ایران: ایک مذہبی شخصیت آوارہ کتوں کی خدمات پر مامور
3 جون 2023
ایران کے ایک معروف عالم انسٹا گرام پر اپنے نوجوان مداحوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے معاشرے میں نظر انداز کیے جانے والے اور بدسلوکی کے شکار کتوں کی دل دہلا دینے والی کہانیاں پیش کر رہے ہیں۔
اشتہار
سید مہدی طباطبائی اسلامی جمہوریہ ایران کی ایک غیر معمولی اور انتہائی دلچسپ شخصیت بنتے جا رہے ہیں۔ ایک ایسے ملک میں جہاں پگڑی اور دستار میں ملبوس کسی عالم کے لیے انسٹا گرام پر نوجوان مداحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ان دنوں بہت مشکل عمل مانا جاتا ہے، سید مہدی طباطبائی کے ہزاروں انسٹا گرام فالوورز ہیں۔
انسٹا گرام پر ایک ہیرو
انسٹا گرام پر زیادہ سے زیاد نوجوانوں کو اپنی طرف راعب کرنے کے لیے سید مہدی طباطبائی گلی کوچوں کے آوارہ کتوں کو بچاتے، انہیں پالنے، ان کی دیکھ بھال کرتے اور ان کی کہانیاں انسٹا گرام پر سناتے ہیں۔ ان کا یہ عمل ایرانی نوجوانوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بنا ہے۔
جرمنی، کورونا وباء پالتو جانوروں کے لیے نعمت
کورونا وباء میں جرمن باشندوں نے مزید دس لاکھ پالتو جانور خریدے ہیں اور اس طرح اس ملک میں پالتو جانوروں کی مجموعی تعداد تقریباً 35 ملین ہو چکی ہے۔ پالتو جانوروں کا کاروبار کرنے والوں کو پانچ ارب یورو کا فائدہ ہوا ہے۔
تصویر: Fabrice Coffrini/Getty Images/AFP
بڑی آنکھیں، زیادہ فروخت
گزشتہ برس ’برِک اینڈ مارٹر ریٹیلرز‘ نے ساڑھے چار ارب یورو سے زائد کا سامان فروخت کیا۔ ان میں پالتو جانور، ان کی خوراک کھلونے اور بستر وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح وباء کے دوران جنگلی پرندوں کی خوراک کو بھی شامل کیا جائے تو یہ ساڑھے پانچ ارب یورو بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Murat
ہر موسم میں دوست
کتے انسان کے بہترین دوست ہوتے ہیں اور ان کا جرمنی میں کثرت سے پایا جانا کوئی تعجب کی بات نہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران اس جانور کی قیمت اور فروخت میں واضح اضافہ ہوا ہے اور جرمنی میں پالتو کتوں کی تعداد تقریباً دس ملین تک پہنچ گئی ہے۔ وباء کے دوران کتے پرُ تعیش مشغلہ ہی نہیں بلکہ بہت سے انسانوں کی تنہائی کے ساتھی بن چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/J. de Cuveland
بلیاں سرفہرست ہیں
لیکن جرمنی میں بلیاں ’بادشاہ‘ ہیں۔ جرمنی میں اس وقت 15.7 ملین پالتو بلیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ پالتو جانوروں کی مجموعی تعداد کا ایک تہائی بنتی ہیں۔ بلیوں کی دیکھ بھال دیگر جانوروں کی نسبت آسان تصور کی جاتی ہے۔ وباء کے دوران بلیوں کے دودھ اور سنیکس کی خریداری میں قریب ساڑھے نو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
گزشتہ ایک برس کے دوران جرمنی میں تقریباً دس لاکھ نئے پالتو جانور خریدے گئے ہیں۔ اب تقریبا سینتالیس فیصد جرمن گھرانوں میں کوئی نہ کوئی پالتو جانور موجود ہے۔ ان میں تقریباً پانچ ملین خرگوش، ہیمسٹرز اور چوہوں جیسے چھوٹے جانور شامل ہیں۔ پرندوں کی تعداد ساڑھے تین لاکھ بنتی ہے جبکہ اٹھارہ لاکھ ایکویریم ہیں۔ کچھوؤں اور چھپکلیوں وغیرہ کی تعداد تیرہ لاکھ ہے۔
جرمن بھی جانوروں سے محبت کرتے ہیں لیکن سن 2019ء کے اعداد و شمار کے مطابق پالتو جانوروں کی خریداری میں سوئٹزرلینڈ، فرانس اور برطانیہ جرمنی سے بھی آگے ہیں۔ سرفہرست امریکا ہے، جہاں جرمن باشندوں کی نسبت پالتو جانوروں پر دگنی رقم خرچ کی جاتی ہے۔
تصویر: Fotolia/quipu
سفر اور مہنگے ترین برانڈ
جانوروں کے لیے عام مصنوعات کو بھول جائیے۔ پالتو جانوروں کے امیر مالکان ٹیفنی اور پراڈا جیسے برانڈز کے بیگ خریدتے ہیں۔ جانوروں کے لیے ورساچے کے فوڈ باؤلز، رالف لورن کے سویٹر اور مونکلر کی جیکٹیں خریدی جاتی ہیں۔ انسٹاگرام کی تصاویر کے لیے پالتو جانوروں کو پہنائے جانے والے مہنگے لباس ان کے علاوہ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/D. Lipinski
ہوم آفس اور آن لائن شاپنگ
بہت سے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔ پالتو جانوروں کے لیے تو یہ اچھی بات ہے لیکن ڈے کیئر بزنس کے لیے ایک بری خبر۔ لیکن مجموعی طور پر پالتو جانوروں کے لیے آن لائن خریداری میں اضافہ ہوا ہے۔ اس مد میں سولہ فیصد اضافے کے ساتھ گزشتہ ایک برس کے دوران 820 یورو خرچ کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
لاک ڈاؤن کے دوست لیکن خدشات
کئی پالتو جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے خوف پایا جاتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد ان کی چوریاں اور اسمگلنگ شروع کر دیں گے۔ یہ خوف بھی ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد بہت سے لوگوں کو ان پالتو جانوروں کی ضرورت نہیں رہے گی اور شیلٹر ہاؤسز کے مسائل میں اضافہ ہو جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Murat
8 تصاویر1 | 8
طباطبائی اپنے 80,000 سے زیادہ فالوورز کے لیے باقاعدگی سے پوسٹ کرتے ہیں۔ ان کے پاس بدسلوکی کا شکار اور نظر انداز کردہ کتوں کی دل دہلا دینے والی کہانیاں ہوتی ہیں۔
ان کتوں کو وہ نہ صرف پناہ گاہ فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کا علاج بھی کرتے ہیں۔ انسٹا گرام پر ان کے مداح ان کے اس پراجیکٹ کی اپ ڈیٹس مانگتے رہتے ہیں اور انہیں موصول ہونے والے سینکڑوں تبصروں میں نیک خواہشات بھیجیتے رہتے ہیں۔ ان کی تقریباً ہر پوسٹ پر بے شمار تبصرے ملتے ہیں۔
کتے اور مسلم معاشرہ
مسلم دنیا کے زیادہ تر حصوں میں کتوں کو ناپاک سمجھا جاتا ہے۔ کوئی بھی سے اپنے قریب آنے نہیں دیتا۔ کتوں کو عوماً چیخ و پکار، لاٹھیوں اور پتھروں سے بھگا دیا جاتا ہے اور بعض اوقات شہر کے کارکنوں کی طرف سے جنگلی آبادی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کے طور پر کتوں کو گولی بھی ماری جاتی ہے۔
پالتو جانوروں کے دس مقبول ترین جرمن نام
آپ چوپائے دوستوں کے لیے نام کیسے منتخب کرتے ہیں؟ جرمنی میں پالتو جانوروں کے لیے دس نام مقبول ہیں۔
تصویر: B. Rainer/blickwinkel/picture alliance
لونا
جرمنی میں پالتو جانوروں کے اندراج کے لیےTasso e.V کے نام سے باقاعدہ ایک ایسوی ایشن قائم ہے۔ اس ایسوسی ایشن کے مطابق 2022ءمیں جرمنی میں کتوں اور بلیوں کا سب سے مشہور نام لونا تھا۔ ایسوسی ایشن کے پاس ملک بھر میں موجود 11 ملین جانوروں کا ڈیٹا ہے۔ وہ ہر سال سب سے زیادہ مشہور پالتو جانوروں کے نام اور کتوں کی نسلوں سے متعلق مواد شائع کرتے ہیں۔ لونا ایک دہائی سے ان کی فہرست میں سرفہرست ہے۔
تصویر: OLI SCARFF/AFP/Getty Images
میمی
مادہ بلیوں کا ایک مشہور نام میمی ہے۔ بلیاں جرمنوں کا پسندیدہ پالتو جانور ہیں۔ سینٹرل ایسوسی ایشن آف زولوجیکل اسپیشلسٹ (ZZF) کی ایک ماہر انٹژے شرائیبرکے مطا بق 2021ء میں جرمن گھرانوں میں تقریباً 34.7 ملین پالتو جانور رہتے تھے، جن میں سے تقریباً 16.7 ملین بلیاں تھیں۔
تصویر: Zoonar/picture alliance
نالہ، سمبا اور بالو
ان ناموں میں کیا مشترک ہے؟ یہ تمام ڈزنی فلم کے متحرک کردار ہیں۔ سمبا اور نالہ ’’ لائن کنگ‘‘ اور بالو ’جنگل ُبک‘ کا جانا پہچانا کردار یعنی ریچھ ہے۔ Tasso e.V کے مطابق اس کے علاوہ لوکی، ’’دمارول‘‘ کا ایک شاندار کردار ہے اور یہ نام جرمنی میں اکثر نر بلیوں کے لیے رکھا جاتا ہے۔ اپنے چار ٹانگوں والے ساتھیوں کا نام آخر ہم اپنے ہیروز کے نام پر کیوں نہیں رکھ سکتے ؟
تصویر: Cindy Liu/REUTERS
راکی
پالتو جانور کے نام کا فیصلہ کرتے وقت اس کی شخصیت کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے۔ راکی جرمن گھرانوں میں بلی کا ایک پسندیدہ نام ہے۔ راکی کا تعلق سلویسٹر اسٹالن کی فلم سے ہے۔ یہ فلم ایک ایسے معمولی باکسر کے بارے میں ہے، جو ایک ہیوی ویٹ چیمپیئن سے لڑتا ہے۔ اس قسم کے نام کے لیے بڑی جسامت والی بلی سب سے زیادہ موزوں ہے۔
تصویر: Amit Mendelsohn/teamwork/IMAGO
للی، برونو، بیلا
کتے کے لیے ایک یا دو حرف پر مبنی نام بہت پسند کیا جاتا ہے۔ جس کا اختتام واول پر ہو۔ اس طرح آپ کو اپنے کتے کا نام خود بخود یاد آجائے گا۔ برلن کے ایک علاقے ڈوگابل سے تعلق رکھنے والی جوانا نورزینسکا کہتی ہیں، ’’آپ کتے کو جو کچھ بھی سکھاتے ہیں وہ وہی سنتے ہیں۔‘‘ بیلا بیلا پکارنا آسان ہے لیکن اگر آپ اپنے کتے کو کہیں ’یہاں واپس آؤ‘ تو وہ واپس آنا سیکھے گا۔
تصویر: Alvaro Barrientos/AP/picture alliance
فنڈوس
فنڈوس نر بلیوں کا ایک مشہور نام ہے اور یہ سویڈن کی بچوں کی ایک مشہور کتاب سیریز سے متاثر ہے جسے سوین نارڈ کوئسٹ نے لکھا اور اس کی تصویر کشی بھی کی۔ یہ کتاب پہلی بار 1984 ء میں شائع ہوئی۔ 1950 ء کی دہائی میں اس سویڈش کتاب کا 55 زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ یہ خاص طور پر جرمنی میں ایک مقبول نام تھا اور اسے سویڈش-جرمن اینیمیٹڈ ٹی وی سیریز (2000ء-2020ء) میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Bildagentur-online/picture alliance
ایما
مونس کتوں کا ایک مشہور نام ایما ہے۔ بظاہر یہ گزشتہ برسوں میں جرمنی میں خواتین کا ایک مقبول نام بن گیا ہے۔ یہ ایک جرمن لفظ سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے عالمگیر۔ کتے اور بلیوں کے لیے عام انسانی نام کی مزید مثالیں ایمی، مایا اور فریڈا ہیں۔ وین اسٹیٹ یونیورسٹی کے ارنسٹ ایبل کا مشاہدہ ہے کہ پنجرے میں بند پالتو جانوروں کے مقابلے میں کتوں اور بلیوں کو انسانی نام دینے کا زیادہ امکان ہے۔
تصویر: MOLLY DARLINGTON/REUTERS
لکی اور بڈی
بظاہر انگریزی الفاظ بھی جرمنی میں کتے کے ناموں کے طور پر پسند کیے جاتے ہیں۔ کتے کے بارے میں لوگوں کے احساسات کی ترجمانی ان پالتو کتوں کو دیے گئے ناموں سے بھی ہو سکتی ہے۔ جیسے کہ ’لکی ٹو ہیوآ بڈی‘۔ یعنی بڈی جیسا دوست ہونا خوش قسمتی ہے۔
تصویر: DW
شاٹس یا سویٹ، ہنی
یہ عرفی نام پیار کی سب سے عام جرمن اصطلاح ہے۔ یہ محبت کرنے والوں، پرانے شادی شدہ جوڑوں، بچوں اور پالتو جانوروں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ بہت پیار آئے تو لوگ Schatzi شاٹسی یا Schätzen شیٹسشن کہہ کر بھی پکارتے ہیں۔
تصویر: Sputnik/dpa/picture alliance
9 تصاویر1 | 9
ایران کی حکمران مذہبی حکومت پالتو کتوں کو مغربی معاشروں کی زوال پذیری کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس ملک کے سخت گیر عناصر عوامی مقامات پر کتوں کو ساتھ لے کر چہل قدمی پر پابندی کے قوانین پر زور دے رہے ہیں۔
سید مہدی لیکن ایک استثنا
سید مہدی طباطبائی کو البتہ شہر میں کتوں کی پناہ گاہ کھولنے سے نہیں روکا گیا۔ وہ بھی شہر قُم میں جو بڑے دینی مدارس اور مزارات کا گڑھ اور اہل تشیع افراد میں انتہائی مقدس شہر کی حیثیت رکھتا ہے۔
امریکی صدور کے پالتو جانوروں کی تاریخ
وائٹ ہاؤس کی تاریخ میں امریکی صدور کے ہمراہ متجسس بلیوں سے لے کر اسکینڈل کا سبب بننے والے کتوں سمیت مختلف پالتو جانور رہ چکے ہیں۔ اس مرتبہ جو بائیڈن کے ساتھ بھی ان کے پالتو جانور جلد وائٹ ہاؤس منتقل ہوں گے۔
تصویر: Marcy Nighswander/dpa/picture alliance
جو بائیڈن کا جرمن شیپرڈ
بائیڈن کے جرمن شیپرڈ نسل کے کتے کی ٹانگ اس وقت ٹوٹ گئی جب نومنتخب صدر اس کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے سے پہلے اب بائیڈن کو ایک بلی دی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس میں پہلی مرتبہ پالتو بلی امریکا کے دوسرے صدر رتھرفورڈ ہائس لائے تھے۔
تصویر: Stephanie Carter/dpa/picture alliance
ٹرمپ کا کوئی ’فرسٹ پیٹ‘ نہیں تھا
گزشتہ ایک صدی کے عرصے میں ڈونلڈ ٹرمپ ایسے واحد صدر رہے جن کے پاس کوئی پالتو جانور نہیں تھا۔ باراک اوباما کے دو کتے ’بو اور سنی‘ وائٹ ہاؤس میں آخری پالتو جانور تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Souza
کلنٹن کی بلی ’ساکس‘
سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی بلی ’ساکس‘ اور لیبراڈور کتا ان کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں رہتے تھے۔ ساکس اوول آفس میں ایک مرتبہ بل کلنٹن کے کندھوں پر چڑھ کر کھیلتی بھی دیکھی گئی تھی۔
تصویر: Everett Collection/picture alliance
وائٹ ہاؤس کی ویڈیوز میں پالتو جانور
صدر جارج ڈبلیو بش کے دور اقتدار میں وائٹ ہاؤس میں تین کتے اور ایک بلی رہتی تھی۔ بش کے پالتو جانوروں میں سب سے مشہور بارنی اور مِس بیزلی تھے۔ یہ دونوں وائٹ ہاؤس کی کئی ویڈیو سیریز میں دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Jim Watson/AFP /Getty Images
اسکینڈل کا سبب بننے والا ’فرسٹ پیٹ‘
امریکا کے 32ویں صدر فرینکلن دی روزویلٹ کا کتا ’فالا‘ اب تک کا سب سے مشہور صدارتی پالتو جانور رہا ہے۔ سن 1944 میں روزویلٹ اپنے کتے فالا کو غلطی سے چھوڑ کر ایک جزیرے کی سیر کے لیے روانہ ہوگئے۔ اور ایسی افواہ سامنے آئی کہ روزویلٹ نے ٹیکس دہنندگان کے پیسوں سے امریکی بحری جہاز کے ذریعے فالا کو اپنے پاس منگوا لیا۔ روزویلٹ اس الزام کی تردید کرتے تھے۔
تصویر: Richard Maschmeyer/picture alliance
کینیڈی کا پالتو گھوڑا
امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے اپنی بیٹی کیرولین کو چھوٹی قد کی نسل کا ایک خوبصورت گھوڑا تحفہ دیا تھا۔ اس کا نام ماکارونی تھا۔ موسم سرما کے دوران وائٹ ہاؤس کے صحن میں کیرولین اور اس کے دوست ماکارونی پر گھڑ سواری کرتے تھے۔
تصویر: akg-images/picture alliance
پالتو جانور کھائے نہیں جاتے
وائٹ ہاؤس کا سب سے انوکھا پالتو جانور راکون ممالیہ تھا، جس کا نام ربیکا تھا۔ صدر کیلون کولج کو یہ راکون تھینکس گونگ کے روایتی پکوان میں استعمال کرنے کے لیے تحفہ دیا گیا تھا۔ لیکن جانور دوست صدر نے اس ممالیہ کو ایک پالتو جانور کے طور پر رکھ لیا۔
تصویر: gemeinfrei
کچھ پالتو جانور کاٹتے ہیں
سن 1820 میں سربراہان مملکت کے لیے غیر ملکی رہنماؤں سے نایاب جانوروں کا تحفہ ملنا معمول کی بات ہوتی تھی۔ صدر جان کوئنسی ایڈمز کو ایک فرانسیسی فوجی جنرل نے ایک مگر مچھ کا بچہ تحفہ دیا تھا۔ بعد ازاں سن 1930 میں صدر ہیبرٹ ہوور کے بیٹے بھی وائٹ ہاؤس میں اپنے ساتھ دو پالتو مگر مچھ لائے تھے۔
تصویر: Rosemary Matthews/Getty Images
8 تصاویر1 | 8
طباطبائی اس شہر میں گلیوں کوچوں کے آوارہ کتوں کو پالتے اور ان کی صحت و بقا کے لیے خود کو وقف کیے ہوئے ہیں۔ ایران جیسے معاشرے میں جو عوامی زندگی میں مذہب کے کردار اور عمل دخل کے اعتبار سے منقسم ہے، سید مہدی طبا طبائی معاشرے میں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے ایک غیر متوقع وکیل بنے ہوئے ہیں۔
طباطبائی معاشرے میں پائی جانی والی تقسیم کو ختم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ وہ اپنی ویڈیوز انسٹاگرام پر پوسٹ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ عوام کے لیے کسی مذہبی شخصیت کو اس طرح کا کسی کام کرتے دیکھنا دلچسپ اور عجیب و غریب سا احساس ہے، '' میری ویڈیوز سے عوام پر ایک اچھا اثر پڑ رہا ہے۔‘‘ طباطبائی مزید کہتے ہیں، ''عوام ان ویڈیوز کے ذریعے مہربانی، امن، اور دوستی محسوس کرتے ہیں۔‘‘
آپ کی بلی کورونا وائرس تو پھیلا نہیں رہی؟
ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بلیاں اور فیریٹس کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں اور رصدگاہی حالات میں وہ یہ وائرس اپنی اسپیشیز میں منتقل بھی کر سکتے ہیں، مگر دیگر پالتو جانوروں کو کورونا وائرس سے کم خطرات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/F. Herrmann
کیا پالتو جانور رکھے جائیں؟
چین کی ہاربین یونیورسٹی کے محققین کے مطابق نئے کورونا وائرس پالتو بلیوں میں پھیل سکتا ہے۔ پالتوں بلیاں یہ وائرس اپنی اسپیشیز کے دیگر ارکان میں بھی یہ وائرس منتقل کر سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K-W. Friedrich
پریشان مت ہوں
وائرس منتقلی کی بات سے پالتو بلیوں کے مالکان پریشان مت ہوں۔ بلیوں میں زبردست مدافعاتی نظام ہوتا ہے اور اس لیے وہ زیادہ دیر تک اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث نہیں بنتیں۔ لیکن مشور ہے کہ طبی مسائل کے حامل افراد اپنی بلیوں کو مٹرگشت کو محدود کریں اور صحت مند افراد پالتو بلی پر ہاتھ پھیرنے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے دھونا بہت ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker
کتے محفوظ ہیں
بلیوں کے مقابلے میں کتوں کے اندر وائرس کی افزائش کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ اس لیے کتوں کے ساتھ اپنے کتوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Schmidt
کون سا جانور کسے بیمار کرتا ہے؟
اطالوی دارالحکومت روم کے پالتو سؤر اور کتے ایک دوسرے کو وائرس میں مبتلا نہیں کر رہے۔ سؤر کورونا وائرس کی قدرتی ڈھیر بھی تصور نہیں کیا جاتے۔
تصویر: Reuters/A. Lingria
فیریٹس کو قرنطینہ کرنا ضروری
ہاربین یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم مسٹیلاڈائی فیملی کے ارکان میں افزائش پا سکتے ہیں۔ اس میں فیریٹس، نیولے اور ان جیسے جانوروں شامل ہیں۔ یہ وائرس ایسے جانوروں کے نتھنوں سے نکلنے والے لعاب کے گرنے سے اِدھر اُدھر پھیل سکتا ہے۔
طبی محققین نے چکن اور اس کے گوشت یعنی پولٹری کا کاروبار کرنے والوں اور قصائیوں کے لیے پوری طرح محفوظ قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق چکن کا گوشت کھانے میں بھی کوئی پریشانی نہیں۔
تصویر: Getty Images/China Photos
جانوروں میں وائرس کی منتقلی
جانوروں سے انسانوں میں وائرس منتقل ہو سکتا ہے، مگر انسانوں سے بھی جانور بیمار ہو سکتے ہیں۔ نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں چار سالہ ملائین چیتا "نادیہ" میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ کورونا وائرس کی انسان سے کسی جانور میں منتقلی کا یہ پہلا معلوم واقعہ ہے۔
تصویر: Reuters/WCS
چمگادڑیں یونہی بدنام ہیں؟
کورونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ چمگادڑوں سے ہوا ہے لیکن ماہرینِ حیوانات کا کہنا ہے کہ سن 2019 کے مہینے دسمبر میں یہ وائرس چمگادڑوں سے کسی اور جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔ اب یہ جانور کون سا ہے؟ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے۔
طباطبائی کی سوچ اور ان کے اس عمل نے انہیں حکام کی طرف سے مشکلات میں بھی ڈالا ہے۔ خاص طور پر جب روایتی مذہبی لباس میں کتوں کی پرورش اور دیکھ بھال کرتے ہوئے ان کی تصاویر منظر عام پر آئیں تو مذہبی کورٹ نے 2021ء میں انہیں مذہبی منصب کے فرائض ادا کرنے کے حق سے محروم کرنے کا حکم دیا۔ اس عدالتی حکم نامے کو بعد ازاں معطل کر دیا گیا تھا تاہم وہ اب بہت محتاط ہو گئے ہیں۔
ان دنوں سید مہدی طباطبائی کتوں کی دیکھ بھال اور صفائی وغیرہ کے دوران عام لباس پہنے رہتے ہیں۔
دو سال قبل انہوں نے کتوں کے لیے ''بامک بہشت‘‘ کے نام سے جو سینٹر قائم کیا تھا، اُس کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ہم ایسے معذور کتوں کو پالتے ہیں، جو جنگل میں زندہ نہیں رہ سکتے اور ان کے لیے گود لینے والے گھر تلاش کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ ان میں سے بہت سے
وہ کتے ہیں جنہیں میں نے ذاتی طور پر صحت مند کرنے کے لیے پالا ہے۔ وہ یہاں مکمل طور پر صحت یاب ہونے تک رہتے ہیں اور اپنی توانائی دوبارہ حاصل کر لیتے ہیں۔‘‘