ایران حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کر رہا ہے، امریکی الزام
عاطف توقیر
15 دسمبر 2017
اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نِکی ہیلی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کر رہا ہے اور ایسا ہی ایک میزائل سعودی عرب میں ایک ہوائی اڈے کی جانب فائر کیا گیا تھا۔
اشتہار
جمعرات کے روز واشنگٹن میں ایک فوجی اڈے میں ایک میزائل کی باقیات دکھاتے ہوئے ہیلی نے کہا کہ حوثی باغیوں کی جانب سے داغا جانے والا یہ میزائل ایرانی ساختہ تھا۔ ہیلی نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
نِکی ہیلی کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے پاس خفیہ اطلاعات ہیں، جن کے مطابق ایران یمن، لبنان، شام اور عراق میں مختلف عسکریت پسند اور دہشت گرد گروپوں کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ ہیلی نے کہا کہ تہران حکومت کو اس طرح قانون شکنی جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے واشنگٹن میں ایرانی ہتھیاروں کی نمائش کی۔
ایران میں یہودیوں کی مختصر تاریخ
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ کئی مؤرخین کا خیال ہے کہ شاہ بابل نبوکدنضر (بخت نصر) نے 598 قبل مسیح میں یروشلم فتح کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ یہودی مذہب کے پیروکار ہجرت کر کے ایرانی سرزمین پر آباد ہوئے تھے۔
تصویر: gemeinfrei
539 قبل مسیح میں سائرس نے شاہ بابل کو شکست دی جس کے بعد بابل میں قید یہودی آزاد ہوئے، انہیں وطن واپس جانے کی بھی اجازت ملی اور سائرس نے انہیں اپنی بادشاہت یعنی ایرانی سلطنت میں آزادانہ طور پر اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
سلطنت ایران کے بادشاہ سائرس اعظم کو یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔ عہد نامہ قدیم میں سائرس کا تذکرہ موجود ہے۔
تصویر: gemeinfrei
موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی گئی اور ہزارہا یہودی اسرائیل اور دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کر گئے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملک میں آباد یہودیوں کی موجودہ تعداد قریب دس ہزار بنتی ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ایران میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تاریخ کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ یہ تصویر قریب ایک صدی قبل ایران میں بسنے والے ایک یہودی جوڑے کی شادی کے موقع پر لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
قریب ایک سو سال قبل ایران کے ایک یہودی خاندان کے مردوں کی چائے پیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
تصویر: gemeinfrei
تہران کے رہنے والے ایک یہودی خاندان کی یہ تصویر بھی ایک صدی سے زائد عرصہ قبل لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
یہ تصویر تہران میں یہودیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت میں یہودی عبادت گاہوں کی مجموعی تعداد بیس بنتی ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
دور حاضر کے ایران میں آباد یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یہودیت کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
10 تصاویر1 | 10
نِکی ہیلی کا کہنا تھا ’’ایرانی حکومت کے جارحانہ اقدامات کے خلاف جنگ پوری دنیا کی لڑائی ہے۔ ‘‘
نِکی ہیلی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان اور امریکی قانون سازوں کو دعوت دی کہ وہ ان ہتھیاروں کا معائنہ کریں۔ اس موقع پر ہیلی نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ ایران کو ہتھیاروں کے اس پھیلاؤ کی جواب دہی پر مجبور کرے۔
دوسری جانب ایرانی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے لیے ایرانی سفیر غلام علی خوش رُو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ایران نے کبھی یمن میں حوثی باغیوں کو میزائل فراہم نہیں کیے اور یہ الزامات مکمل طور پر بے بنیاد اور من گھرٹ ہیں۔‘‘
قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟
02:37
ایرانی خبر رساں ادارے ارنا پر جاری کردہ بیان میں خوش رُو نے ہیلی پر الزام عائد کیا کہ وہ جھوٹے شواہد پیش کر رہی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’امریکا کس قدر غیرذمہ دار، تخریب پسند اور خطے میں ایران کی خلاف اشتعال انگیز پالیسیوں کا حامل ملک ہے‘‘۔
خوش رُو نے مزید کہا کہ اس اقدام کا مقصد یمن میں سعودی عرب کے جرائم پر پردہ ڈالنا ہے۔