1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران:حجاب مخالف مظاہروں میں چودہ ہزار گرفتاریاں،اقوام متحدہ

4 نومبر 2022

ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے دوران موت کے بعد 16 ستمبر سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Szenen aus den jüngsten Protesten im Iran
تصویر: UGC

ایران میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب جاوید رحمان نے امریکی نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران مرد، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ بعض اعداد و شمار کے مطابق ان کی تعداد 14000 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ گرفتار کیے گئے افراد  میں انسانی حقوق کے علمبردار، طلبا، وکلاء، صحافی اور سول سوسائٹی کے کارکنان شامل ہیں۔"

خیال رہے کہ اسلامی جمہوریہ میں 16 ستمبر کو ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ مہسا امینی کو ایران کے سخت حجاب قانون پر مبینہ طور پر عمل نہ کرنے کے الزام میں اخلاقی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور بعد میں پولیس حراست میں ہی ان کی موت ہو گئی۔

مظاہرین پر سختی کے جواب میں یورپی یونین ایران پر پابندی عائد کرنے پر متفق

ایرانی مظاہرین کی حمایت میں دنیا کے متعدد ملکوں میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

غیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 کے قریب پہنچ چکی ہےتصویر: UGC

تقریباً 300 افراد ہلاک

جاوید رحمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں سکیورٹی فورسز کی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 277 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

بعض غیر مصدقہ رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ایرانی حکومت کے علاوہ کسی دوسرے کی جانب سے اعداد و شمار کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔

نیویارک سے سرگرم صحافیوں کی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' کے مطابق کم از کم 51 صحافیوں کو گرفتار  کیا گیا ہے۔ ان میں سے 14 کی ضمانت پر رہائی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

تازہ ترین گرفتاری صحافی یغما فشخامی کی ہوئی ہے۔ جب کہ وال اسٹریٹ جرنل کے لیے رپورٹنگ کرنے والے صحافی حسن رونقی کے حوالے سے فکر مندی بڑھتی جا رہی ہے۔ انہیں ستمبرمیں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق پولیس کارروائی میں ان کے دونوں پاوں ٹوٹ گئے ہیں اور وہ بھوک ہڑتال پر ہیں۔

ایران: پولیس حراست میں خاتون کی موت پر مظاہروں کا سلسلہ جاری

اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب رحمان کا کہنا تھا کہ جاری احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں تقریباً 1000 افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اور ان میں سے بعض کو سزائے موت دیے جانے کا خدشہ ہے۔

ایران کی سرکاری میڈیا نے بھی کہا ہے کہ ملک گیر مظاہروں میں ملوث ہونے کے سلسلے میں تقریباً1000 افراد کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔

امریکی نائب صد رکمالا ہیرس نے احتجاج کی قیادت کرنے والی "بہادر" خواتین کی تعریف کیتصویر: UGC

امریکی نائب صدر نے ایرانی خواتین کی تعریف کی

امریکی نائب صد رکمالا ہیرس نے احتجاج کی قیادت کرنے والی "بہادر" خواتین کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے باہر نکالنے کے لیے کام کرے گا۔

کمالا ہیرس کا کہنا تھا، "ایران نے خواتین کے حقوق سے انکار کرکے اور اپنے ہی عوام کے خلاف بربریت کا مظاہرہ کرکے یہ دکھا دیا ہے کہ وہ اس کمیشن میں رہنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔"

یورپی یونین کا ایرانی پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دینے پر غور

دریں اثنا جمعرات کے روز بھی ایران کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ ہفتوں سے جاری یہ مظاہرے سن 1979 کے بعد سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای  سمیت متعدد اعلیٰ ایرانی رہنماوں نے ملک میں شورش کے لیے امریکہ اور اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)

     

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں