1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی پارلیمنٹ کی ویب سائٹس پر سائبر حملہ، سرکاری میڈیا

13 فروری 2024

ایران کے سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی پارلیمان اور اُس سے منسلک نیوز ایجنسی کی ویب سائٹس کو ہیکرز کا نشانہ بننے کے بعد فی الحال بند کر دیا گیا ہے۔

Iran Symbolbild Hacker
تصویر: Dominic Lipinski/PA Wire/empics/picture alliance

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمان کی ویب سائٹس پر منگل کی صبح ہونے والے سائبر حملے کے نتیجے میں پارلیمان اور اس کی نیوز ایجنسی '' خانہ ملت‘‘ کی ویب سائٹ (ICANA.ir) کو بند کر دیا گیا ہے۔

ایران  کی مقننہ کی طرف سے اس سلسلے میں دیے گئے ایک بیان کے حوالے سے ارنا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ '' اس مسئلے کی سنگینی اور وسعت کے بارے میں تکنیکی ٹیم تفتیش کر رہی ہے۔‘‘ اس سائبر حملے کا دعویٰ ایک ہیکنگ گروپ نے کیا تھا جسے ''اپرائزنگ ٹل اوورتھرو‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ گروپ جلاوطن ایرانی مخالف گروپ پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن آف ایران (PMOI) سے وابستہ ہے، جسے ایرانی حکومت ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے۔

یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں لگائے گی؟

02:43

This browser does not support the video element.

ایک بیان میں اس گروپ نے کہا کہ اس نے ایران کی پارلیمنٹ سے وابستہ 600 سرورز کو ہیک کیا اور سینکڑوں صفحات کا ہیک مواد اپنے ٹیلیگرام پیج پر جاری کر دیا۔ یہ سائبر حملہ ایران میں یکم مارچ کو نئی پارلیمنٹ کے انتخاب کے لیے ہونے والے الیکشن سے تین ہفتے سے بھی کم وقت پہلے ہوا۔

ایران میں پارلیمانی انتخابات چند دنوں بعد ہونا ہیںتصویر: Fatemeh Bahrami/AA/picture alliance

تہران کی حکومت سے منسلک ویب سائٹس اور میڈیا آؤٹ لیٹس کو گزشتہ برسوں میں کئی سائبر  حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ دسمبر میں ہونے والے سائبر حملے نے ایران کے 60 فیصد پیٹرول اسٹیشنوں کو ہدف بنایا تھا جس سے ایندھن کی سپلائی اور فروخت بُری طرح متاثر ہوئی تھی اور اسے  ہفتوں تک رکاوٹ کا سامنا رہا تھا۔ اس سائبر حملے کے بارے میں خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایرانی  سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ اطلاع دی تھی کہ پریڈیٹری اسپیرو گروپ (Predatory Sparrow Group) نے سائبر اٹیک کا دعویٰ کیا ہے۔ ان دعوؤں کی تاہم آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔

نومبر 2022 ء میں ہیکرز نے  فارس نیوز ایجنسی کے  آؤٹ پٹ میں خلل ڈالا تھا۔ یاد رہے کہ یہ نیوز ایجنسی مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر احتجاج کے دوران ریاست کی طرف سے پھیلائی جانے والی خبروں کا ایک اہم ذریعہ تھی۔ ان واقعات کے مہینوں بعد فروری دو ہزار تیئیس میں مظاہروں کی حمایت کرنے والے ہیکرز نے کہا تھا کہ انہوں نے 1979ء  کے اسلامی انقلاب کی یاد میں صدر ابراہیم رئیسی کی تقریر کی سرکاری ٹیلی ویژن سے آن لائن نشریات کو ہیک کر لیا ہے۔

ک م / ع آ (اے ایف پی ای)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں