ایران عبوری ڈیل کی پابندی کر رہا ہے: آئی اے ای اے
21 فروری 2014ایران کی چھ مغربی طاقتوں کے ساتھ یہ عبوری ڈیل گزشتہ برس چوبیس نومبر کو طے پائی تھی۔ اِس ڈیل کے حوالے سے ایرانی جوہری پروگرام کی مانیٹرنگ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی (IAEA) نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ تہران حکومت ڈیل میں طے پائی جانے والی شرائط کی پابندی کر رہا ہے۔ عبوری ڈیل میں یہ طے ہوا تھا کہ ایران کم از کم چھ ماہ کے لیے اپنی جوہری سرگرمیوں کو منجمد کر دے گا۔
بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی نے اپنی رپورٹ میں خاص طور پر کہا ہے کہ ایران کی درمیانے درجے کی یورینیم کی افزودگی کا عمل بین الاقوامی برادری کے لیے تشویش کا باعث تھا لیکن چوبیس نومبر کے بعد اس افزودگی کے عمل کو بھی روک دیا گیا ہے۔ اسی طرح ایران نے پہلے سے درمیانے درجے کی افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی ایک خاص مقدار کو بھی کم درجے پر لانے اور بقیہ افزودہ یورینیم کو یورینیم اوکسائیڈ میں تبدیل کرنے کے عمل میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق آج کل ایران ایک ایسے جوہری مرکز کی تعمیر میں مصروف ہے، جہاں افزودہ یورینیم کو اوکسائیڈ میں تبدیل کیا جا سکے۔ بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے مطابق یورینیم اوکسائیڈ سے جوہری ہتھیار سازی انتہائی مشکل امر ہے۔ عبوری ڈیل کے بعد ایران نے ابھی تک ناتناز اور فردو کے جوہری مراکز پر یورینیم افزودہ کرنے والے اضافی سینٹری فیوجز کو بھی نصب نہیں کیا ہے۔
اسی طرح رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران کے وسطی صوبے کے اہم شہر اراک میں نصب کیے جانے والے ری ایکٹر کی تعمیر کے عمل میں مزید کوئی نیا پرزہ نہیں لگایا گیا۔ اراک کے جوہری ری ایکٹر کے لیے آزمائشی ٹیسٹوں کو بھی روک دیا گیا ہے۔ اراک جوہری مرکز کے بارے میں ایران نے مطلوبہ معلومات بھی جوہری ایجنسی کو فراہم کر دی ہیں۔
اِس ضمن میں یہ اہم ہے کہ ابھی دو دِن قبل ایران اور عالمی طاقتوں کے مذاکرات ختم ہوئے ہیں۔ ايرانی نائب وزير خارجہ عباس عراقچی نے ويانا ميں بدھ کے روز دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر بتايا تھا کہ فريقين کے مابين حتمی معاہدے کے 'روڈ ميپ‘ يا فریم ورک پر اتفاق رائے قائم ہو گيا ہے۔ عراقچی کے مطابق مذاکرات کا اگلا دور 17 تا 20 مارچ تک ويانا ميں ہی ہو گا۔ امريکا، برطانيہ، جرمنی، فرانس، چين اور روس پر مشتمل 'پی فائيو پلس ون‘ کہلائے جانے والی چھ عالمی طاقتوں کے ايران کے ساتھ ويانا ميں ہونے والے مذاکرات کو امريکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ميری ہارف نے تعميری اور کارآمد قرار دیا تھا۔