ایرانی فلمساز رسولوف کو بیرون ملک سفر کی اجازت
17 مئی 2011خبر ایجنسی اے ایف پی نے تہران سے لکھا ہے کہ ایک ایرانی عدالت نے محمد رسولوف اور ان کے ہم وطن اور معروف فلم ہدایت کار جعفر پناہی کو چھ چھ سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ ساتھ ہی ان دونوں افراد پر پابندی لگا دی گئی تھی کہ وہ اگلے بیس سال تک کوئی فلم نہیں بنا سکتے تھے۔
پھر محمد رسولوف اور جعفر پناہی کی طرف سے ان سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کر دی گئیں۔ اس پر عدالت نے ان اپیلوں پر فیصلہ سنائے جانے تک ان کی ضمانتیں منظور کر لی تھیں۔ لیکن ایرانی فلمی صنعت کی ان دونوں شخصیات کو بیرون ملک سفر کی اجازت پھر بھی نہیں دی گئی تھی۔
رسولوف کے وکیل ایمان مرزا زادے نے ایرانی خبر ایجنسی ’اِسنا‘ کو بتایا کہ انہیں پیر کے روز حکام کی طرف سے سرکاری طور پر یہ اطلاع دی گئی کہ رسولوف کے بیرون ملک سفر پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے۔
محمد رسولوف کی بنائی ہوئی فلم’بے امیدِ دیدار‘ فرانسیسی شہر کن میں جاری فلمی میلے کے ایک متوازی چلنے والے پروگرام میں 14 مئی کو دکھائی گئی تھی۔ انگریزی زبان میں اس فلم کا نام Goodbye رکھا گیا ہے۔ یہ تہران کے رہنے والے ایک ایسے نوجوان وکیل کی کہانی ہے، جو اس لیے کسی دوسرے ملک کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ایران چھوڑ کر بیرون ملک جا سکے۔
رسولوف کے وکیل مرزا زادے کے مطابق ایرانی وزارت ثقافت اور عدلیہ کے اہلکاروں نے وہ تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا، جو رسولوف کے بیرون ملک سفر کی راہ میں حائل تھیں۔ ساتھ ہی انہیں فرانس میں جاری کن فلمی میلے میں ممکنہ شرکت کی اجازت بھی دے دی گئی۔ تاہم ایمان مرزا زادے نے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اب محمد رسولوف فرانس جائیں گے یا نہیں، کیونکہ اس میلے میں ان کی فلم اب دکھائی جا چکی ہے۔
ایران کی طرف سے کن فلم فیسٹیول کی انتظامیہ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اس میلے کے لیے فلمیں منتخب کرنے میں مبینہ طور پر سیاست سے کام لیتی ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ جعفر پناہی سمیت ایسے ہدایت کاروں کی فلمیں دکھائی جاتی ہیں، جو اسلامی جمہوریہ ایران میں اپوزیشن تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔
ایران میں اسلام پسند حکومت کی طرف سے جعفر پناہی کو ملکی سیاسی نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ جعفر پناہی نے جون سن 2009 میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی عام انتخابات کے نتیجے میں دوبارہ لیکن متنازعہ کامیابی کے بعد ملک میں شروع ہونے والے ہنگاموں اور پر تشدد مظاہروں پر فلم بنائی تھی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک