ایران: اصفہان میں نیا جوہری ری ایکٹر بنا رہا ہے
6 فروری 2024
ایران نے ملک کے جنوب میں ایک نئے جوہری پاور پلانٹ کمپلیکس کی تعمیر کے اعلان کے چند دنوں بعد پیر کے روز کہا کہ وہ مرکزی شہر اصفہان میں چوتھا جوہری ری ایکٹر بنا رہا ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی کے حوالے سے بتایا، "آج اصفہان کے مقام پر ری ایکٹر کی تعمیر کے لیے کنکریٹ کی بنیاد ڈالنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔"
ارنا نے دس میگاواٹ کے نئے ری ایکٹر کو "ریسرچ ری ایکٹر" بتایا ہے اور کہا کہ اس میں ایندھن اور جوہری مواد کے ٹیسٹ اور صنعتی ریڈیو آئسوٹوپس اور ریڈیو فارماسیوٹیکلز کی تیاری سمیت متعدد ایپلی کیشنز ہوں گے۔ اصفہان جوہری تحقیقاتی مرکز میں پہلے ہی سے تین ری ایکٹر موجود ہیں۔
ایران کے جوہری پروگرام کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بیرون ملک ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پروگرام بالآخر جوہری ہتھیاروں کی تیاری تک پہنچ سکتا ہے۔
آئی اے ای اے کی رپورٹ میں’کچھ نیا نہیں‘ ہے، ایران
دریں اثنا ایران کا کہنا ہے کہ اس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اس کا جوہری پروگرام صرف شہری استعمال کے لیے ہے۔
سن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران جوہری معاہدے سے باہر نکل جانے کے بعد سے ہی ایران کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد ایران کے ممکنہ جوہری عزائم کو روکنا تھا۔
بڑے جوہری طاقتوں کے مقابلے کی صلاحیت کے حصول کی خواہش
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے جوہری نگرانی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے جنوری میں کہا تھا کہ ایران ایجنسی کے ساتھ تعاون کو "محدود" کررہا ہے اور ایران کی جوہری صورت حال "مایوس کن" ہے۔
ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے گزشتہ جمعرات کو کہا تھا کہ سیرک میں ایک نیا جوہری پاور پلانٹ کمپلکس تیار کیا جارہا ہے۔ جس کی یومیہ بجلی کی پیداواری صلاحیت پانچ ہزار میگاواٹ ہو گی۔
'ایران جوہری بم کے لیے بارہ دن میں انشقاقی مادہ تیار کرسکتا ہے'، امریکہ
محمد اسلامی نے صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ علاقے کے دورے کے دوران کہا، "ہمیں سن 2041 تک ملک میں بیس ہزار میگاواٹ جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت تک پہنچنا ہے۔"
اس وقت صرف امریکہ، فرانس، چین، روس اور جنوبی کوریا ہی وہ پانچ ممالک ہیں جن کے پاس بیس ہزار میگاواٹ سے زیادہ جوہری بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔
ایران نے ساٹھ فیصد افزودہ یورینیم کی تیاری شروع کردی
ایران کے پاس اس وقت صرف ایک آپریشنل نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے۔ بوشہر میں واقع یہ پاور پلانٹ تقریباً تین ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق سیرک کا نیوکلیئر پاور پلانٹ سن 2031 تک کام کرنے لگے گا۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)