ایران سے متعلق تنازعہ: نیتن یاہو کا امریکی دورہ
1 مارچ 2012
اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی کی طرف سے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹوں کے بعد مغربی دنیا کی تشویش میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی طرف سے ایسے اشارے سامنے آ چکے ہیں کہ ایران کو ممکنہ جوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے اسرائیل ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکہ، یورپی یونین کے علاوہ روس اور چین کی طرف سے ایسے کسی بھی اقدام کو خطرناک قرار دیا جا چکا ہے۔ ان حالات میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
نیتن یاہو کے اس دورے کو اس لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کے سلسلے میں ان دونوں ممالک کے درمیان اختلاف واضح تر ہوتا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسرائیل کی طرف سے یہ کہا جا چکا ہے کہ اس نے ابھی تک اس حملے کا فیصلہ نہیں کیا مگر اسے ابھی تک خارج از امکان بھی قرار نہیں دیا گیا۔
اسرائیل کے سینئر حکام کے مطابق اگر ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا ہے تو اسرائیل کو رواں برس موسم گرما تک اس کارروائی کو مکمل کرنا ہو گا، لیکن امریکی حکام کا ماننا ہے کہ ایسی کسی بھی کارروائی کے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے، ایک نیا تنازعہ اوباما انتظامیہ کے لیے سیاسی طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف امریکی ماہرین کے مطابق ایسے کسی حملے کی صورت میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ناگزیر ہوگا، جس سے پہلے سے ہی مشکلات میں گھری امریکی اور عالمی معیشت کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ واشنگٹن کی خواہش ہے کہ ایرانی جوہری تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات، پابندیوں اور سفارتی دباؤ کے طریقہ کار کو مزید وقت دیا جائے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی حکام نے امریکہ کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ ایران پر حملے کے حوالے سے کوئی انتباہ جاری نہیں کریں گے۔ اے پی کے مطابق امریکی انٹیلیجنس حکام نے بھی رواں ہفتے اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بدھ کے روز ایسی خبروں کی تردید کی کہ نتین یاہو، باراک اوباما سے ملاقات کے دوران ایران پر حملے سے متعلق تفصیلات طے کریں گے۔ جے کارنے کے بقول، ’’ ایران نے ابھی تک جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی طرف پیشرفت نہیں کی، لہذا ابھی وقت اور موقع ہے کہ اس پالیسی کو جاری رہنے دیا جائے جو صدر باراک اوباما نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد شروع کی تھی۔
دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان اس اختلاف رائے کے باعث اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتو یاہو کی وائٹ ہاؤس میں آمد سے قبل تناؤ کی سی کیفیت موجود ہے۔ تاہم اسرائیل کے نائب وزیراعظم موشے یالون نے اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے اس موقع کو اہم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور باراک اوباما کے درمیان ملاقات دراصل دونوں اطراف کی طرف سے ایران سے متعلق اپنا نقطہ نظر واضح کرنے کا اچھا موقع ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں یہ طے کیا جا سکتا ہے کہ ایرانی جوہری خطرے سے، جو دونوں ممالک کے لیے باعث تشویش ہے، کس طرح نمٹا جاسکے۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین