ایرانی کشتیوں کو تباہ کرنے کا حکم دیا ہے، صدر ٹرمپ
23 اپریل 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے خلیج فارس میں موجود امریکی بحری جہازوں کو پریشان کرنے والی ایرانی کشتیوں کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
اشتہار
دنیا کورونا وائرس کے بحران پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لیکن خلیج فارس میں امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا،''میں نے امریکی نیوی کو احکامات دیے ہیں کہ سمندر میں موجود ہمارے جہازوں کو پریشان کرنے والی ایرانی گن بوٹس کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کر دیا جائے۔‘‘
تاہم صدر ٹرمپ کی اس ٹویٹ کے بعد ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک ''وارننگ‘‘ ہے۔ ڈپٹی ڈیفنس سیکریٹری ڈیوڈ نورکویسٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ایرانیوں کو ایک اہم وارننگ دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی بحری جہازوں کو''اپنے دفاع کا حق‘‘ حاصل ہے۔
امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق گزشتہ بدھ کے روز پاسداران انقلاب کے نیوی یونٹ کی گیارہ کشتیوں نے خلیج فارس میں موجود امریکی بحری جہازوں کے انتہائی قریب آنے کی بار بار کوشش کی۔ بیان کے مطابق یہ رویہ ''خطرناک اور پریشان کن‘‘ ہے۔ امریکی نیول فورس سینٹرل کمانڈ کے ایک بیان کے مطابق کچھ کشتیاں چھ امریکی بحری جہازوں سے صرف نو میٹر کے فاصلے پر تھیں۔ نیوی حکام کے مطابق انہوں نے تباہ کن ٹکراؤ سے گریز کیا اور کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔
امریکی بحریہ کے مطابق حفاظتی اقدامات کو دیکھا جائے تو ایرانی کشتیوں نے واضح طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ چند برس پہلے تک ایرانی اور امریکی بحریہ کے درمیان اس طرح کے واقعات اکثر پیش آتے تھے لیکن اب یہ واقعہ ایک طویل عرصے بعد رونما ہوا ہے۔ دوسری جانب پینٹاگون حکام نے امریکی صدر کی ٹویٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو اس حوالے سے واضح پیغام دینا ضروری ہے۔
دریں اثناء ایرانی مسلح افواج کے ترجمان ابوالفضل شکارچی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کوچاہیے کہ وہ دوسروں کو دھمکیاں دینے کی بجائے کورونا وائرس سے متاثرہ نیوی اہلکاروں کے علاج پر توجہ دیں۔ امریکی فوج میں تین ہزار پانچ سو سے زائد اہلکار کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر کا ٹویٹر بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب گزشتہ روز ہی ایران نے ایک ملٹری سیٹلائیٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجا ہے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا کےمطابق''نور ون‘‘ نامی سیٹلائٹ ایک نامعلوم صحرائی مقام سے لانچ کیا گیا۔ امریکا شروع سے ایرانی سیٹلائٹ پروگرام کی مخالفت کرتا آیا ہے کیوں کہ امریکا کو خوف ہے کہ ایران اسپیس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کر سکتا ہے۔
حالیہ کچھ عرصے کے دوران ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ جنوری میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کے طاقتور جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیاگیا تھا۔ اس کے بعد ایرانی فوج نے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور اسی وجہ سے عراقی مسلح گروپوں کی طرف سے امریکی فوجی اڈوں کو بار بار میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔