1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: برطانوی محقق کو نو برس قید کی سزا

14 دسمبر 2020

ایران نے تخریبی کارروائیوں اور حکومت کا تختہ پلٹنے کے الزام میں عمرانیات کے محقق کامیل احمدی کو نو برس قید کی سزا سنانے کے ساتھ ہی چھ لاکھ یورو کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

Kamil Ahmadi, Ethnologe und Sozialforscher
تصویر: didarnews

ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اتوار 13 دسمبر کو ایرانی نژاد برطانوی محقق کامیل احمدی کو نو برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ماہر بشریات اور سماجیات کے محقق کامیل احمدی کو تخریبی کارروائیوں کے لیے تحقیق کرنے پر اس سزا کے ساتھ ہی چھ لاکھ یورو کی رقم بطور جرمانہ عائد کی گئی ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق اتنی ہی رقم کامیل کو ان اداروں سے ملی جن پر ایرانی حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کا الزام ہے۔

کامیل احمدی کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ عدالت میں انصاف نہیں ہوا اور دوران حراست انہیں وکیل کرنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا۔ اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا، ''ایک منصفانہ عدالتی سماعت کے برعکس، 100 روزتک دوران حراست مجھ سے ماورائے عدالت تفتیش  کی گئی، مجھے وکیل کے حق سے بھی محروم رکھاگیا اور پھر دو غیر پیشہ ورانہ سماعتوں کے بعد مکمل عدالتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سزا سنا دی گئی۔''     

کامیل احمدی کے وکیل امیر رائیسیان نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ عدالت کی آٹھ برس قید کی سزا کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے اور وہ پرامید ہیں کہ انہیں سزا نہیں ہوگی۔ تاہم یہ بات فوری طور پر واضح نہیں ہوئی کہ آخر سزا میں آٹھ اور نو برس کا جو فرق ہے اس کی کیا وجہ ہے۔

متنازعہ تحقیق

کامیل احمدی  ایران میں کم عمر کی شادیوں اور خواتین کے ختنے جیسے مسائل پر تحقیقی کام کرتے رہے ہیں۔ انہیں گزشتہ برس بھی بیرونی ملک کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعلقات رکھنے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن پھر بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

احمدی کی اہلیہ نے ایران میں انسانی حقوق کے ادارے 'سینٹر فار ہیومن رائٹس' کو بتایا تھا کہ ان کے شوہر کا تحقیقی مواد حکومت سے منظوری لینے کے بعد شائع کیا گیا تھا۔

نیوز ایجنسی تسنیم کا کہنا ہے کہ کامیل احمدی پر ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کے لیے یورپی ممالک کے سفارتخانوں کے ساتھ تعاون کرنے، اسرائیل کے دورے کرنے، غیر ملکی اور دشمن میڈیا کے ساتھ تعاون اور ابلاغ کرنے، دراندازی اور ایران میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کو ملک کے بارے میں غلط اطلاعات بھیجنے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

ایرانی قوانین کے تحت ہم جنس پرستی اور اسرائیل کا دورہ کرنا غیر قانونی فعل ہے۔ ایران دوہری شہریت کو بھی تسلیم نہیں کرتا اورگزشتہ کئی برسوں کے دوران دوہری شہریت رکھنے والے ایسے متعدد ایرانی نژاد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے قبل ایرانی نژاد برطانوی شہری نازنین زغاری ریچکلف کو بھی جاسوسی کے الزام میں پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ نازنین زغاری برطانوی خبررساں ایجنسی تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن کے لیے کام کیا کرتی تھیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)  

ایرانی خواتین کے میوزک بینڈ کی شاندار پرفارمنس

01:43

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں