1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کا حملہ، دو پاکستانی فوجی ہلاک

1 جون 2023

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب ایک سکیورٹی پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں ملکی فوج کے دو سپاہی مارے گئے۔ یہ حملہ بلوچستان کے علاقے سنگوان میں کیا گیا، جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا تھا۔

Pakistan-Iran-Grenze im Gebiet Turbat in Belutschistan
تصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عسکریت پسندوں نے ضلع کیچ کے علاقے سنگوان میں ایک سکیورٹی پوسٹ پر حملہ جمعرات یکم جون کے روز کیا اور اس کے بعد حملہ آوروں اور وہاں پر موجود فوجیوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا تھا۔

بلوچستان: مسلم باغ کے ایف سی کیمپ پر دہشت گردانہ حملہ، کم از کم 13 ہلاکتیں

آخری خبریں آنے تک کسی بھی مسلح گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے بتایا گیا کہ اس حملے میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دو جوانوں نے اپنی جان  دے دی۔

بلوچستان لبریشن آرمی نے کوئٹہ بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی

آئی ایس پی آر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس حملے میں ملوث عسکریت پسند فرار ہو گئے اور ان کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایرانی حکام کو بھی مشترکہ بین الاقوامی سرحد بہت قریب ہونے کی وجہ سے تنبیہ کر دی گئی ہے کہ یہ عسکریت پسند فرار ہو کر ایران کے ریاستی علاقے میں چھپنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

بلوچستان میں بد امنی کی نئی لہر، علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی

پاکستان اور ایران کی مشترکہ بین الاقوامی سرحد کی لمبائی 900 کلومیٹر سے بھی زیادہ بنتی ہے۔

دونوں ممالک میں سرحدی محافظین پر خونریز حملے

پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقے میں سرگرم عسکریت پسند اپنی مسلح کارروائیوں میں دونوں ممالک کے سکیورٹی اہلکاروں اور سرحدی محافظین پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

پاکستانی فوج کا علیحدگی پسند بلوچ کمانڈر گلزار امام کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

ایسے ہی ایک بڑے حملے میں عسکریت پسندوں کے ایک گروہ نے گزشتہ ماہ پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی علاقے میں پانچ ایرانی بارڈر گارڈز ہلاک کر دیے تھے۔

پاکستان کے قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان میں کئی چھوٹے مسلح علیحدگی پسند گروہ بھی فعال ہیں، جو اپنے طور پر گزشتہ دو عشروں سے اس صوبے کی پاکستان سے علیحدگی اور آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ہرنائی کوئلہ کانوں پر عسکریت پسندوں کے حملے، 4 مزدور ہلاک

شروع میں ان بلوچ عسکریت پسند گروپوں کا مطالبہ یہ تھا کہ بلوچستان کو ایک صوبے کے طور پر ان قدرتی وسائل سے ہونے والی آمدنی کا زیادہ بڑا حصہ ملنا چاہیے، جو اسی صوبے سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ بعد میں تاہم یہ جدوجہد اس صوبے کی پاکستان سے علیحدگی کی مسلح کوششوں میں بدل گئی تھی۔

م م / ش ر (اے پی، ڈی پی اے)

پاکستان میں مردم شماری کے لیے اونٹ کی سواری زير استعمال

02:16

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں