پاسداران انقلاب ایران نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کہا کہ یہ دونوں ممالک تہران کی قائم کردہ حدود کا احترام کریں وگرنہ مزاحمت کے لیے تیار ہو جائیں۔ امریکا اور اس کے خلیجی اتحادی ایران پر دباؤ بڑھائے ہوئے ہیں۔
اشتہار
پاسداران انقلاب ایران کے بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کہا، ’’اگر آپ نے ہماری سرخ لکیر ( ریڈ لائنز) کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی یقینی طور پر ایسا ہی کریں گے۔ آپ کو علم ہے کہ ایرانی قوم کیسا طوفان بپا کر سکتی ہے۔‘‘ امریکا اور اس کے خلیجی اتحادی یہ نہیں چاہتے کہ خطے میں ایران کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو۔
ایران نے فوجی پریڈ پر حملے کا الزام سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر عائد کیا ہے۔ تہران کے مطابق ان دونوں ممالک نے مسلح افراد کو مالی تعاون فراہم کیا تھا۔ گزشتہ ہفتے کے دن فائرنگ کے اس واقعے میں پچیس افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں پاسداران انقلاب کے بارہ اہلکار بھی شامل تھے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے نے ایرانی الزامات کو رد کیا ہے۔
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
تقریباﹰ تین برسوں سے یمن میں سعودی عسکری اتحاد اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہسپتال بھی بموں سے محفوظ نہیں ہیں۔ ایسے میں شدید بیمار افراد مشکل سے ہے مدد حاصل کر پاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
مہنگا علاج
خالد اسماعیل اپنی بیٹی رضیہ کا دایاں ہاتھ چوم رہے ہیں۔ سترہ سالہ کینسر کی مریضہ کا بایاں ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا۔ اپنی جمع پونجی بیچنے اور ادھار لینے کے باجود خالد اس سے بہتر علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے، ’’جنگ نے ہماری زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔ ہم بیرون ملک نہیں جا سکتے اور میری بیٹی کا مناسب علاج بھی نہیں ہوا۔‘‘
تصویر: Reuters/K. Abdullah
کوئی حکومتی مدد نہیں
گزشتہ دو برسوں سے نیشنل اونکولوجی سینٹر کو کوئی مالی مدد فراہم نہیں کی جا رہی۔ اب انسداد کینسر کا یہ مرکز ڈبلیو ایچ او جیسی بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور مخیر حضرات کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
بیڈ صرف بچوں کے لیے
کینسر سینٹر میں بیڈز کی تعداد انتہائی محدود ہے اور جو موجود ہیں وہ بچوں کے لیے مختص ہیں۔ اس کلینک میں ماہانہ صرف چھ سو نئے مریض داخل کیے جاتے ہیں۔ اتنے زیادہ مریضوں کے علاج کے لیے گزشتہ برس ان کے پاس صرف ایک ملین ڈالر تھے۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
انتظار گاہ میں ہی تھیراپی
بالغ مریضوں کی تھیراپی کلینک کی انتظار گاہ کی بینچوں پر ہی کی جاتی ہے۔ جنگ سے پہلے اس سینٹر کو سالانہ پندرہ ملین ڈالر مہیا کیے جاتے تھے اور ملک کے دیگر ہسپتالوں میں بھی ادویات یہاں سے ہی جاتی تھیں لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
امدادی سامان کی کمی
صنعا کے اس کلینک میں کینسر کی ایک مریضہ اپنے علاج کے انتظار میں ہے لیکن یمن میں ادویات کی ہی کمی ہے۔ سعودی عسکری اتحاد نے فضائی اور بری راستوں کی نگرانی سخت کر رکھی ہے۔ اس کا مقصد حوثی باغیوں کو ملنے والے ہتھیاروں کی سپلائی کو روکنا ہے لیکن ادویات کی سپلائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
ڈاکٹروں کی کمی
ستر سالہ علی ہضام منہ کے کینسر کے مریض ہیں۔ ایک امدادی تنظیم ان جیسے مریضوں کو رہائش فراہم کرتی ہے۔ یہاں صرف بستروں کی ہی کمی نہیں بلکہ ڈاکٹر بھی بہت کم ہیں۔ یمن بھر میں طبی عملے کی کمی ہے اور اوپر سے غریب عوام علاج کروانے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
انسانی المیہ
14 سالہ آمنہ محسن ایک امدادی تنظیم کے اس گھر میں کھڑی ہے، جہاں کینسر کے مریضوں کو رہائش مہیا کی جاتی ہے۔ یمن میں لاکھوں افراد کو بھوک اور ملیریا اور ہیضے جیسی بیماریوں کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ جنگ 50 ہزار افراد کو نگل چکی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Abdullah
7 تصاویر1 | 7
نماز جمعہ کے موقع پر حسین سلامی نے انتہائی پرجوش انداز میں کہا، ’’ تناؤ اور سازش تیار کرنا بند کرو۔ تم نا قابل تسخیر نہیں ہو۔ تم خود شیشے کے گھر میں رہ رہے ہو اور ایرانی قوم کا بدلہ برداشت نہیں کر سکو گے۔ ہم نے اب تک تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘ سلامی نے امریکا کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی دہشت گردوں کو تعاون فرام کرنا بند کرے ورنہ اسے بھی اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔
پاسداران انقلاب ایران نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ ہفتے کے خونریز حملے کا بالکل ویسا ہی شدید اور نا قابل فراموش انتقام لیا جائے گا۔