ایرانی و امریکی قیدیوں کا تبادلہ: ژیو وانگ اور سلیمانی رہا
7 دسمبر 2019
ایران اور امریکا نے اپنی اپنی جیلوں میں سے ایک ایک قیدی کو رہائی دے دی ہے۔ قیدیوں کے درمیان تبادلہ ہفتے کے روز مکمل ہوا۔ ایران نے چینی نژاد امریکی قیدی کو رہائی دی ہے۔
اشتہار
ایران نے چینی نژاد امریکی قیدی ژیو وانگ کو رہائی دے دی ہے جب کہ امریکا سے ماہر حیاتیات پروفیسر مسعود سلیمانی رہا کیے گئے ہیں۔ تبادلے کا عمل سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں مکمل ہوا۔ ایران کے لیے امریکی مندوب برائن ہُک اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھی تبادلے کے وقت زیورخ میں موجود تھے اور انہوں نے اپنے ملکی سائنسدان کو رہائی پر مبارک دیتے ہوئے استقبال کیا۔ سلیمانی بھی ایرانی حکام کے ہمراہ ہفتے کو کسی وقت اپنے ملک پہنچ جائیں گے۔
وانگ اب سوئٹزرلینڈ سے ابتدائی چیک اپ کے لیے جرمن شہر لانڈشٹول روانہ ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر نے قیدیوں کے تبادلے کے بعد اپنے شہری کی رہائی پر سوئٹزرلینڈ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سب سے پہلے اس تبادلے کے حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ وہ مسرت سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ جلد ہی پروفیسر مسعود سلیمانی اور ژیو وانگ رہائی پانے کے بعد اپنے اپنے خاندان کے ساتھ یکجا ہو جائیں گے۔ انہوں نے ان کی رہائی کی کوششوں میں شریک مختلف فریقوں اور خاص طور پر تہران میں سوئٹزر لینڈ کے سفارت خانے کی کوششوں کو سراہا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات یا روابط موجود نہیں ہیں اور اس باعث ایران کے اندر امریکی مفاد کی نگرانی تہران میں قائم سوئٹزرلینڈ کا سفارت خانہ کرتا ہے۔
ژیو وانگ چینی نژاد امریکی شہری ہیں اور وہ پرنسٹن یونیورسٹی کے گریجوایٹ ہیں۔ انہیں سن 2016 میں ایران میں تحقیقی عمل کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ بعد میں تہران حکومت نے ان پر جاسوسی کے الزامات عائد کر دیے تھے۔
تہران حکومت کے مطابق وانگ ریسرچ کی آڑ میں امریکا کے لیے جاسوسی جاری رکھے ہوئے تھے۔ وانگ کو اسی الزام میں سن 2017 میں ایک ایرانی عدالت نے دس برس کی قید سزا سنائی تھی۔ پرنسٹن یونیورسٹی اور وانگ کا خاندان ایرانی الزام کی تردید کرتے رہے ہیں۔
ایران کے اسکالر پروفیسر مسعود سلیمانی ہیماٹولوجی اور اسٹیم سیل کے شعبے کے ماہر ہیں۔ انہیں اکتوبر سن 2018 میں شکاگو ایئر پورٹ پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ، امریکی حکام کے مطابق ایسا بائیالوجیکل مواد لے جانے کی کوشش میں تھے جو امریکی پابندیوں کے زمرے میں آتا تھا۔ امریکی عدالت میں سلیمانی اور ان کے وکیل نے الزامات کی صحت سے انکار کیا تھا۔
ع ح ⁄ ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹروز)
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔