چونکہ یہ واقعہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر ہونے کی اطلاع ہے، اس لیے دستیاب معلومات غیر تصدیق شدہ ہیں۔ حقائق کی مکمل وضاحت کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔"

ایران کا فائرنگ واقعے سے انکار

ایران کے خصوصی ایلچی اور کابل میں سفیر حسن کاظمی قمی نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ "بے بنیاد" ہے۔

انہوں نے بدھ کو دیر گئے کہا، "معتبر ذرائع سے براہ راست فالو اپ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سراوان کی سرحد پر درجنوں غیر قانونی شہریوں کی ہلاکت کی خبریں درست نہیں ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "اب تک، اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ سراوان سرحد پر درجنوں غیر قانونی تارکین وطن کے مرنے کی خبریں غلط ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کو روکنا ایران کی سرحدی فورسز کی ذمہ داری ہے۔ ایران افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پرعزم ہے اور اس معاملے میں وہ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق کام کرتا ہے۔

افغان تارکین وطن کا قافلہ ایران جاتے ہوئےتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

مبینہ ہلاکتوں کی مذمت

اس واقعے کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے، رچرڈ بینیٹ، جنہوں نے مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا، "میں ایران کے سرحدی علاقے سراوان میں افغانوں کے زخمی ہونے اور ہلاکتوں کی اطلاعات پر سخت تشویش میں ہوں اور میں حکام سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔"

ج ا ⁄  ص ز (میڈیا ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں