1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں اسلامی انقلاب کے چالیس برس

11 فروری 2019

ایران میں اسلامی انقلاب کے چالیس برس بعد جوش اور ولولہ کم ہوتا جا رہا ہے مگر ايرانی خواتین اب بھی معاشرے میں اصلاحات اور تبدیلی لانے کے لیے کوشاں ہیں۔

Iran Teheran -  40. Jahrestag der Revolution
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare

 

ایران کے اسلامی انقلاب کو چالیس سال بيت چکے۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ انقلاب کے حوالے سے پايا جانے والا جوش اور ولولہ کم ہوتا گیا۔. یہاں تک کہ اصلاحات نواز قوتیں اب تھکان کا شکار نظر آ رہی ہیں تاہم ايرانی خواتین میں اب بھی اصلاحات اور معاشرے میں تبدیلی لانے کی خواہش باقی ہے جس کے لیے وہ رات دن کوشاں ہیں۔

اس اسلامی انقلاب کی قیادت ایرانی رہنما آیت اللہ خمینی نے کی۔ انقلاب سے ایران میں محمد رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت کا خاتمہ ہوا اسلامی جمہوریہ ایران وجود میں آیا۔ جس کے پہلے رہبر معظم آیت اللہ خمینی بنے۔ ایرانی اسلامی انقلاب دنیا ایک ایسا نظام ایجاد کرنے کی کوشش ہے جس کی بنیاد مذہب پر ہو۔

صادق زیبا کلام  اسلامی جمہوریہ ایران کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پراسلامی انقلاب کے حوالے سے کچھ زیادہ پر امید نہیں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سالگرہ کے موقع پر  روایتی انداز میں سیاست دان صرف تقریریں کریں گیں، اس موقع پر زیادہ تر گفتگو اسرائیل اور امریکا کے خلاف جنگ کے موضوع پر مبنی ہوگی تاہم اس سب  میں جو چیز  نظر انداز ہو رہی ہے وہ ہے اسلامی انقلاب۔ زیبا کلام کے مطابق  کسی کو نہیں یاد کہ چالیس سال پہلے جو اسلامی انقلاب آیا تھا اس کا بنیادی  مقصد کیا تھا؟

تصویر: DW/R. Oberhammer

صادق زیبا کلام نے کہا کہ اسلامی انقلاب جمہوریت، قانون کی بالا دستی اور آزادی اظہار رائے کے وعدے لے کر آیا تھا۔ ان کے بقول،’’یہ وہ انقلاب نہیں جس کا ہم سے وعدہ کیا گیا تھا، اسلامی انقلاب کی اساس تو یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں رہنے والے ہر شخص کو بولنے اور سننے کی آزادی ہو۔ کسی بھی قسم کے ظلم اور جبر  سے بالاترعوام کے پاس اظہار رائے کی آزادی ہو‘‘۔

 زیبا کلام جب ایک  نوجوان  شاگرد تھے تب وہ خود اسلامی انقلاب کے لیے بہت متحرک تھے اور انہوں نے اسلامی انقلاب کا بہت ساتھ دیا۔اس کا منہ بولتا ثبوت یہ بھی ہے کہ انہوں نے 'شاہ' کے دور میں  دو سال قید بھی کاٹی، مگر اسلامی انقلاب کے نفاذ کے ساتھ کھڑے رہے۔

 

 زیبا کلام نے کہا کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ ایران میں اُس دور کے حوالے سے کیا تاثر پایا جاتا ہے ۔  2018ء کے ڈی ڈبلیو فریڈم آف اسپیچ یا ’’ڈی ڈبلیو کا آزادئی رائے‘‘ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے زیبا کلام نے مزید بتایا کی احتجاجی مظاہرین کی حمایت پر انہیں اٹھارہ ماہ کے لیے جیل میں ڈال دیا گیا۔ دسمبر 2017ء سے جنوری 2018ء تک ِاس ملک نے پچھلے دس سالوں میں سبب سے زیادہ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے دیکھے ہیں۔   

اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کی مرکزی تقریب جو تہران کے آزادی اسکوائر میں جاری ہے۔اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ایرانی قوم کی سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں روز افزوں ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا میزائل پروگرام جاری رہے گا۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں