1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتمشرق وسطیٰ

مشکلات کی شکار ایرانی سیاحتی صنعت کی پڑوسی ممالک سے اُمیدیں

23 جولائی 2023

ایران کے سیاحتی مقامات پر اب برطانوی، فرانسیسی یا جرمن سیاحوں کی جگہ عربی، چینی اور روسی نظر آتے ہیں۔ ایران میں گزشتہ سالوں چند سالوں میں سیاحوں کی تعداد میں کمی نے مقامی سیاحتی صنعت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

Iran Touristen im UNESCO-Weltkulturerbe Persepolis
تصویر: Vahid Salemi/AP/dpa/picture alliance

ایران مغربی ممالک سے سیاحوں کی آمد میں کمی اور سخت ترین اقتصادی پابندیوں سے متاثرہ اپنی معیشت کوسہارا دینے کے لیے امیر خلیجی عرب ریاستوں اور دیگر قریبی ممالک سے سیاحوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران کی سیاحت سے متعلق صنعت کے اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر سیاحوں کو روس اور چین سے ایران میں فارسی سلطنت اور مشہور شاہراہ ریشم سے تعلق رکھنے والے قدیم مقامات کی سیاحت کی جانب راغب کیا جارہا ہے۔

بیلسٹک میزائل: یورپ ایران پر عالمی پابندیوں کے تسلسل کا حامی

رواں برس  بیجنگ کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے مابین سفارتی تعلقات کی  بحالی نے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کی راہ ہموار کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تہران حکومت مصر سے مراکش تک دوسرے ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کی خواہاں ہے۔

ایران کے ہاتھ سے بنے قالین نہ صرف دنیا بھر میں بلکہ اس رجعت پسند اسلامی ملک کی سیاحت کے لیے آنے والوں میں بھی انتہائی مقبول ہیںتصویر: karnaval.ir

ایرانی سیاحتی مقامات پر سست لیکن مستحکم تبدیلی کے آثار نمایاں ہیں، جہاں اب زیادہ تر زائرین کو انگریزی، فرانسیسی یا جرمن زبانوں میں نہیں بلکہ عربی، چینی اور روسی زبانیں بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ تہران میں قائم ایک ٹریول ایجنسی کے مالک حامد شتیری نے کہا، ''ماضی میں یورپ سے بہت سے سیاح آتے تھے لیکن اب ان کی تعداد میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی ہے۔‘‘

یورپی یونین نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دیں

انہوں نے کہا کہ ملک کے متنازعہ جوہری پروگرام پر برسوں کی کشیدگی اور مغربی حکومتوں کی جانب سے ایران کا سفر کرنے کے خلاف انتباہ کے بعد یورپی باشندے'ایران کا دورہ کرنے سے خوفزدہ ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، "ان دنوں، زیادہ تر چینی اور روسی لوگ ایران کے تاریخی مقامات کا دورہ اور دلکش مناظر کا نظارہ کرتے ہیں اورخاص طور پر عراق سے عرب سیاح مذہبی تقریبات میں شرکت کے لیے آتے ہیں۔‘‘  

ایران طویل عرصے سے اپنے تاریخی شہروں شیراز، اصفہان اور مشہد کے ساتھ ساتھ اڑھائی ہزارسال پرانے تخت جمشید ایسے تاریخی مقامات سے غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا آیا ہے۔ اس میں ریگستان اور برف پوش پہاڑوں کے ساتھ ساتھ خلیج اور بحیرہ کیسپین کی ساحلی پٹیاں ہیں۔ ایرانی اپنے کھانوں اور مہمان نوازی کی روایت پر فخر کرتے ہیں۔

خواتین کے لیے لباس کے سخت ضابطوں اور سن انیس سو اناسی کے اسلامی انقلاب کے بعد سے شراب اورنائٹ لائف پر پابندی کے باوجود بنیادی طور پر یورپی زائرین طویل عرصے سے تواتر کے ساتھ ایران آتے رہے۔ شیعہ مسلمانوں کی سب سے بڑی طاقت کے طور پر ایران اپنے قدیم مقدس شہروں مشہد اور قُم میں مذہبی زائرین کے ایک مستقل دھارے کی میزبانی بھی کرتا ہے، جن میں سے بہت سے پڑوسی ملک عراق سے آتے ہیں۔

چین کی ثالثی میں سعودیہ اور ایران کے سفارتی تعلقات کی بحالی نے دو طرفہ براہ راست سفر کے راستے بھی کھول دیے ہیںتصویر: Iranian Foreign Ministry/AFP

ایران کی طرف سے پابندیوں میں نرمی کے بدلے 2015ء میں اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مغربی طاقتوں کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ کرنے کے بعد سیاحت کے لیے منافع بخش فروغ کی بہت زیادہ امیدیں تھیں۔

لیکن یہ امیدیں تین سال بعد اس وقت دم توڑ گئیں جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پراس معاہدے سے دستبردار ہو گئے۔ اس کے بعد کووڈ کی عالمی وبا نے بھی ایران کو سخت متاثر کیا۔

اس کے بعد گزشتہ برس مہسا امینی نامی خاتون کی مبینہ طور پر لباس کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتاری کے بعد اس کی پولیس حراست میں موت سے شروع ہونے والے  بڑے پیمانے پر مظاہروں نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔

اقوام متحدہ کی عالمی سیاحتی تنظیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ایران نے 4.1 ملین غیر ملکیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، جو کہ 2019 ء کے اعداد و شمار کے نصف سے بھی کم ہے اور دنیا بھر میں سیاحوں کے سفر کا صرف 0.4 فیصد حصہ بنتی ہے۔

ش ر/ ک م (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں