ایران میں چھ اپریل منگل کے روز استغاثہ نے بتایا کہ ایک فوجی عدالت نے گزشتہ برس جنوری میں یوکرائن کے ایک مسافر طیارے کو غلطی سے مار گرانے کے سلسلے میں دس افسران کے خلاف فرد جرم عائد کر دی ہے۔
ایران میں پاسدارن انقلاب سے وابستہ محافظوں نے یوکرائن انٹرنیشنل ایئر لائن کے ایک مسافر طیارے کو تہران سے پرواز بھرنے کے فوری بعد غلطی سے مار گرایا تھا۔ اس واقعے میں عملے سمیت جہاز پر سوار 176 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران نے واقعے کے فوری بعد اس کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد میں یہ بات تسلیم کی تھی کہ اس کی فوج کی جانب سے ایک ''بہت بڑی غلطی سرزد ہو گئی ہے۔''
امریکا کے ساتھ کشیدگی کے وقت طیارہ مار گرانے کا واقعہ
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی 'آئی ایس این اے' (اسنا) نے تہران صوبے کے مستغیث غلام عباس طورکی کے حوالے سے لکھا ہے، ''یوکرائن کے طیارہ حادثے میں ملوث 10 افسران کے خلاف فرد جرم عائد کردی گئی ہے... اور باقی عدالت میں ضروری فیصلے کیے جائیں گے۔''
اس حادثے میں ہلاک ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق گرچہ ایران اور یوکرائن سے تھا تاہم کینیڈا، افغانستان، برطانیہ اور سویڈین کے کچھ شہری بھی اس میں سوار تھے جو جل کر خاک ہو گئے۔
2014ء: حادثے کے شکار بدقسمت طیارے
اتوار ستائیس دسمبر کی صبح ایئرایشیا کا ایک طیارہ اچانک لاپتہ ہو گیا۔ سال 2014ء ہوا بازی کی صنعت خصوصاﹰ ملائیشیا کے لیے کئی بری خبروں کا حامل رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Pleul
کوئی رابطہ نہیں
ایئرایشیا کی ایئربس انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کے سورابایا کے ہوائی اڈے سے سنگاپور کے لیے روانہ ہوئی، تاہم پرواز کے چالیس منٹ بعد اس جہاز کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ اس جہاز پر 162 افراد سوار تھے اور اب اس کی تلاش کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Nuraheni
طوفان اور پائلٹ کی کوشش
لاپتہ ہونے سے قبل اس ایئربس A320-200 کے پائلٹ نے کنٹرول ٹاور کو ایک طوفان کا حوالہ دیتے ہوئے راستہ تبدیل کرنے کی اجازت طلب کی تھی، جو اسے نہ مل سکی۔ اب حکام اس جہاز کو انڈونیشیا کے جزیرے بنگکا بیلِٹُنگ کے قریب بحیرہء جاوا میں تلاش کر رہے ہیں۔ اس جہاز کی گم شدگی نے ایم ایچ 370 کی یادیں تازہ کر دیں۔
تصویر: Aditya/AFP/Getty Images
ٹرپل سیون کے دوہرے سانحے
سن 2014ء میں ملائیشیا ایئرلائنز کے دو بوئنگ 777 جہاز تباہ ہوئے۔ ان میں سے ایک اب تک لاپتہ ہے۔ رواں برس مارچ میں کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی پرواز ایم ایچ 370 اچانک ریڈار کی نگاہ سے اوجھل ہو گئی تھی اور اس کے بعد آج تک اس کا ملبہ نہیں مل سکا۔ اس جہاز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر جنوبی بحرہند میں گر کر تباہ ہوا۔
تصویر: cc-by-sa/Laurent Errera/L'Union
ہوا بازی کی تاریخ کا عجیب معمہ
پرواز ایم ایچ 370 کے ساتھ ہوا کیا؟ یہ ہوابازی کی تاریخ کا سب سے بڑا معمہ ہے۔ کیا اس جہاز کو کوئی تکنیکی خرابی لاحق ہوئی؟ کیا اسے اغوا کر لیا گیا؟ یا اس کے پائلٹ نے خودکشی کی اور اپنے ساتھ سارے مسافروں کی جان بھی لے لی؟ اس جہاز کی تلاش کے لیے متعدد ممالک اب بھی کوششیں کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images
ملبے کی بجائے دیگر چیزیں
سیٹیلائیٹ تصاویر میں سمندر میں متعدد بار مواد دکھائی دیا، تاہم جن چیزوں کو اس جہاز کا ملبہ سمجھا گیا، ہر بار وہ دیگر چیزیں ہی نکلیں۔ اس تلاش میں سمندری جہازوں اور آب دوزوں نے جہاز کے ڈیٹاریکارڈ سے نکلنے والے سگنلز کو وصول کرنے کی بھی سرتوڑ کوشش کی، مگر نتیجہ ندارد۔
تصویر: picture-alliance/dpa
یوکرائنی تنازعے کے معصوم متاثرین
رواں برس جولائی میں ملائیشیا ایئرلائنز کا ایک اور بوئنگ طیارہ ایم ایچ 17تباہ ہو گیا۔ اس جہاز کو خانہ جنگی کے شکار ملک یوکرائن کے مشرقی حصے میں میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ اس جہاز پر 298 افراد سوار تھے، جو ایمسٹرڈم سے کوالالمپور کے سفر پر تھے۔
تصویر: Reuters
ملبے کے حصول میں مشکلات
ایم ایچ 17 میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ اس کے ملبے کی سلامتی اور تفتیش بھی مشکلات کا شکار رہی۔ مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں نے تفتیش کاروں کو جائے حادثہ پر پہنچنے اور تباہی کے فوری بعد تحقیقات کرنے سے روکے رکھا۔
تصویر: Reuters
بلیک باکس کی تاخیر سے ترسیل
اس حادثے کے پانچ روز بعد روس نواز باغیوں نے جہاز کے فلائٹ ریکارڈر کو ملائیشیا کے حکام کے حوالے کیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایم ایچ 17 پرواز کو ممکنہ طور پر زمین سے فضا میں مار کرنے والے کسی میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ یہ معلوم نہیں کہ جہاز کی تباہی، روسی، یوکرائنی یا باغی فورسز میں سے کس کی جانب سے غلطی سے چلائے جانے والے میزائل کا نتیجہ ثابت ہوئی۔
تصویر: Reuters
ناکام لینڈنگ
ایم ایچ 17 کے سانحے کے صرف چھ روز بعد ہوا بازی کی صنعت کو ایک اور حادثے کا سامنا کرنا پڑا، جب تائیوان میں ٹرانس ایئرویز کا ایک مسافر بردار طیارہ طوفانی موسم میں لینڈنگ کی کوشش میں تباہ ہو گیا۔ اس واقعے میں 48 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دس افراد زندہ بچ پائے۔
تصویر: Reuters
راستے کی تبدیلی کی درخواست اور تباہی
جولائی کی 24 تاریخ کو برکینا فاسو سے الجزائر جانے والا جہاز مالی میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس جہاز پر سوار تمام 118 افراد ہلاک ہو گئے۔ تباہی سے قبل پائلٹ نے کنٹرول ٹاور سے طوفان کے پیش نظر راستہ تبدیل کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔
تصویر: cc-by-sa/Dura-Ace/curimedia
ہر جانب پھیلا ملبہ
یہ جہاز انتہائی تیز رفتار سے زمین سے ٹکرایا اور اس کا ملبہ دور دور تک پھیل گیا۔ جہاز کی یہ مکمل تباہی مالی کے شہر گوسی کے قریب ہوئی۔ اے ایچ 5070 کی اس تباہی کی وجہ ممکنہ طور پر جہاز کا طوفان کی زد میں آنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/Sia Kambou
پرواز کے فوری بعد تباہی
رواں برس اگست کی دس تاریخ کو ایرانی ایئرلائن کا ایک طیارہ تہران سے پرواز کرنے کے چند ہی لمحوں بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ اس پرواز AN-140 پر سوار 39 افراد ہلاک جب کہ دیگر نو زخمی ہو گئے۔ اس جہاز کی تباہی کی وجہ انجن فیل ہو جانا بتائی گئی تھی۔
تصویر: Tasnim
تباہ کن فضائی کرتب
جرمنی میں جون کی 23 تاریخ کو عسکری فضائی مشقوں کے دوران دو جہازوں کا تصادم ہو گیا۔ اس مشق کے دوران یورو فائٹر جہاز ایک چھوٹے شہری جہاز سے جا ٹکرایا۔ حکام کے مطابق اس شہری جہاز کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع تھا، جس کی وجہ سے فائٹرجہاز کو فضا میں اس کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔ تصادم کے بعد یہ شہری جہاز گر کر تباہ ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Bernd Wüstneck
مشق کے مقام کے انتہائی قریب
یہ چھوٹا تربیتی شہری جہاز لیئرجیٹ پرواز کرتے ہوئے عسکری مشقوں کے مقام کے انتہائی قریب آن پہنچا۔ جرمن علاقے اولسبرگ میں پیش آنے والے اس حادثے میں اس تربیتی جہاز میں سوار پائلٹ اور معاون پائلٹ ہلاک ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BS f. Flugunfalluntersuchung
شدید نقصان کے باوجود لینڈنگ
اس تصادم کی وجہ سے یوروفائٹر جہاز کو شدید نقصان پہنچا اور جہاز کے ایندھن کا بیرونی ٹینک تباہ ہو گیا، تاہم اس جہاز کا 31 سالہ پائلٹ اس لڑاکا طیارے کو بحفاظت اتارنے میں کامیاب ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BS f. Flugunfalluntersuchung
کریش لینڈنگ
اگست کی 13تاریخ کو برازیل میں ریوڈی جنیرو سے سانتوس کی جانب پرواز کرنے والا پرائیویٹ سیسنا جہاز کریش لینڈنگ کی کوشش کے دوران تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں برازیل کے صدارتی انتخابات میں شامل امیدوار اڈوارڈو کمپوس بھی شامل تھے۔ اس حادثے کی وجہ خراب موسم قرار دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
16 تصاویر1 | 16
بعد میں تہران نے اس معاملے میں اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ایسے وقت جب وہ کافی ہائی الرٹ کی صورت حال میں تھے، اس کے فورسز کی جانب سے ''تباہ کن غلطی سرزد ہوئی۔''
اس سے چند روز قبل ہی ایران کے فوجی جنرل قاسم سلمانی کو امریکا نے بغداد میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا اور اس کے چند گھنٹے بعد ہی ایران نے بھی جوابی کارروائی کے تحت عراق میں امریکی تنصیاب کو نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے حالات کافی کشیدہ تھے۔
تہران اسے انسانی خطا قرار دیتا ہے
طیارہ حادثے سے متعلق ایران نے گزشتہ ماہ 285 صفحات پر مشتمل جو رپورٹ جاری کی تھی اس میں اس حادثے کے لیے انسانی غلطی کو سبب قرار دیا گیا ہے اور ہر ایک متاثرہ شخص کے لواحقین کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر کی رقم بطور معاوضہ دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ایرانی صدر بارہا یہ بات بھی کہتے رہے ہیں کہ جو افراد بھی اس کے لیے ذمہ دار ہیں اس کے لیے ان کی جوابدہی طے کی جائے گی، یعنی ا ن کے خلاف عدالتی کارروائی ہوگی۔ حالانکہ ایرانی قیادت نے ابتدا میں اس حادثے کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا تھا۔ پھر اس کے رد عمل میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت ضرور کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
طیارے کی تباہی، حادثہ یا جرم
ملائیشیا ایئر لائنز کا ایک طیارہ یوکرائن میں گِر کر تباہ ہو گیا ہے جس پر تقریباﹰ تین سو افراد سوار تھے۔ ایسے دعوے سامنے آ رہے ہیں کہ طیارہ زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل کا نشانہ بنا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
الزامات
کییف حکومت اور یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں اس کے خلاف لڑنے والے روس نواز باغیوں نے ایک دوسرے پر طیارے کی تباہی کا الزام عائد کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی یوکرائن کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ادھورا سفر
ملائیشیا ایئر لائنز کا یہ طیارہ ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم سے کوالا لمپور جا رہا تھا کہ جمعرات کو یوکرائن میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس پر دو سو تراسی مسافر اور عملے کے پندرہ افراد سوار تھے۔
تصویر: imago/Xinhua
تردید
باغیوں نے طیارے کی تباہی میں ملوث ہونے کا الزام ردّ کیا ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وہ حال ہی میں یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ ان کے قبضے میں زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ردِ عمل
اس طیارے کی تباہی پر عالمی سطح پر سخت ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ طیارے کی تباہی کا سبب جاننے کے لیے قابلِ بھروسہ بین الاقوامی تفتیش ہونی چاہیے۔
تصویر: Reuters
شکوک و شبہات
امریکا نے یہ شبہ بھی ظاہر کیا ہے کہ زمین سے فضا تک مار کرنے والا ایک میزائل اس طیارے کی تباہی کا سبب بنا ہے جو روس نواز باغیوں نے فائر کیا۔ آسٹریلیا نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا ہے۔
تصویر: Reuters
دُکھ کے مارے
ملائیشین ایئر لائنز کے اس طیارے کے بیشتر مسافر ہالینڈ کے شہری تھے۔ اس کی تباہی کی خبر پھیلتے ہی ان مسافروں کے رشتے دار ایمسٹرڈم کے شیپول ایئر پورٹ پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
متاثرین
اس طیارے پر مجموعی طور پر کم از کم نو ملکوں کے شہری سوار تھے۔ ان میں ایک سو چوون ہالینڈ، ستائیس آسٹریلیا، بارہ انڈونیشیا، نو برطانیہ، چار جرمنی، چار بیلجیم اور تین فلپائن کے شہری تھے جبکہ ایک کا تعلق کينیڈا سے تھا۔ عملے کے تمام ارکان ملائیشیا کے شہری تھے۔ مزید اکتالیس مسافروں کے بارے میں ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ ان کا تعلق کن کن ملکوں سے ہے۔
تصویر: picture alliance / dpa
حفظِ ماتقدم
متعدد فضائی کمپنیوں نے مشرقی یوکرائن کی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے بھی اپنے طیاروں کو اس علاقے کی فضائی حدود میں پرواز سے منع کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto
یک نہ شد دو شد
ملائیشیا کا ایک مسافر طیارہ پہلے ہی کئی مہینوں سے لاپتہ ہے جس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے لیے یہ ایک دُکھ بھرا سال ہے جس میں ایک انتہائی افسوسناک دِن کا اضافہ ہو گیا ہے۔