ایرانی لیڈر سپریم کمانڈر خامنہ ای کی پیروی کریں: رفسنجانی
23 اگست 2009موسوی کی اپوزیشن تحریک کی سرپرستی کرنے والے ہاشمی رفسنجانی کے اس بیان کو ایران میں سیاسی و داخلی عدم استحکام میں کمی کی کوشش کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل جون میں ہونے والے ایران کے متنازعہ صدارتی انتخابات میں آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے احمدی نژاد کی جیت کی توثیق کے وقت ہاشمی رفسنجانی ناکام صدارتی امیدوار موسوی کی حمایت کر رہے تھے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ رفسنجانی کی جانب سے سامنے آنے والا بیان گزشتہ ماہ ان کی اپنی تقریر سے متصادم ہے۔ اُس خطاب میں رفسنجانی نے کہا تھا کہ ملک بحرانی دور سے گزر رہا ہے اور اس موقع پر مظاہرین کی گرفتاریوں سے باز رہا جائے۔
ایرانی کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق رفسنجانی نے اپنے تازہ بیان میں کہاہے کہ ایرانیوں کو داخلی اتحاد میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
ایران میں ہونے والے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد ناکام صدارتی امیدواروں کی جانب سے حکومت پر انتخابات میں دھاندلی اور بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ انتخابات کے فورا بعد ملک بھر میں اصلاح پسندوں کی کال پر ہزاروں مظاہرین نے صدر احمدی نژاد اور حکومت کے خلاف سخت ترین مظاہرے کئے جو کئی روز تک جاری رہے۔ موسوی سمیت دیگر ناکام صدارتی امیدواروں کا مطالبہ تھا کہ انتخابات ازسر نو کروائے جائیں۔ اس مطالبے کو ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مسترد کرتے ہوئے احمدی نژاد کی جیت کی توثیق کر دی تھی۔ مظاہریں کے خلاف سخت حکومتی طاقت کے استعمال کے باعث متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ تقریبا چار ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے ایک بڑی تعداد اب بھی ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہے۔
رفسنجانی نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ ایران میں سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کے فیصلوں اور ہدایات پر پوری طرح سے عمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی صورت قانون شکنی نہیں ہونی چاہئے۔
رپورٹ :عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان