1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران سعودی عرب کے خلاف جارحیت کا مرتکب ہوا، سعودی ولی عہد

عاطف بلوچ، روئٹرز
7 نومبر 2017

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے یمنی ملیشیا گروہوں کو راکٹ سپلائی، سعودی عرب کے خلاف ’براہ راست عسکری جارحیت‘ ہے۔ ایران ایسے الزامات مسترد کرتا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو عسکری مدد فراہم کر رہا ہے۔

China G20 Muhammad bin Salman
تصویر: picture-alliance/AP Images/N. Asfouri

خبر رساں ادارے روئٹرز نے سعودی سرکاری نیوز ایجنسی SPA کے حوالے سے سات نومبر بروز منگل بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریاض حکومت کے خلاف ’براہ راست جارحیت‘ کا مرتکب ہو رہا ہے۔

یمن کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کر دی گئی

یمنی خانہ جنگی: سعودی عرب کے الزامات، ایران نے مسترد کر دیے

یمنی خانہ جنگی: کب کیا ہوا؟

یمنی خانہ جنگی کی تباہ کاریاں

01:06

This browser does not support the video element.

محمد بن سلمان نے کہا کہ یمن میں فعال ایران نواز حوثی باغیوں کو راکٹ کی سپلائی ’سعودی عرب کے خلاف جنگ‘ کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر دفاع محمد بن سلمان نے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سے ٹیلی فون میں گفتگو میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

یمن کے دارالحکومت صنعاء سمیت ملک کے بڑے حصے پر قابض حوثی باغیوں نے ہفتہ چار نومبر کو سعودی دارالحکومت ریاض کی طرف ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا، جس سعودی فضائیہ نے ہوا میں ہی تباہ کر دیا تھا۔

سعودی عرب الزام عائد کرتا ہے کہ یمن کی خانہ جنگی میں تہران حکومت حوثی باغیوں کو عسکری مدد فراہم کر رہی ہے۔ تاہم ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

ریاض پر بیلسٹک میزائل فائر کرنے کے واقعے پر امریکا نے بھی ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ واشنگٹن اور ریاض نے اس حملے پر ایران کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’تباہ کن اور اشتعال انگیزی‘ قرار دیا تاہم تہران نے واضح کیا ہے کہ اس واقعے میں ایران ملوث نہیں ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے مطابق یمن میں حوثی باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے یہ بیلسٹک میزائل لبنانی جنگجو گروہ حزب اللہ نے فائر کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ’ایک ایرانی میزائل‘ تھا۔

میزائل حملے کے بعد سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ یمن سے متصل تمام تر ہوائی، زمینی اور بحری راستے بند کر رہا ہے۔ اس پیشرفت سے شورش زدہ ملک یمن میں انسانی بحران کی صورتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔

یمن میں سن دو ہزار پندرہ سے جاری اس بحران کی وجہ سے نہ صرف ملکی بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے بلکہ کم خوراکی اور حفظان صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی سے شہری آبادی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ اسی دوران یمن میں ہیضے کی وباء بھی پھیل چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک یمن میں تقریبا نو لاکھ افراد ہیضے سے متاثر ہو چکے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں