مظاہرین کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے، ایرانی مذہبی رہنما
1 اکتوبر 2022
ایک اہم ایرانی مذہبی رہنما محمد جواد حاج علی اکبری نے مظاہرین کو ’ وحشیانہ فسادی‘ قرار دیتے ہوئے انہیں سخت ترین سزا دینے اور ملک گیر مظاہروں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اشتہار
ملکی دارلحکومت تہران میں جمعہ کی نماز کے دوران خطاب کرتے ہوئے اکبری نے کہا، ’’ہماری سلامتی ہمارا امتیازی استحقاق ہے۔ ایرانی عوام ان وحشیانہ فسادیوں کے لیے سخت ترین سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ عوام کی یہ منشا ہے کہ مہسا امینی کی موت کا معاملہ حل ہو تاکہ ملک کے دشمن عناصر اس سے فائدہ نا اٹھا سکیں۔
ایرانی سوشل میڈیا پر کئی ایرانی خواتین نے اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں وہ حجاب کے بغیر عوامی مقامات پر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: privat
یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سر سے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔
تصویر: picture alliance /abaca
حجاب کے خاتمے کی مہم گزشتہ برس دسمبر سے شدت اختیار کر چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
اس مہم کے ذریعے حکومت سے لازمی حجاب کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے لیے سر ڈھانپنا اور لمبا کوٹ یا عبایا پہننا لازمی ہے۔
تصویر: privat
اس قانون کی خلاف ورزی پر کسی بھی خاتون یا لڑکی کو ہفتوں جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: privat
ایرانی حکام کے مطابق یہ ’پراپیگنڈا‘ غیر ممالک میں مقیم ایرانیوں نے شروع کیا۔
تصویر: privat
ایران میں ایسی ’بے حجاب‘ خواتین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: privat
صدر روحانی کا کہنا ہے کہ عوام کی طرف سے تنقید نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔
تصویر: privat
صدر روحانی نے ایک سرکاری رپورٹ بھی عام کر دی، جس کے حجاب کے قانون کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: privat
اس رپورٹ کے مطابق قریب پچاس فیصد ایرانی عوام لازمی حجاب کے قانون کی حمایت نہیں کرتے۔
تصویر: privat
10 تصاویر1 | 10
ایران میں جاری یہ ملک گیر مظاہرے 2019 کے بعد سے ہونے والے اب تک کے سب سے بڑے مظاہرے ہیں جن میں اب تک درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ یہ مظاہرے ملک میں خواتین کے لیے لاگو کیے گئے سخت ترین قوانین کے خلاف تیزی سے ایک عوامی بغاوت میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک بیان میں کہا گیا کہ انہیں ایک سرکاری دستاویز کی ایک کاپی موصول ہوئی ہے جس میں ایرانی مسلح افواج کے جنرل ہیڈ کوارٹر نے تمام صوبوں میں کمانڈروں کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ مظاہرین کا 'سختی سے سامنا‘ کریں جنہیں 'مسئلہ پیدا کرنے والے اور انقلاب مخالف‘ قرار دیا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور کریک ڈاؤن کے باوجود، ٹوئٹر پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں مظاہرین کو مذہبی رہنماؤں پر مشتمل اسٹیبلشمنٹ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ جس کے 150,000 سے زیادہ فالوورز ہیں، نے ایسی ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایران کے شہر اہواز، مشہد اور جنوب مشرق میں زاہدان سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں۔ ان ویڈیوز میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ مقامی پولیس اسٹیشنز پر حملہ کر رہے ہیں تاہم خبر رساں ادارہ روئٹرز ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکا۔
امینی کی موت اور اس کے نتیجے میں ملک گیر مظاہروں پر ایران کو دنیا بھر سے شدید مذمت کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم 'اوپن اسٹیڈیمز‘ نے فیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کو خواتین کے ساتھ ناروا سلوک جاری رکھنے کے جرم میں نومبر میں قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے فائنل سے باہر کرے۔
ایران میں حجاب کی تبلیغ کے لیے عجیب و غریب پوسٹرز
اسلامی جمہوریہٴ ایران میں حجاب کی تبلیغ کے لیے سرگرم 32 تنظیموں اور گروپوں میں سے ایک خاص طور سے حجاب کی تبلیغ کے لیےایسے پوسٹرز اور بل بورڈز تیار کرتا ہے، جو مضحکہ خیز بھی ہوتے ہیں اور کبھی کبھی تاسف کا باعث بھی۔
تصویر: Hijab.ir
بہشت اور دوزخ کو جاتے راستے
اس تصویر میں بہشت کی طرف جانے والے راستے پر چلتی ہوئی خاتون کو باحجاب دکھایا گیا ہے اور بے حجاب خاتون کو جہنم کی طرف جانے والے راستے پر گامزن دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
قیمتی چیزیں پردے میں
پیغام بہت سادہ سا ہے:’’بیٹی! یہ قانون فطرت ہے۔ قیمتی چیزیں ہمیشہ حفاظت کے لیے چُھپا کر یا ڈھانک کر رکھی جاتی ہیں۔‘‘
تصویر: Hijab.ir
سنگھار کر کے گھر سے نکلنا شر کو دعوت دینا ہے
اس پوسٹر پر درج ہے:’’جو عورت گھر سے سنگھار کر کے اور خوشبو لگا کر باہر نکلے اور اُس کا شوہر اُس کے اس عمل سے راضی ہو، تو ایسا کرنے والی عورت اپنا گھر گویا نذر آتش کر رہی ہے۔‘‘
تصویر: Hijab.ir
خواتین کا میک اپ اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ ہتھیار
۔ اس پوسٹر میں خواتین کی آرائش و زیبائش کی اشیاء جیسے کہ لپ اسٹک یا سُرخی کو اسلحہ جات سے تشبیہ دی گئی ہے۔ اس کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ جس طرح پستول میں ایک وقت میں درجنوں گولیاں بھر کر اسے انسانی ہلاکتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اُسی طرح ہونٹوں کو شعلے کی طرح سُرخ کرنے والی لپ اسٹک معاشرے میں اخلاقی تباہی کا سبب بنتی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
اونچی ایڑی اور سُرخ جوتے اشتعال انگیزی کی علامت
’اونچی ایڑی والے سُرخ رنگ کے جوتے‘ نسوانیت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم ان کے ساتھ اُٹھائے جانے والے قدموں کو ’جہنم کی طرف گامزن قدم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اونچی ایڑی والے جوتوں کو پہن کر چلنے سے عورت کے حسن کی پنہاں زیب و زینت آشکار ہو جاتی ہے اور ان جوتوں کی آواز بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
با حجاب با غیرت، بے حجاب بے غیرت
ایرانی روایتی ثقافت میں ’سیب زمینی‘ یا آلو بے غیرتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اس علامت کو خاص طور سے بہت زیادہ استعمال کیا جانے لگا۔ اس تصویر میں ایک طرف با حجاب خاتون کو دکھایا گیا ہے اور دوسری جانب بے حجابی کی علامت کو۔
تصویر: Hijab.ir
حجاب، محفوظ اشیاء کی علامت
اس تصویر میں با حجاب اور بے حجاب خواتین کو بطورعلامت استعمال کیا گیا ہے۔ یہ پوسٹر انگریزی، فرانسیسی اور عربی زبانوں میں بھی تیار کیا گیا ہے۔
تصویر: Hijab.ir
لڑکیاں، خواتین اور شیطان
ان میں سے بہت سے پوسٹر ایسے ہیں، جن میں خواتین اور لڑکیوں کا ناطہ شیطان سے جوڑا گیا ہے، جیسے کہ اس تصویر میں شیطان ایک ماڈرن لڑکی کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ .
تصویر: Hijab.ir
آلودگی سے بچانے کے لیے کوور ضروری
عورت، حجاب، لولی پاپ اور مکھیاں۔ اس تصویر میں حجاب کی اہمیت واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
تصویر: Hijab.ir
بےحجابی عورت کے وقار کو ٹھیس پہنچاتی ہے
۔ اس پوسٹر میں بے حجاب عورت کو ایک تین پائے والی کرسی سے مماثل قرار دیا گیا ہے، ٹوٹی پھوٹی اور بیکار۔ ایک طرف تپائی کُرسی ہے اور دوسری جانب ایک بے حجاب خاتون، جس پر حریص نگاہیں جمی رہتی ہیں اور آخر کار یہ معاشرے میں ایک ذہنی بیماری کا سبب بن جاتی ہیں۔
تصویر: Hijab.ir
مردوں کی چُبھتی ہوئی نگاہوں سے بچنا
خواتین کے لیے ایک اور پیغام: بارش و طوفان میں چھتری کے ساتھ ساتھ حجاب کو فراموش نہ کریں۔ خواتین اپنا دوہرا تحفظ کرتے ہوئے مردوں کی نگاہوں کی بارش سے بچنے کی کوشش کریں۔
تصویر: Hijab.ir
پردے سے پھیلنے والی روشنی
سڑکوں اور گلیوں میں نصب زیادہ تر پوسٹرز اور بل بورڈز پر خواتین کی طرف سے مردوں کے لیے ایک ہی پیغام درج ہوتا ہے، جس میں وہ مردوں کو جنسی کشش سے لُبھانے کی بجائے اپنے حجاب اور پردے سے متاثر کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اس تصویر میں بھی پیغام یہی ہے کہ باحجاب عورت ہی معاشرے کو روشنی فراہم کر سکتی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے سرکاری میڈیا کو بتایا، ''ایران نے بارہا عراقی مرکزی حکومت کے حکام اور علاقائی حکام سے کہا ہے کہ وہ علیحدگی پسند اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کو روکیں جو اسلامی جمہوریہ کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔‘‘