ایرانی صدارتی انتخابات: رفسنجانی اور ماشائی الیکشن ریس سے باہر
22 مئی 2013چودہ جون کو ہونے والے الیکشن میں سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کو نااہل قرار دینے کو اعتدال پسند ایرانی حلقوں میں اہم خیال کیا گیا ہے۔ اس پیش رفت سے ان حلقوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ موجودہ صدر محمود احمدی نژاد کے انتہائی قریب ساتھی اِسفند یار رحیم ماشائی کو بھی انتخابی عمل سے باہر کیا گیا ہے۔ ان افراد پر الیکشن میں حصہ لینے کی ممانعت تہران کے مجاز مذہبی ادارے شوریِٰ نگہبان کی جانب سے سامنے آئی ہے۔
سابق صدر ہاشمی رفسنجانی حالیہ ماہ سال کے دوران ان مذہبی اور سماجی حلقوں کے بہت قریب ہو گئے تھے، جو حکومتی عمل کے ناقدین میں خیال کیے جاتے ہیں۔ وہ سن 2005 میں انتخابات میں محمود احمدی نژاد سے شکست کھانے کے بعد سے اور خصوصاً سن 2009 کے الیکشن کے بعد سے احمدی نژاد کی حکومت پر مسلسل تنقید جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تہران کے بعض تجزیہ کاروں کے مطابق رواں برس اگست میں اکبر ہاشمی رفسنجانی کی عمر 79 برس ہو جائے گی اور صدر کے عہدے کے لیے وہ بہت زیادہ عمر رسیدہ دکھائی دیتے ہیں۔ وہ سن 1989 سے لیکر سن 1997 تک ایران کے صدر رہ چکے ہیں۔ ان دنوں وہ ایک اہم مصالحتی ادارے (Expediency Council) کے سربراہ ہیں۔ ہاشمی رفسنجانی نے شوریٰ نگہبان کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اِسفند یار ماشائی کو انتخابی دوڑ سے باہر کرنے کا واضح مطلب ہے کہ محمود احمدی نژاد مقتدر مذہبی حکام اور حلقوں کے اب نور نظر نہیں رہے۔ ماشائی صدر احمدی نژاد کے سابق چیف آف اسٹاف رہ چکے ہیں۔ صدارتی الیکشن کے لیے ماشائی کے نام کو موجودہ صدر نے ذاتی طور پر تجویز کیا تھا۔ ماشائی کا کہنا ہے کہ وہ شوریٰ نگہبان کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ ایران کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال اعلیٰ اختیاراتی ادارہ گارڈین کونسل یا شُوریٰ نگہبان کرتا ہے۔ ابھی تک اس کونسل نے اگلے ماہ ہونے والے الیکشن کے لیے آٹھ امیدواروں کے ناموں کی منظوری دے دی ہے۔ شوریٰ نگہبان کی جانب سے جن آٹھ امیدواروں کی منظوری دی گئی ہے، ان میں دو اصلاحات پسند امیدوار بھی شامل ہیں۔ چار کا تعلق سخت عقیدے کے قدامت پسند حلقے سے ہے۔ ان آٹھ امیدواروں میں سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی اور عالمی طاقتوں سے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے والے سعید جلیلی بھی شامل ہیں۔
تہران شہر کے میئر محمد باقر قالیباف، پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر محسن رضائی، ایرانی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر غلام علی حداد عدل، اصلاحات پسند امیدوار محمد رضا عارف اور جوہری مذاکرات کار حسن روحانی کے کاغذات نامزدگی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
شوریٰ نگہبان ایرانی دستور کا نگران ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کونسل کے اراکین کی تعداد بارہ ہے۔ آج کل شوریِٰ نگہبان کے سربراہ سخت عقیدے کے قدامت پسند مذہبی عالم آیت اُللہ احمد جنتی ہیں۔ ادارے کا پورا نام شوریٰ نگہبان قانون اساسی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس ادارے کے تمام اراکین کو ایران کے سپریم لیڈر علی خامنائی کا دست شفقت حاصل ہوتا ہے۔
(ah/ab(dpa, AFP