ایران: امریکی پابندیوں کے لیے چین اور بھارت ایک چیلنج
29 اکتوبر 2018
امریکی صدر ٹرمپ نے مئی میں ایرانی جوہری معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف دوبارہ پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا، تاہم اب جب کہ یہ پابندیاں مکمل طور پر نافذ العمل ہونے جا رہی ہیں، ان کے سامنے چین اور بھارت بڑا چیلنج ہیں۔
اشتہار
رواں برس مئی میں امریکی صدر کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے اعلان کے ساتھ ہی دنیا کے مختلف ممالک نے ایرانی تیل کی خریداری میں کمی کا سلسلہ شروع کر دیا تھا، جس کے تحت ان پابندیوں کے مکمل نفاذ تک انہیں ایرانی تیل کی درآمد کو صفر پر لانا تھا۔ امریکی صدر کی خواہش ہے کہ سخت پابندیوں کے ذریعے ایرانی جوہری پروگرام کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اس کے میزائل پروگرام کو بھی روکا جائے اور شام میں اس کی سرگرمیوں کا خاتمہ بھی ہو۔
ان پابندیوں کا مکمل نفاذ پانچ نومبر سے ہونا ہے، تاہم ایرانی تیل کے پانچ میں سے تین بڑے خریدار بھارت، چین اور ترکی، ان پابندیوں کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ ان ممالک کا موقف ہے کہ تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عالمی سطح پر ان کے پاس کوئی فوری متبادل موجود نہیں ہے۔
اس دباؤ کی وجہ سے ان خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے کہ ان پابندیوں کے نفاذ پر تیل کی قیمتوں میں زبردست فرق پڑ سکتا ہے۔ اسی صورت حال میں ٹرمپ انتظامیہ کو ایک طرف ان پابندیوں کو کامیاب بنانے کے سخت امتحان کا سامنا ہے، تو دوسری جانب وہ چند صورتوں میں ایرانی تیل کی فروخت کو کسی حد تک جاری رکھنے کی اجازت بھی دینے کا سوچ رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے واشنگٹن انتظامیہ کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت اس موضوع پر دو کیمپوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک طرف امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ہیں، جو ایران کی بابت سخت ترین رویہ اپنانے پر زور دے رہے ہیں جب کہ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ ہے، جو پابندیوں میں میانہ روی چاہتا ہے، تاکہ تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ نہ ہو جائے، جس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو نقصان پہنچے۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
رواں ماہ تیل کی تیل کی قیمت ستاسی ڈالر فی بیرل رہی ہے، جو گزشتہ چار برس کی بلند ترین سطح ہے۔ امریکی انتظامیہ یہ سوچ رہی ہے کہ اگلے برس تک روس اور سعودی عرب تیل کی پیدوار میں اضافہ کر دیں گے اور تب تک ایرانی تیل کی برآمد کو مکمل طور پر ترک نہ کیا جائے۔