ایرانی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں چار پاکستانی ہلاک
30 مئی 2024خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے مطابق ضلعے کے اسسٹنٹ کمشنر صاحب زادہ اسفند یار نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ایرانی فورسز نے گولیاں کیوں چلائیں؟ انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی مزید تفصیلات سامنے آجائیں گی۔
پاکستان ایران سرحد کی بندش پر مقامی لوگوں کا احتجاجی مارچ
پاکستانی سرحد کے قریب دو ایرانی پولیس اہلکار ہلاک
انہوں نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد عام شہری ہیں۔
ایک دیگر سرکاری اہلکار ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد عمر جمالی نے بھی ایرانی سکیورٹی فورسز کے فائرنگ کی تصدیق کی ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان ایران کی سرحد کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں سے تین کا تعلق ماشکیل سے جب کہ ایک کا کوئٹہ سے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں زخمیوں کو ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ لاشوں کو ان کے اہل خانہ کو سونپ دیا گیا ہے۔
ایران یا پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس واقعے پر فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ایسے واقعات پہلے بھی پیش آتے رہے ہیں
پاکستان اور ایران کی سرحد پر اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی پیش آتے رہے ہیں، جن میں تازہ واقعہ جنوری 2024 میں پیش آیا تھا۔ جب ایران کی جانب سے پاکستان کی حدود میں ڈرون حملے کرنے کی تصدیق کی گئی تھی۔
پاک افغان تناؤ: پاکستان اور ایرانی حکام کی ملاقاتیں
طالبان اور ایرانی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں شدت کیوں؟
تاہم اس واقعے کے فوراً بعد ہی پاکستان فوج نے بھی 18 جنوری کو کہا تھا کہ پاکستان نے ایران کے اندر ان ٹھکانوں کے خلاف موثر حملے کیے ہیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں کے ذمہ دار 'دہشت گردوں‘ کے زیر استعمال تھے۔
جبکہ اپریل 2023 کو بھی پاکستان فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ایرانی سرحد کے پار سرگرم دہشت گردوں کے ایک گروہ کی فائرنگ سے پاکستانی ضلع کیچ میں گشت کرنے والے چار سکیورٹی اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔‘
ماشکیل بلوچستان کے ریاستی دارالحکومت کوئٹہ سے 1050 کلومیٹر کے فاصلے پر واقعے ہے۔ یہ پاکستان اورایران کے درمیان اہم تجارتی کراسنگ ہے۔ لیکن انسانی اسمگلر اس کراسنگ کا لوگوں کو اسمگلنگ کے لیے ایران اور ترکی کے راستے یورپ پہنچانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
سرحد کے دونوں طرف کی سکیورٹی فورسز اسمگلرو ں اور عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کے لیے اکثر کارروائیاں کرتی رہتی ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی،خبر رساں ادارے)