ایران اور مغربی اقوام کے درمیان مذاکرات کا بغداد راؤنڈ
23 مئی 2012عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایران اور مغربی اقوام کے درمیان یہ مذاکرات انتہائی سکیورٹی کے علاقے گرین زون میں ہوں گے۔ سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ پندرہ ہزار کے قریب پولیس اور فوج کے اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔ بات چیت کا باضابطہ ابتدائی راؤنڈ دوپہر کے قریب شروع ہو گا۔ مغربی اقوام اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر بات چیت کے سابقہ دور کی میزبانی ترکی کے تاریخی شہر استنبول کو حاصل ہوئی تھی۔
ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت میں اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی شامل ہیں۔ بات چیت میں شریک مغربی اقوام کے گروپ کی قیادت یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن کر رہی ہیں۔ بغداد جانے کے لیے یہ گروپ اردن کے دارالحکومت عمان سے روانہ ہو گا۔ امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے نمائندے منگل کے روز عمان پہنچ گئے تھے۔ اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ بات چیت دو روز تک جاری رہ سکتی ہے۔
تہران حکومت کی نمائندگی سرکردہ ایرانی مذاکرات کار سعید جلیلی کریں گے۔ وہ پیر کے روز تہران سے بغداد پہنچے تھے۔ عراق پہنچنے کے بعد سعید جلیلی نے عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات بھی کی ہے۔ عراق کے وزیر خارجہ ہوشیار زیباری نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ بغداد میں ہونے والے مذاکرات کے دوران کسی معجزے کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔ زیباری کے مطابق ایران اور مغربی اقوام اس بات چیت میں مثبت سوچ اور ذہن کے ساتھ شریک ہوں گے اور یہ بات یقیناً پیش رفت کا باعث ہو گی۔
ایرن کے ساتھ مذاکرات میں مغربی اقوام کی جانب سے کون سی نئی پیشکش یا تجاویز شامل ہیں، اس بارے میں گروپ نے کسی قسم کی تفصیل فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ گروپ کی جانب سے یہ ضرور کہا گیا کہ بغداد میں بھی ایران سے یہی کہا جائے گا کہ وہ اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے جوہری پروگرام کی بابت عالمی برادری کے خدشات کو بھی رفع کرے۔ بغداد راؤنڈ میں امکاناً مغربی اقوام کا زور اس بات پر ہو گا کہ ایران یورینئم کی اعلیٰ سطحی افزودگی کے پروگرام کو معطل کرے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں بغداد میں ہونے والی بات چیت میں عائد شدہ پابندیوں میں نرمی کا معاملہ بھی ایران کی جانب سے اٹھایا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ کے ایران کے ساتھ جلد کسی ممکنہ ڈیل کے اعلان کو ایک پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کو اصول کے مطابق قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی (Jay Carney) نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی مناسبت سے بغداد مذاکراتی راؤنڈ کے موقع پر کہا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کی بات کرنا ابھی ضروری نہیں کیونکہ ابھی بہت کچھ طے ہونا باقی ہے۔ ایران کی تیل کی ایکسپورٹ پر جولائی سے پابندیوں کا نفاذ ہو گا۔ جے کارنی کا مزید کہنا ہے کہ امریکا تہران حکومت پر اپنا دباؤ مسلسل برقرار رکھے گا تاکہ ایران رواں برس بات چیت کا عمل جاری رکھے۔
ایک سینئر یورپی سفارتکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اقوام کے لیے استنبول مذاکرات کا دور خاصا اہم تھا کیونکہ اس میں ایران کو بات چیت کے عمل میں مصروف رکھنا ترجیح تھی اور اب بغداد میں معاملات کے اہم پہلوؤں پر فوکس کیا جا سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا بھی خیال ہے کہ بات چیت میں پہلا مثبت قدم اہم ہو گا اور اسی سے برف پگھلنے کا عمل شروع ہو سکے گا۔
ah/aa (Reuters)