ایرانی صدر کسی بھی خلیجی عرب ریاست کے اولین دورے پر قطر میں
21 فروری 2022
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی خلیج کے خطے کی کسی بھی عرب ریاست کے اولین دورے پر آج پیر اکیس فروری کو قطر پہنچ گئے، جہاں وہ عالمی گیس سمٹ میں حصہ لیں گے۔ ایک سرکاری تقریب میں ابراہیم رئیسی کا استقبال خود قطر کے امیر نے کیا۔
اشتہار
ابراہیم رئیسی نے چھ ماہ قبل ایرانی صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اور یہ ان کا مجموعی طور پر چوتھا غیر ملکی لیکن کسی خلیجی عرب ریاست کا پہلا دورہ ہے۔ ایرانی صدر کا قطر کا یہ دورہ کئی حوالوں سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
بنیادی طور پر رئیسی کے قطر کے دورے کا ایک مقصد وہاں ہونے والی اس عالمی گیس سمٹ میں حصہ لینا ہے، جس میں بہت سے گیس برآمد کرنے والے بڑے ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ گیس برآمد کرنے والے ممالک کے فورم کے نام سے یہ بین الاقوامی اجتماع منگل کے روز ہو گا۔
یہ سمٹ ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے، جب یوکرائن کا تنازعہ عالمی سیاست پر چھایا ہوا ہے اور امریکا سمیت مغربی دنیا کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ روس ہمسایہ ملک یوکرائن پر حملہ کرنے والا ہے۔ ساتھ ہی اس ممکنہ نئی جنگ کے آغاز کو روکنے کی بھرپور سفارتی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔
قطر، امریکا کا قریبی حلیف ملک
ایرانی صدر کے اس دورے کا ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ایران عشروں سے امریکا کا حریف ہے اور قطر شروع سے ہی امریکا کا ایک قریبی حلیف ملک رہا ہے۔ اس طرح قطر تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیکھتے ہوئے امریکا اور ایران کے مابین فضا کو بہتر بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسی لیے امید ہے کہ ایرانی صدر رئیسی کی قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ بات چیت میں ان بین الاقوامی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، جن کا مقصد ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق تہران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ تعطل کے شکار معاہدے کی بحالی ہے۔
قبل ازیں قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے اسی مہینے تہران کا ایک غیر اعلانیہ دورہ بھی کیا تھا۔ خاص بات یہ تھی کہ شیخ محمد کے اس دورے سے قبل قطر کے امیر نے اپنے ایک دورے کے دوران واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ویانا میں جوہری مذاکرات کئی ہفتوں سے جاری ہیں، جن میں اب تک کافی زیادہ پیش رفت بھی ہو چکی ہے اور امکان ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی اب شاید مہینوں کی نہیں بلکہ دنوں یا ہفتوں کی بات ہے۔
ایرانی قطری روابط اور مشترکہ مفادات
ایرانی صدر پیر کے روز جب دوحہ پہنچے تو قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے ایک سرکاری تقریب میں ذاتی طور پر ایرانی رہنما کا استقبال کیا۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
سرکاری طور پر قطری حکومت نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ رئیسی جب الثانی سے ملیں گے، تو ان امور پر بات کی جائے گی، جن پر دونوں ممالک کی تشویش یکساں ہے۔ سفارت کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ اس ملاقات میں ویانا میں جاری جوہری مذاکرات لازمی طور پر ایجنڈے کا حصہ ہوں گے۔
اشتہار
باہمی تعاون کے چودہ معاہدوں پر دستخط
ایران اور قطر گزشتہ کچھ عرصے سے باہمی تعلقات مزید بہتر بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک قدر مشترک خلیج فارس میں سمندر کے نیچے پایا جانے والا ایک بہت بڑا گیس فیلڈ بھی ہے، جو دونوں کی ملکیت ہے۔
صدر رئیسی کے دورے کے پہلے روز ان کی اور قطری امیر کی موجودگی میں دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے 14 مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کر دیے گئے۔ یہ معاہدے ہوا بازی، تجارت، جہاز رانی، میڈیا، بجلی، ثقافت اور تعلیم جیسے متنوع شعبوں میں بہتر اشتراک عمل کے لیے کیے گئے ہیں۔
م م / ع س (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔