ایرانی صدر کی تجویز کردہ نئی کابینہ میں ایک خاتون بھی شامل
11 اگست 2024ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سابق جوہری مذاکرات کار عباس عراقچی کو ملک کا نیا وزیر خارجہ بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ آج اتوار کے روز ایرانی پارلیمان کے اجلاس میں نومنتخب صدر کی طرف سے اپنی مجوزہ کابینہ کی پیش کی گئی فہرست میں ایک خاتون کا نام بھی سڑکوں اور ہاؤسنگ کی وزیر کے لیے تجویز کیا گیا ہے ۔
اگر فرزانہ صادق کے نام کی منظوری دے دی جاتی ہے تو وہ ایک دہائی سے زائد کے عرصے میں ایران کی پہلی خاتون وزیر ہوں گی۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر غالیباف نے قانون سازوں کو مجوزہ وزراء کی فہرست پڑھ کر سنائی۔ ایران میں سخت گیر ارکان کی اکثریت والی پارلیمنٹ کے پاس مجوزہ وزراء کی اہلیت کا جائزہ لینے اور انہیں اعتماد کا ووٹ دینے کے لیے دو ہفتے کا وقت ہوگا۔
اکسٹھ سالہ عراقچی ایک کیریئر ڈپلومیٹ اور 2015 ء میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے والی ایرانی مذاکرات کاروں کی ٹیم کے رکن بھی تھے۔ اس معاہدے نے پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کر دیا تھا۔ 2018 میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو اس معاہدے سے نکال کر ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
پزشکیان نے اپنی صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اس جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔ پزشکیان نے ایرانی فضائیہ کے ایک جنگی پائلٹ جنرل عزیز ناصر زادہ کو وزیر دفاع نامزد کیا ہے۔ وہ 2018 سے 2021 تک ایرانی فضائیہ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہو گا کہ ایران کی فضائیہ کا کوئی رکن وزارت دفاع کی سربراہی کر ے گا۔ پزشکیان کی جانب سے نامزد کی جانے والی وزیر فرزانہ صادق اس وقت شاہراہوں اور ہاؤسنگ کی وزارت میں ڈائریکٹر ہیں۔ وہ 1979ءکے اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں وزیر بننے والی دوسری خاتون ہوں گی۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کے آیا ان کے نام کی منظوری دی جائے گی۔
ایران کی سخت گیر پارلیمنٹ اسلامی شریعت کی اپنی تشریحات کی بنیاد پر خواتین پر مزید ثقافتی اور سماجی پابندیاں چاہتی ہے۔ اتوار کے اجلاس کے دوران اسپیکر کے ذریعہ جب ان کا نام پڑھا گیا تو بہت سے قانون سازوں نے فوری طور پر اپنی مخالفت کا اظہار کیا۔ انقلاب کے بعد سے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی واحد سابقہ خاتون وزیر مرضیہ واحد دستگیری تھیں، جنھیں سابق صدر محمود احمدی نژاد نے 2009 میں وزیر صحت کا عہدہ سونپا تھا۔
تاہم ایرانی صدور خواتین کو نائب صدور کے لیے مقرر کرتے رہے ہیں، یہ ایک ایسا کردار ہے، جو پارلیمانی منظوری سے مشروط نہیں۔ مسعود پزشکیان نے گزشتہ ہفتے زہرہ بہروز آذر کو خواتین اور خاندانی امور کی انچارج نائب صدر مقرر کیا۔
ایران کی تاریخ میں پہلی خاتون وزیر فروکرو پارسا تھیں، جنہوں نے 1968 سے 1971 میں وزیر تعلیم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ تاہم 1979 میں بادشاہت کا خاتمہ اور اسلامی حکومت کا قیام کرنے والے انقلابیوں نے پارسا کو پھانسی دے دی تھی۔ پزشکیان نے ایک نسبتاً اعتدال پسند پولیس جنرل اسکندر مومنی کا نام وزیر داخلہ کے طور پر تجویز کیا۔
یہی وزارت ملک میں خواتین پر اسلامی نقاب پہننے کے لازمی ضابطے کے نفاذ کی ذمہ دار ہے۔ 2022 میں درست طریقے سے حجاب نہ پہننے کے جرم میں گرفتار کرد خاتون جینا مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد ملک بھر میں پر تشدد احتجاج شروع ہوگئے تھے، جس نے اس رجعت پسند ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی تھیں۔
اس وقت ایک قانون ساز کے طور پر پزشکیان نے لکھا تھا، ''اسلامی جمہوریہ میں یہ ناقابل قبول ہے کہ کسی لڑکی کو اس کے حجاب کی وجہ سے گرفتار کیا جائے اور پھر اس کی لاش اس کے اہل خانہ کے حوالے کی جائے۔‘‘
انہوں نے تبصروں میں تجویز کیا ہے کہ وہ حجاب کے قانون کا سخت نفاذ نہیں چاہتے ہیں اور مغرب کے ساتھ بہتر تعلقات اور جوہری معاہدے کی طرف واپسی بھی چاہتے ہیں۔ تاہم صدر کو موجودہ پارلیمنٹ سے اپنے بیان کردہ پروگرام کی حمایت میں قانون سازی میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
صدر نے محسن پاکنزاد کو وزیر تیل نامزد کیا۔ پاکنزاد پہلے تیل کی وزارت کے نائب وزیر تھے۔ پزشکیان نے انٹیلی جنس کے موجودہ وزیر اسماعیل خطیب اور موجودہ وزیر انصاف امین حسین رحیمی کوان کے عہدوں پر برقرار رکھنے کی تجویز بھی دی۔
پزشکیان نے موجودہ وزیر صنعت عباس علی آبادی کو وزیر توانائی نامزد کیا ہے۔
اس سے قبل ہفتے کے روز صدر نے محمد اسلامی کو ایران کے سویلین جوہری پروگرام کے سربراہ اور متعدد نائب صدور میں سے ایک کے طور پر بھی دوبارہ مقرر کیا۔
ش ر⁄ ر ب (اے پی)