ایران خطے میں کسی جارحیت کا ارادہ نہیں رکھتا، صدر روحانی
18 اپریل 2018ایران کے سالانہ یوم دفاع کے موقع پر دارالحکومت تہران میں ایک ملٹری پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی کا کہنا تھا، ’’ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہم ہر وہ ہتھیار بنائیں گے جس کی ہمیں ضرورت ہے، یا اگر ضروری ہوا تو ہم انہیں خریدیں گے۔ ہم اس حوالے سے نہ تو انتظار کرتے رہے ہیں ۔۔۔ اور نہ ہی بیانات یا معاہدوں کا انتظام کریں گے۔‘‘
ایرانی صدر کا اس موقع پر مزید کہنا تھا، ’’لیکن اس کے ساتھ ہی ہم خطے میں اپنے ہمسایہ ممالک کو یہ بھی کہیں گے ۔۔۔ ہم آپ کے خلاف کسی جارحیت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔‘‘
امریکا اور اس کے اتحادی ممالک ایران سے مسلسل یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ وہ اپنے میزائل پروگرام کو روکے تاہم تہران اپنے میزائل پروگرام کو اپنی دفاعی ضروریات کے لیے انتہائی اہم قرار دیتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ 2015ء میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کو ختم کر دیں گے، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کی بندش کے عوض ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں ختم کر دی گئی تھیں۔ تاہم ایرانی میزائل پروگرام کے باعث اس پر نئی پابندیاں بھی عائد کر دی گئی تھیں۔
ایرانی یوم دفاع پر اپنے خطاب میں صدر حسن روحانی کا مزید کہنا تھا، ’’ہم اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں اور ہم انہیں بتاتے ہیں کہ ہمارے ہتھیار، ہمارے آلات، ہمارے میزائل، ہمارے جہاز اور ہمارے ٹینک آپ کے خلاف نہیں ہیں، یہ ہمارے دفاع کے لیے ہیں۔‘‘ حسن روحانی کے مطابق، ’’مسائل کے حل کا واحد راستہ سیاسی مذاکرات اور پر امن رویہ ہیں۔‘‘
خطے میں ایران کا حریف ملک سعودی عرب تہران پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ شام، عراق اور لبنان جیسے ممالک میں اپنی ’پراکسی فورسز‘ کو داخل کر کے مشرق وُسطیٰ میں اپنا غلبہ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران کا استدلال ہے کہ یہ فورسز اتحادی حکومتوں کی اجازت سے وہاں جہادی گروپوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔
ا ب ا / م م (اے ایف پی)