1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیمشرق وسطیٰ

ایران: مزار پر ہلاکت خیز بم دھماکے کی ذمہ داری داعش نے لی

27 اکتوبر 2022

ایران میں شیعوں کے ایک مذہبی مقام پر یہ جان لیوا حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا، جب ملک پرتشدد مظاہروں کی زد میں ہے۔ شیراز شہر میں ہونے والے اس حملے میں ایک درجن سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔

Iran Shahchergh
تصویر: Tasnim Agency

ایران میں حکام نے بدھ کے روز بتایا کہ معروف شہر شیراز میں ایک مزار پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ نام نہاد اسلامی دہشت گرد تنظیم ''اسلامک اسٹیٹ'' (داعش)  نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ادھر تہران کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک اور شخص فرار ہے، جس کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔

اس حملے میں شیراز کی 'شاہ چراغ مسجد' کو نشانہ بنایا گیا، جو ایران کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ حملہ اسی دن کیا گیا جب ایرانی سیکورٹی فورسز نے ان مظاہرین پر فائرنگ کی جو، مہسا امینی کے چہلم کے موقع پر اس کی قبر پر جمع ہوئے تھے۔

حملے کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟

نام نہاد اسلامی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے اپنی خبر رساں ایجنسی عماق پر اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ایک مسلح جنگجو نے مزار پر فائرنگ کی۔ گروپ کی طرف سے حملے میں 20 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اس حملے میں شیراز کی 'شاہ چراغ مسجد' کو نشانہ بنایا گیا، جو ایران کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ حملہ اسی دن کیا گیا جب ایرانی سیکورٹی فورسز نے ان مظاہرین پر فائرنگ کی جو، مہسا امینی کے چہلم کے موقع پر اس کی قبر پر جمع ہوئے تھےتصویر: Iranian Students' News Agency, ISNA/AP/dpa/picture alliance

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے اطلاع دی ہے کہ اس سے پہلے کہ وہاں پر موجود افراد حملہ آور کا تعاقب کرتے، اس نے مزار کے ایک ملازم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ ایجنسی کی اطلاع کے مطابق پھر حملہ آور کی بندوق جام ہو گئی۔ لیکن پکڑے جانے سے پہلے وہ اپنی بندوق درست کرنے میں کامیاب ہو گیا اور تعاقب کرنے والوں پر فائرنگ شروع کر دی۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اس تشدد کے رد عمل میں کہا کہ ''یقینی طور پر اس جرم کا جواب دیا جائے گا۔ سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے حکام ان لوگوں کو ضرور سبق سکھائیں گے جنہوں نے حملے کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا۔''

ایران کے سرکاری ٹیلیویژن چینل نے اس حملے کا الزام ''تکفیریوں '' پر عائد کیا۔ یہ اصطلاح اسلامک اسٹیٹ جیسے انتہائی قدامت پسند سنی مسلم انتہا پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے جو عمومی طور پر شیعہ سنی فسادات سے محفوظ رہا ہے۔ اس کے برعکس عراق اور افغانستان میں فرقہ پرستی پر مبنی خونریزی ہوتی رہی ہے، جہاں اکثر شیعہ مسلک کے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ایران میں گزشتہ اپریل میں بھی اسی طرح کے ایک حملے میں مشہد شہر میں امام رضا کے مزار پر ایک شخص نے دو علماء کو چاقو مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

ایرانی شہر اہواز میں فوجی پریڈ پر حملہ

01:07

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں