ایرانی فوجی سربراہ شامی شہر حلب کے پاس جنگی محاذ پر پہنچ گئے
مقبول ملک روئٹرز
20 اکتوبر 2017
ایرانی فوج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے شہر حلب کے نواح میں ایک جنگی محاذ کا دورہ کیا۔ اس دورے کی اطلاع لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ایک خبر رساں ادارے نے جمعہ بیس اکتوبر کو دی۔
اشتہار
لبنانی دارالحکومت بیروت سے ملنے والی رپورٹوں میں لبنان ہی کی ایران نواز شیعہ تنظیم حزب اللہ کے زیر انتظام چلنے والے عسکری نوعیت کے ایک میڈیا ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف جنرل باقری کے حلب کے قریب صف اول کے جنگی محاذوں میں شمار ہونے والے ایک علاقے کا دورہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ شامی خانہ جنگی میں ایرانی عسکری کردار کتنا زیادہ اور بھرپور ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ جنرل باقری نے اس جنگی پوزیشن کا دورہ کئی دیگر ایرانی فوجی اہلکاروں کے ہمراہ کیا۔ ساتھ ہی ایرانی چیف آف ملٹری سٹاف جنرل باقری کی کچھ تصویریں بھی شائع کی گئی ہیں، جن میں وہ ایک نقشے کو دیکھنے کے علاوہ دوربین سے ایک علاقے کا معائنہ کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔
روئٹرز نے مزید لکھا ہے کہ شام کے ہمسایہ ملک اسرائیل نے ایرانی جنرل کے شامی جنگی علاقے کے اس دورے اور شام میں ایران کے کردار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شام کی کئی سالہ خانہ جنگی کے دوران ایرانی فائٹر اور تہران کے حمایت یافتہ حزب اللہ جیسے شیعہ گروپ دمشق حکومت کے دستوں کی حمایت میں باغیوں اور شدت پسند مسلم مذہبی تنظیموں کے خلاف لڑ رہے ہیں تاکہ عسکری سطح پر صدر بشار الاسد کے ہاتھ مضبوط کیے جا سکیں۔
دمشق میں شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی جنرل باقری نے جمعرات انیس اکتوبر کو شامی صدر بشار الاسد سے بھی ملاقات کی، جس میں حکومت مخالف شامی باغیوں اور مذہبی شدت پسندوں سے متعلق ایک مشترکہ عسکری حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جنرل محمد باقری اسرائیل کو شام کی فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کے خلاف بھی تنبیہ کر چکے ہیں اور انہوں نے اپنے دورہ شام کے دوران اس عہد کا اظہار بھی کیا کہ اسرائیل کے علاوہ سنی عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی میں بھی شامی فوج سے اور زیادہ تعاون کیا جائے گا۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران شام میں اپنے قدم جماتا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اسرائیل اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ’ہر ممکنہ قدم‘ اٹھائے گا۔
حلب: ایک شاندار شہر تاراج ہوا
جنگ سے پہلے حلب شمالی شام کا ایک بارونق اور ہنستا بستا شہر تھا، جو شام کا اقتصادی مرکز اور سیاحوں میں بے حد مقبول تھا۔ موازنہ دیکھیے کہ کھنڈر بن چکے مشرقی حلب کے کئی مقامات پہلے کیسے تھے اور اب کس حال میں ہیں۔
اموی جامع مسجد پہلے
سن 2010ء میں ابھی اُس باغیانہ انقلابی تحریک نے حلب کی جامع الاموی کے دروازوں پر دستک نہیں دی تھی، جو تب پوری عرب دُنیا میں بھڑک اٹھی تھی۔ یہ خوبصورت مسجد سن 715ء میں تعمیر کی گئی تھی اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔
تصویر: Reuters/K. Ashawi
اموی جامع مسجد آج
سن 2013ء کی جھڑپوں کے نتیجے میں اس مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔ چوبیس مارچ سن 2013ء کو اس مسجد کا گیارہویں صدری عیسوی میں تعمیر ہونے والا مینار منہدم ہو گیا۔ آج یہ مسجد ایک ویران کھنڈر کا منظر پیش کرتی ہے۔
تصویر: Reuters/O. Sanadiki
حمام النحاسین پہلے
حلب شہر کے قدیم حصے میں واقع اس حمام میں 2010ء کے موسمِ خزاں میں لوگ غسل کے بعد سکون کی چند گھڑیاں گزار رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Ashawi
حمام النحاسین آج
چھ سال بعد اس حمام میں سکون اور آرام نام کو نہیں بلکہ یہاں بھی جنگ کے خوفناک اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/O. Sanadiki
حلب کا قلعہ پہلے
حلب کا یہ قلعہ دنیا کے قدیم ترین اور سب سے بڑے قلعوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے اندر واقع زیادہ تر عمارات تیرہویں صدی عیسوی میں تعمیر ہوئیں۔
تصویر: Reuters/S. Auger
حلب کا قلعہ آج
ایک دور تھا کہ بڑی تعداد میں سیاح اس قلعے کو دیکھنے کے لیے دور دور سے جایا کرتے تھے۔ اب جنگ کے نتیجے میں اس کا بڑا حصہ تباہ و برباد ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/O. Sanadiki
حلب کا قدیم علاقہ پہلے
چوبیس نومبر 2008ء: حلب شہر کا قدیم حصہ۔ لوگ رنگ برنگی روشنیوں کے درمیان ایک کیفے میں بیٹھے ہیں۔
تصویر: Reuters/O. Sanadiki
حلب کا قدیم علاقہ آج
تیرہ دسمبر 2016ء: حلب شہر کا قدیم علاقہ راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/O. Sanadiki
شھباء مول (ڈیپارٹمنٹل اسٹور) پہلے
یہ تصویر دسمبر 2009ء کی ہے۔ حلب کے مشہور ڈیپارٹمنٹل اسٹور شھباء مول کی چھت سے کرسمس کے تحائف لٹک رہے ہیں۔ اس پانچ منزلہ ڈیپارٹمنٹل اسٹور کا افتتاح 2008ء میں ہوا تھا اور اس کا شمار ملک کے سب سے بڑے اسٹورز میں ہوتا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Ashawi
شھباء مول (ڈیپارٹمنٹل اسٹور) آج
آج جو کوئی بھی گوگل میں شھباء مول کے الفاظ لکھتا ہے تو جواب میں اُسے یہ لکھا نظر آتا ہے: ’مستقل طور پر بند ہے۔‘‘ اس اسٹور کو 2014ء میں کی جانے والی بمباری سے شدید نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Ismail
قدیم حلب کا ایک خوبصورت بازار پہلے
یہ تصویر 2008ء کی ہے، جس میں قدیم حلب کے ایک بازار کا داخلی دروازہ روشنیوں سے جگمگا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/O. Sanadiki
قدیم حلب کا ایک خوبصورت بازار آج
یہ تصویر دسمبر 2016ء کی ہے، جس میں قدیم حلب کے اس مشہور بازار کا داخلی دروازہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔