1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی طبی کونسل کی ڈاکٹروں کی شدید کمی کے خلاف تنبیہ

17 مارچ 2024

ایران میں مقامی ڈاکٹروں میں ترک وطن کا بڑھتا ہوا رجحان ملک میں طبی شعبے کے لیے شدید خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ ایرانی میڈیکل کونسل نے خبردار کیا ہے کہ فوری اقدمات نہ کیے گیے، تو غیر ملکی ڈاکٹر ایران بلانا پڑیں گے۔

سرکاری نیوز ایجینسی کے مطابق ڈاکٹروں کے ترک وطن کی بڑی وجہ ایران میں اقتصادی بحران ہے ۔ تصویر: Asreiran

ایران میں صحت عامہ کا شعبہ اس وقت اتنے زیادہ دباؤ میں ہے کہ ایرانی میڈیکل کونسل نے واضح طور پر تنبیہ کر دی ہے کہ ملک میں ڈاکٹروں کی کمی کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال نازک ہوتی جا رہی ہے۔

اس کونسل نے حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھیں اور خاص طور پر ملکی سیاستدان اس مشکل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں تاکہ حالات مزید خراب نہ ہوں۔ایرانی حکومت 'ظالم' ہے: نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی

ایرانی حکومت 'ظالم' ہے: نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدیی میڈیکل کونسل کے سربراہ محمد رئیس زادہ نے ہفتے کے روز خبردار کرتے ہوئے کہا، ''ایرانی ڈاکٹروں میں ترک وطن کر کے بیرون ملک چلے جانے کا رجحان صرف مایوس کن ہی نہیں بلکہ اس وجہ سے ہمیں مستقبل قریب میں ڈاکٹروں کی شدید کمی کے تدارک کے لیے واضح اور حقیقت پسندانہ حل نکالنا پڑیں گے۔‘‘

ایرانی میڈیکل کونسل نے تنبیہ کر دی ہے کہ ملک میں ڈاکٹروں کی کمی کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال نازک ہوتی جا رہی ہے۔تصویر: SalamPix/ABACA/picture alliance

رئیس زادہ کے مطابق ڈاکٹروں کی کمیابی کی وجہ سے صحت عامہ کے ملکی نظام میں بچوں کی سرجری کے شعبے میں بہت برے اثرات پہلے ہی سے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ''اس سلسلے میں اگر جلد اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے گیے، تو غیر ملکی ڈاکٹروں اور سرجنوں کو ملک میں لانا پڑ سکتا ہے۔‘‘

محمد رئیس زادہ کے الفاظ میں، ''اگر ایسا کرنا پڑ گیا، تو اس عمل کے منفی اثرات ایران  میں صحت عامہ کے پورے نطام کو متاثر کریں گے۔‘‘

سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق سن 2021ء میں موجودہ ملکی صدر ابراہیم رئیسی کے اقتدار میں آنے کے بعد ملکی طبی ماہرین میں ترک وطن کا رجحان بہت زیادہ ہو گیا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ ایران میں اقتصادی بحرانی حالات بھی ہیں۔

ایرانی میڈیکل کونسل کے سربراہ کے مطابق ڈاکٹروں کی کمیابی کی وجہ سے صحت عامہ کے ملکی نظام میں بچوں کی سرجری کے شعبے میں بہت برے اثرات پہلے ہی سے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔تصویر: REUTERS

ایرانی عوام کے ایک بڑے حصے کو صدر ابراہیم رئیسی اور ان کی بہت قدامت پسند حکومت سے شکایت یہ ہے کہ وہ مغربی دنیا سے متعلق اپنی قطعی غیر لچک دار پالیسیوں کے ساتھ ملک کو اس حد تک افراتفری سے دوچار کر رہے ہیں کہ بحرانی نوعیت کے اقتصادی اور مالیاتی حالات ختم ہونے ہی میں نہیں آتے۔

یہی وجہ ہے کہ بہت سےایرانی باشندوں کو اب اندرون ملک اپنا اور اپنے اہل خانہ کا کوئی مستقبل دکھائی نہیں دیتا۔ ان کی بڑی تعداد ترک وطن کر کے مغربی ممالک میں آباد ہونا چاہتی ہے۔

اس دوران بہت سے ایرانی ڈاکٹر اور نرسیں، جنہیں اپنے لیے بیرون ملک بہتر روزگار کے مواقع نظر آئے، پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ اب تو بہت سے ایرانی باشندے ماضی کے مقابلے میں کسی ڈاکٹر کے پاس یا کسی ہسپتال میں کم ہی جاتے ہیں۔ انہیں یہ امید کم ہی ہوتی ہے کہ کسی مقامی کلینک یا ہسپتال میں وہ کسی ماہر معالج سے مشورہ کر سکیں گے۔

ايرانی حمايت يافتہ جنگجو تنظيمیں اور ملیشیا گروپ

01:24

This browser does not support the video element.

ف ن/ م م (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں