ایران مخالف پابندیوں کے لئے امریکہ واسرائیل کی کوششیں
15 فروری 2010امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹں آج کو سعودی حکام سے ملاقات میں اس معاملے پر بات کریں گے جبکہ پیر ہی کے روز اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو روسی حکام کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔
خلیجی ممالک کے دورے پر موجود ہلیری کلنٹن نے اتوار کو دوحا میں ''U.S.-Islamic World Forum'' سےخطاب میں ایران کو ایک بار پھر خبردار کیا ۔ کلنٹن نے کہا کہ ایرانی اشتعال انگیز رویے کے سبب اب بین الاقوامی برادری کے پاس سخت ترین اقدام اٹھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ امریکی وزیر خارجہ نے عندیہ دیا کہ وہ اس تنازعے کو حتیٰ الامکان پر امن طریقے سے حل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔
کلنٹن نے واضح کیا کہ ایسے حالات میں ایران سے بات چیت ہرگز نہیں کی جائے گی جس دوران وہ ''ایران'' اپنا بم بنانے میں مصروف ہو۔ خیال رہے کہ ایرانی صدر احمدی نژاد یورینیم کو اسی فیصد تک افزودہ کرنے کی صلاحیت کا دعویٰ کرچکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یورینیم کو اسی فیصد تک افزودہ کر کے ایٹم بم بنایا جاسکتا ہے۔ تہران حکومت البتہ واضح کرچکی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام سول مقاصد کے لئے ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے ایران پر نئی پابندیوں کے اطلاق کے لئے تمام پانچوں مستقل ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کا مؤقف تقریباً یکساں ہے البتہ روس اور چین ایران مخالف پابندیوں کی روایتی طور پر زیادہ حمایت نہیں کرتے۔ واشنگٹن حکومت کی جانب سے پیر کو سعودی عرب سے چین پر سیاسی دباؤ بڑھانے کے مطالبات کے امکانات ہیں۔ امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ اگر ریاض حکومت بیجنگ کو تیل کی مسلسل فراہمی کی ضمانت دے دے تو چین کا ایران پر انحصار کم ہوسکتا ہے۔ اس طریقے سے تہران پر نئی پابندیوں کے لئے چین شاید راضی ہوجائے۔ سعودی فرماں رواں شاہ عبداللہ اور ہلیری کلنٹن کی ملاقات میں فلسطین، اسرائیل تنازعے اور امن مذاکرات کی بحالی پر بھی بات ہوگی۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت، امریکہ کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ طرز کی ایران مخالف پابندیوں کے اطلاق کا مطالبہ کررہی ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین پیر کو ماسکو میں روسی صدر دمتری میدویدیف سے مل رہے ہیں۔ تل ابیب حکومت کے مطابق ایران کا مبینہ جوہری پروگرام اسرائیل کے وجود کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔ دریں اثنا اسرائیل کے دورے پر گئے ہوئے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چئیرمین ایڈمرل مائیکل مولن نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے امکان کو رد نہیں کیا بلکہ اس معاملے کو خطرناک قرار دیا ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : کشور مصطفیٰ