ایران میں سونا ذخیرہ کرنے اور زر مبادلہ کی مارکیٹ میں جوڑ توڑ کی کوشش کرنے والے واحد مظلومین نامی ایک شخص اور اس کے ایک ساتھی کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ مظلومین کو ’سلطان آف کَوئنز‘ یعنی ’سکوں کا بادشاہ‘ قرار دیا جاتا تھا۔
اشتہار
ایران نے ’سلطان آف کَوئنز‘ کہلانے والے جس شخص اور اس کے ساتھی کو پھانسی دے دی، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سونے کے سِکوں اور غیر ملکی زر مبادلہ کا نہ صرف ذخیرہ کر کے ایرانی مالیاتی مارکیٹ میں گڑ بڑ کی بلکہ انہیں بیرون ملک اسمگل بھی کیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ پیش رفت ایران کی طرف سے اس بات کا اشارہ بھی ہے کہ وہ اپنے ہاں کرنسی مارکیٹ میں گڑ بڑ کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔ ایران کو اس وقت سخت معاشی بحران کا سامنا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق واحد مظلومین اور اس کے ساتھ محمد اسماعیل قاسمی کو آج بدھ 14 نومبر کی صبح پھانسی دے دی گئی۔ سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ان پر یہ جرم ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے غیر قانونی معاہدوں اور اسمگلنگ کے ذریعے ایرانی کرنسی اور سونے کے سکوں کی مارکیٹ میں جوڑ توڑ کی تھی۔ اسی سلسلے میں نامعلوم تعداد میں دیگر افراد کو قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔
ایران نے واحد مظلومین کو رواں برس جولائی میں گرفتار کر کے اس کے قبضے سے دو ٹن سونے کے سکے برآمد کیے تھے۔
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno
10 تصاویر1 | 10
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایران کے خلاف پابندیوں کی بحالی کے سبب ایرانی معیشت کو بحرانی صورتحال کا سامنا ہے۔ ایسے میں ایرانی لوگ سونے کے سکے اور غیر ملکی کرنسی جمع کر کے یا دیگر صورتوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے اثاثے محفوظ بنانے کی کوشش میں ہیں۔