ایران میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد کردہ پابندیاں نرم کی جار ہی ہیں۔ صدر حسن روحانی کے مطابق کووڈ انیس سے پاک علاقوں کی مساجد کو بھی بتدریج کھول دیا جائے گا۔
اشتہار
ایران کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ صدر حسن روحانی کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ایران کو تین درجوں یعنی سفید، پیلے اور سرخ میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ یہ درجہ بندی کورونا وائرس کی نئی قسم سےہونے والی ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کو مد نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ جن علاقوں میں کورونا وائرس کے کیس نہ ہونے کے برابر ہیں،انہیں سفید یا وائٹ قرار دیا گیا ہے اور ان علاقوں کی مساجد آئندہ جمعے سے کھولی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقوں کے رنگ صورتحال کو دیکھتے ہوئےتبدیل کیے جائیں گے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حکومت کا ''کلر کوڈنگ پروگرام‘‘ کب سے نافذالعمل ہو گا۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق ملک کے ایک سو سولہ انتظامی علاقوں کو وائٹ یا کورونا وائر سسے پاک سمجھا جا سکتا ہے جبکہ ایک سو چونتیس انتظامی علاقوں کو پیلے درجے میں رکھا گیاہے۔ تاہم انہوں نے ایسے علاقوں کی تعداد نہیں بتائی، جہاں کورونا وائرس کا خطرہ بدستور بہتزیادہ ہے۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Venance
8 تصاویر1 | 8
ایران میں چودہ اپریل کے بعد سے کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی یومیہ تعداد ایک سوسے کم ہو چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے اس ملک میں عائد پابندیوں میں نرمی کر دیگئی تھی جبکہ بازاروں میں لوگ کی نقل و حرکت بھی شروع ہو چکی ہے۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق گزشہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید ساٹھ افراد کورونا وائرس سےہلاک ہوئے ہیں۔ اس طرح ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر پانچ ہزار سات سو دس ہو گئی ہے جبکہ کوروناکے وبائی مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد نوے ہزار سے زائد بنتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کی اصل تعداد اسسے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، جو تہران حکومت کی طرف سے بتائی جاتی ہے۔
ایرانی معیشت پابندیوں کی وجہ سے پہلے ہی شدید متاثر تھی جبکہ کئی ہفتوں سے جاری لاکڈاؤن نے ملک کی اقتصادی حالت مزید ابتر کر دی ہے۔ تہران حکومت عوام کی صحت اور ملکی معیشت کے درمیان ایک متوازن راستہ تلاش کرنے کی کوشش میں ہے۔ ایران میں ہول سیلز کا کام کرنے والوں کو دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے لیکن اسکول اور یونیورسٹیاں ابھی تک بند ہیں۔ اسی طرح کھیلوں اور مذہبی و ثقافتی اجتماعات پر بھی ابھی تک پابندی عائد ہے۔
کورونا وائرس کے دوران رمضان
03:49
دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کے روز متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زید النیہان سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، جس میں دونوں رہنماوں نے خطے میں کورونا وائرس کے پھیلاو پر گفتگو کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کو رمضان کی مبارکباد بھی پیش کی۔