1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: صدارتی انتخاب میں حتمی مقابلے کے لیے ووٹنگ جاری

5 جولائی 2024

ایران کے صدارتی انتخاب کے حتمی مقابلے میں ایک نسبتاً اصلاح پسند لیڈر کا انتہائی قدامت پسند رہنما سے سامنا ہے۔ کامیابی کے لیے لازمی ہے کہ امیدوار کُل ووٹوں میں سے 50 فیصد سے زیادہ عوامی تائید حاصل کرے۔

مسعود پیزشکیان اور سعید جلیلی
 سابق ہارٹ سرجن ڈاکٹر مسعود پیزشکیان ایران کی بدنام زمانہ اخلاقی پولیس پر تنقید کرتے رہے ہیں، جبکہ ان کے حریف سعید جلیلی موجودہ سیاسی نظام کے حامی اور تبدیلی کے مخالف سمجھے جاتے ہیں۔تصویر: Iranian State Tv/ZUMAPRESS/picture alliance

ایران میں آج جمعہ کے روز رائے دہندگان ایک نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں، جس کے لیے صرف دو امیدوار میدان میں ہیں۔ ایک قدرے اصلاحات پسند رہنما مسعود پزیشکیان اور ان کے مد مقابل انتہائی قدامت پسند سیاست دان سعید جلیلی ہیں۔

ایرانی صدارتی الیکشن: عوام رائے دہی میں حصہ لیں، خامنہ ای

اٹھائیس جون کو انتخابات کے پہلے راؤنڈ میں کسی بھی امیدوار کو مطلوبہ اکثریت نہ ملنے کی وجہ سے آج پانچ جولائی کو رن آف مقابلے کا فیصلہ کیا گیا۔

جمعے کو ہونے والا ایرانی صدارتی انتخاب، چھ امیدوار کون کون؟

مئی کے مہینے میں صدر ابراہیم رئیسی کی ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد ایران میں رئیسی کے جانشین کے انتخاب کے لیے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 28 جون کو ہوئی تھی۔ لیکن اس میں کوئی بھی امیدوار واضح برتری حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔اس لیے دوسرے مرحلے کی عوامی رائے دہی میں مقابلہ پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں، مسعود پزیشکیان اور سعید جلیلی، کے درمیان ہو رہا ہے۔

ایران کے صدارتی امیدواروں کے مابین پہلا مباحثہ

 سابق ہارٹ سرجن ڈاکٹر مسعود پیزشکیان ایران کی بدنام زمانہ اخلاقی پولیس پر تنقید کرتے رہے ہیں، جبکہ ان کے حریف سعید جلیلی موجودہ سیاسی نظام کے حامی اور تبدیلی کے مخالف سمجھے جاتے ہیں۔

پزیشکیان بمقابلہ جلیلی

پہلے صدارتی انتخابی راؤنڈ میں مسعود پزیشکیان کو 42.4 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے قریب ترین حریف امیدوار قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی تھے، جنہیں 38.6 فیصد تائید حاصل ہوئی تھی۔

سابق ایرانی صدر احمدی نژاد صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل

ڈاکٹر پیزشکیان نے عوام سے ''اتحاد اور ہم آہنگی'' کی اپیل کرنے کے ساتھ ہی دنیا سے ایران کی ''تنہائی'' کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے، جس سے ایرانی سیاست میں ایک ہلچل سی مچ گئی ہے۔

سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے دو روز قبل سرکاری ٹیلیوژن سے نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ عوام کو صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

انہوں نے سن 2015 کے جوہری معاہدے کی تجدید پر مغربی طاقتوں کے ساتھ ''تعمیری مذاکرات'' کا مطالبہ بھی کیا ہے جس میں ایران نے مغربی پابندیوں میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔

ایران: صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آغاز

سعید جلیلی عالمی طاقتوں کے ساتھ ایرانی جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے والے ایران کے سابق اعلیٰ ترین مندوب ہیں۔ انہیں ایران کی مذہبی برادریوں کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے۔ وہ مغرب کے خلاف اپنے سخت گیر موقف اور جوہری معاہدے کی بحالی کی مخالفت کے لیے بھی معروف ہیں۔

پہلے مرحلے میں صرف چالیس فیصد ووٹنگ

ایران کی مجموعی آبادی میں سے ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی کُل تعداد تقریباً 61 ملین ہے، جن میں سے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں صرف 40 فیصد ووٹروں نے حصہ لیا تھا۔ یہ اسلامی جمہوریہ ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے کسی بھی صدارتی الیکشن میں رائے دہندگان کی شرکت کا کم ترین تناسب تھا۔

ایران میں صدارتی انتخابات، نوجوانوں کی دلچسپی کم

اسی پس منظر میں سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے دو روز قبل سرکاری ٹیلیوژن سے نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ بات ''قطعی غلط ہے کہ پہلے مرحلے کی صدارتی انتخابی رائے دہی میں جن ووٹروں نے الیکشن میں حصہ نہ لیا، وہ موجودہ ایرانی نظام کے خلاف ہیں۔''

اس کے ساتھ ہی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے تسلیم کیا کہ ''یہ بات تاہم درست ہے کہ صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے کی رائے دہی میں

 عوامی شرکت کا، جو کم تناسب دیکھنے میں آیا، وہ غیر متوقع تھا۔''

ص ز/ ج ا (خبر رساں ادارے)

ایران میں نئے صدر کا انتخاب، حالات تبدیل ہو سکیں گے؟

02:33

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں