ایرانی حکومت نے رواں برس حج کے بہتر انتظامات کرنے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ایرانی حکومت کے مطابق اس سے ان دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات کی بحالی کی راہ کافی حد تک ہموار ہوئی ہے۔
اشتہار
ایران کے سرکاری براڈکاسٹر کے مطابق ایران کے امورِ حج سے متعلق سرکاری ادارے کے سربراہ علی غازی عسکر نے کہا ہے، ’’ایرانی حجاج کے لیے سعودی حکومت نے جو نئی انتظامی سوچ اپنائی، اُس پر ہم سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سال 86 ہزار ایرانی شہریوں نے حج کیا۔ تاہم گزشتہ برس دونوں حکومتوں کے درمیان سکیورٹی معاملات پر مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ایرانی شہری حج نہیں کر سکے تھے۔
سال 2015ء میں حج کے موقع پر بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں قریب ڈھائی ہزار حجاج ہلاک ہو گئے تھے جن میں سینکڑوں ایرانی شہری بھی شامل تھے۔ ایران کی طرف سے اس واقعے کے بعد سعودی حکومت کے حج انتظامات پر شدید تنقید کی جاتی رہی ہے۔
ایرانی نیوز ایجنسی ISNA کے مطابق غازی عسکر کا مزید کہنا تھا، ’’ممالک کے درمیان ہمیشہ اختلافات پیدا ہوتے رہتے ہیں تاہم فریقین کے لیے اہم بات یہ ہے کہ ایسے اختلافات کو مکالمت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جائے۔‘‘ عسکر کا مزید کہنا تھا، ’’اس وقت، جب کامیابی سے حج مکمل ہو گیا ہے، بہت اچھا موقع ہے کہ دونوں فریق دیگر معاملات میں بھی اپنے باہمی مسائل کو حل کرنے کے لیے بات چیت کریں۔‘‘
ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات جنوری 2016ء میں اس وقت منقطع ہو گئے تھے جب ریاض حکومت کی طرف سے ایک اہم شیعہ رہنما کو سزائے موت دیے جانے کے بعد تہران میں قائم سعودی سفارت خانے پر مشتعل ایرانیوں نے حملہ کر دیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی کہا ہے کہ اگر سعودی پالیسی میں واقعی مثبت تبدیلی پیدا ہوئی ہے تو ایران کی جانب سے بھی اس کا مثبت جواب ہی دیا جائے گا۔
عید الاضحیٰ اداسی میں بدل گئی
گزشتہ پچیس برسوں میں حج کے دوران رونما ہونے والے اس سب سے ہلاکت خیز سانحے میں سات سو سے زائد حجاج ہلاک ہوئے۔ سعودی عرب کے شاہ سلمان نے حج انتظامات میں سلامتی امور پر دوبارہ غور کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
عید کے موقع پر دکھی افراد
مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مکہ سے کچھ دور ہی منیٰ میں پیش آنے والے اس اندوہناک حادثے میں717 افراد کی موت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ جمعرات چوبیس ستمبر کے روز رونما ہونے والے اس سانحے کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کی خوشیاں غم میں تبدیل ہو گئیں۔
سعودی حکام نے بتایا ہے کہ بھگدڑ کے اس واقعے میں 863 افراد زخمی بھی ہوئے۔ اس حادثے کے فوری بعد منیٰ کے قریبی ہسپتالوں کے علاوہ مکہ کے طبی مراکز میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/Saudi Red Crescent
ہلاکت خیز واقعہ
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کے موقع پر رونما ہونے والا یہ سب سے ہلاکت خیز سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔ بھگدڑ اس وقت مچی، جب حجاج بڑے شیطان کو کنکریاں مار رہے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
بزرگ حجاج بھی متاثر
اس حادثے کی زد میں بزرگ عازمین حج بھی آئے۔ بتایا گیا ہے کہ جب اچانک حاجیوں میں بھگدڑ مچی تو لوگ ایک دوسرے پر چڑھ کر سانس لینے کی کوشش میں لگ گئے، جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔
تصویر: picture alliance/landov
عید کی خوشیاں غم میں بدل گئیں
مناسک حج کے دوران شیطان کو کنکریاں مارنا، حج کا سب سے اہم آخری فریضہ ہے۔ منیٰ میں اس حادثے کی وجہ سے دیگر مسلم ممالک کی طرح سعودی عرب میں بھی اداسی پھیل گئی۔
تصویر: Reuters/Stringer
امدادی ٹیموں کی فوری کارروائیاں
اس حادثے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں متاثرہ مقامات پر پہنچ گئیں۔ زخمی ہونے والے افراد کا علاج موقع پر بھی کیا گیا، جب کہ شدید زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
نقل و حرکت کی بےانتظامی
سعودی حکام نے ابتدائی تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا، جب دو مختلف راستوں سے آنے والے حجاج کی ایک بڑی تعداد اس مقام پر جمع ہوئی جہاں وہ راستے ملتے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
تحقیقاتی عمل جاری
بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کہ وجہ سے ابھی تک پوری طرح معلوم نہیں ہو سکا کہ لقمہ اجل بننے والے حاجیوں کا تعلق کن کن ممالک سے تھا۔ ریاض حکومت تحقیقات کر رہی ہے اور امکان ہے کہ جلد ہی مارے جانے والے حاجیوں کی قومیتوں کے بارے میں سرکاری اعلان کر دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP
شاہ سلمان بھی افسردہ
سعودی عرب کے شاہ سلمان نے حج انتظامات سے متعلق سلامتی امور پر دوبارہ غور کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ سینکڑوں حاجیوں کی موت پر شاہ سلمان نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حج کے دوران حجاج کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات میں بہتری کی ضرورت ہے۔
تصویر: Reuters/A. Masood
ایران کی طرف سے تنقید
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ریاض حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس حادثے اور بدانتظامی کی ذمہ داری قبول کرے۔ اس حادثے میں ایران کے سو سے زائد باشندے مارے گئے جبکہ ہلاک ہونے والے دیگر افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق الجزائر سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
پاکستان کے بھی چھ حاجیوں کی موت
ابتدائی طور پر بتایا گیا ہے کہ اس حادثے میں پاکستان کے چھ شہری مارے گئے۔ بھارت کے چودہ باشندوں کی ہلاکت کی خبر ہے جبکہ ترکی کے چار شہری لقمہ اجل بنے۔
تصویر: Reuters/Saudi Civil Defense agency
مناسک حج کا اہم فریضہ
مناسک حج میں شیطان کو علامتی طور پر کنکریاں مارنا ایک اہم فریضہ ہے۔ منیٰ میں عازمین حج وہاں تین مختلف شیطانوں کو کنکریاں مارتے ہیں، جس کے بعد وہ مکہ کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔
تصویر: dapd
گرمی اور تھکن بھی حادثے کی وجہ بنی
بھگدڑ جمعرات کے دن صبح نو بجے مچنا شروع ہوئی۔ حکام کے مطابق شیطان کو کنکریاں مارنے والے عازمین شدید تھکن کا شکار تھے جبکہ شدید گرمی بھی ان میں پریشانی کا سبب بنی۔ جمعرات کے دن منیٰ میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ہوا تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images
دو ہفتوں میں دوسرا سانحہ
سعودی عرب میں بھگدڑ کا یہ واقعہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دوسرا سانحہ ہے۔ اس سے قبل مکہ میں قائم مسجدالحرام میں تعمیراتی مقاصد کے لیے نصب کردہ ایک کرین گرنے کی وجہ سے بھی 109 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/O. Bilgin
سب سے بڑا مذہبی اجتماع
حج مسلمانوں کے لیے ایک اہم مذہبی فریضہ ہے۔ گزشتہ برس دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے قریب تین ملین مسلمانوں نے یہ فریضہ ادا کیا تھا۔ حج دنیا بھر کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
حجاج کی تعداد مسلسل بڑھتی ہوئی
حج اسلام کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔ سعودی حکام کے مطابق 1921ء میں حج کرنے والے مسلمانوں کی تعداد 57 ہزار تھی جو گزشتہ تین برسوں کے دوران بڑھ کر بتیس لاکھ سالانہ تک پہنچ چکی ہے۔