ایرانی کرنل کا قتل: اسرائیلی شہریوں کو ترکی نہ جانے کی ہدایت
30 مئی 2022
اسرائیلی شہری عموماﹰ بڑی تعداد میں سیاحت کے لیے ترکی کا رخ کرتے ہیں۔ اب لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں ترکی نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایت ایران میں محافظین انقلاب کور کے ایک کرنل کے حالیہ قتل کے پس منظر میں کی گئی ہے۔
اشتہار
اسرائیلی حکومت نے آج پیر تیس مئی کے روز ملکی شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ ترکی کے سفر سے پرہیز کریں، جو اسرائیلی سیاحوں کی ایک پسندیدہ تعطیلاتی منزل ہے۔ یہ تنبیہ جاری کرتے ہوئے ایران کی طرف سے انتقام کے مبینہ خطرے کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس تنبیہ کے پس منظر میں اسرائیلی حکام نے ایران کی پاسدارانِ انقلاب نامی فورس کے ایک کرنل کی موت کا حوالہ دیا، جنہیں گزشتہ ہفتے ایران میں قتل کر دیا گیا تھا۔
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے اس اعلیٰ عسکری عہدیدار کا نام حسن سید خدائی تھا اور انہیں ایک موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے اس وقت ہلاک کر دیا تھا، جب وہ کہیں جا رہے تھے۔ کرنل حسن سید خدائی اپنی گاڑی خود چلا رہے تھے۔
ایران نے اس قتل کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ اس قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔ اسرائیل کی طرف سے حسن سید خدائی پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ دنیا بھر میں اسرائیلی شہریوں پر مسلح حملوں کی مبینہ منصوبہ بندی میں شامل رہے تھے۔
ترکی اسرائیلیوں کے لیے اب 'ہائی رسک‘ ملک
اسرائیلی شہریوں کو ترکی جانے سے پرہیز کرنا چاہیے، یہ ہدایت 30 مئی کے روز اسرائیل کی نیشنل سکیورٹی کونسل نے جاری کی۔ ساتھ ہی ترکی کو اسرائیلی شہریوں کے لیے 'ہائی رسک‘ ملک قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ تہران حکومت مبینہ طور پر ترکی میں موجود اسرائیلی شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتی ہے۔
ترکی اسرائیلی سیاحوں کی ایک پسندیدہ سیاحتی منزل ہے۔ ماضی میں ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے تک دونوں ممالک کے تعلقات بہت کشیدہ رہے تھے۔ لیکن گزشتہ چند ماہ کے دوران دونوں ریاستوں کے مابین تعلقات بہتر ہوتے جانے کی وجہ سے بھی وہاں اس سال اسرائیلی سیاحوں کی زیادہ بڑی تعداد میں آمد متوقع تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا ردعمل
اسرائیل کی بیرونی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کی کارکردگی کی نگرانی ملکی وزیر اعظم کا دفتر کرتا ہے۔ کرنل خدائی کی ہلاکت کے بارے میں جب اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے دفتر سے اس کی رائے کے لیے رابطہ کیا گیا، تو اس دفتر نے اس قتل پر کوئی براہ راست تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے دفتر نے تاہم اتوار 29 مئی کے روز یہ ضرور کہا کہ ایران کو اسرائیلی شہریوں پر مسلح حملوں کے لیے اشتعال انگیزی کی 'بھرپور قیمت چکانا‘ پڑے گی۔
م م / ع ا (روئٹرز، اے پی)
ایرانی فیکڑی: جہاں پرچم صرف جلانے کے لیے بنائے جاتے ہیں
ایران میں غیر ملکی پرچم تیار کرنے والی سب سے بڑی فیکڑی کا کاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اس فیکڑی میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی پرچم صرف اس لیے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں مظاہروں کے دوران جلایا جا سکے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایران میں غیر ملکی پرچم تیار کرنے والی سب سے بڑی فیکڑی کا کاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اس فیکڑی میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی پرچم صرف اس لیے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں مظاہروں کے دوران جلایا جا سکے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
یہ فیکڑی ایرانی دارالحکومت تہران کے جنوب مغربی شہر خمین میں واقع ہے، جہاں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایسے جھنڈے پرنٹ کرتے ہیں اور پھر سوکھنے کے لیے انہیں لٹکا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
احتجاجی مظاہروں کے دنوں میں اس فیکڑی میں ماہانہ بنیادوں پر تقریبا دو ہزار امریکی اور اسرائیلی پرچم تیار کیے جاتے ہیں۔ سالانہ بنیادوں پر پندرہ لاکھ مربع فٹ رقبے کے برابر کپڑے کے جھنڈے تیار کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے امریکا اور ایران کے مابین پائی جانے والی کشیدگی اپنے عروج پر ہے اور اس وجہ سے آج کل ایران میں امریکا مخالف مظاہروں میں بھی شدت پیدا ہو گئی ہے۔ حکومت کے حمایت یافتہ مظاہروں میں امریکا، اسرائیل اور برطانیہ کے جھنڈے بھی تواتر سے جلائے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
دیبا پرچم نامی فیکڑی کے مالک قاسم کنجانی کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمارا امریکی اور برطانوی شہریوں سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ ہمارا مسئلہ ان کی حکومتوں سے ہے۔ ہمارا مسئلہ ان کے صدور سے ہے، ان کی غلط پالیسیوں سے ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایران مخالف ممالک کے جب پرچم نذر آتش کیے جاتے ہیں تو دوسرے ممالک کے عوام کیسا محسوس کرتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں اس فیکڑی کے مالک کا کہنا تھا، ’’اسرائیل اور امریکا کے شہری جانتے ہیں کہ ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر لوگ مختلف احتجاجی مظاہروں میں ان ممالک کے پرچم جلاتے ہیں تو وہ صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہوتے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
رضائی اس فیکڑی میں کوالٹی کنٹرول مینیجر ہیں۔ انہوں نے اپنا مکمل نام بتانے سے گریز کیا لیکن ان کا کہنا تھا، ’’ امریکا کی ظالمانہ کارروائیوں کے مقابلے میں، جیسے کہ جنرل سلیمانی کا قتل، یہ جھنڈے جلانا وہ کم سے کم ردعمل ہے، جو دیا جا سکتا ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انقلاب ایران میں امریکا مخالف جذبات کو ہمیشہ سے ہی مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ ایرانی مذہبی قیادت انقلاب ایران کے بعد سے امریکا کا موازنہ سب سے بڑے شیطان سے کرتی آئی ہے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
دوسری جانب اب ایران میں صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ گزشتہ نومبر میں ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران یہ نعرے بھی لگائے گئے کہ ’’ہمارا دشمن امریکا نہیں ہے، بلکہ ہمارا دشمن یہاں ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
حال ہیں میں تہران میں احتجاج کے طور پر امریکی پرچم زمین پر رکھا گیا تھا لیکن ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان مظاہرین اس پر پاؤں رکھنے سے گریز کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایرانی نوجوان پرچم جلانے کی سیاست سے بیزار ہوتے جا رہے ہیں۔