1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں امریکی صحافی کا مقدمہ نوبل انعام یافتہ وکیل لڑیں گی

میرا جمال22 اپریل 2009

امن اور انسانی حقوق کے سلسلے میں نوبل انعام یافتہ ایرانی وکیل شیریں عبادی نے کہا ہے کہ وہ رخسانہ صابری کا مقدمہ لڑیں گی۔

ایرانی عدالت نے رخسانہ صابری کو آٹھ سال قید کی سزا سنائیتصویر: picture alliance / landov

ایرانی نژاد امریکی صحافی رخسانہ صابری پرامریکی جاسوس ہونے کا الزام ہے اورانہیں اس سلسلے میں ایک ایرانی عدالت آٹھ سال قید کی سزا سنا چکی ہے جبکہ قانونی طور پر اس جرم کی سزا موت ہے۔

31 سالہ امریکی صحافی کے بارے میں بات کرتے ہوئے شیریں عبادی نے کہا : ’’ان کے خلاف عدالتی کاروائی غیر منصفانہ تھی اور یہ ہمارے آئین سے مطابقت نہیں رکھتی۔ ان کے خاندان کی درخواست پرمیں نے ان کا مقدمہ لیا ہے اورمیں عدالت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کروں گی۔‘‘

شیریں عبادی نے یہ بات جرمنی میں صحافیوں کو بتائی جہاں ان کی خدمات کے سلسلے میں انہیں جرمن صدر ہورسٹ کوئلرکی طرف سے انسانی وقار کا انعام دیا جارہا تھا۔

رخسانہ کے والد رضا صابری بیٹی کی تصویر کے ہمراہتصویر: AP

رخسانہ صابری کو گذشتہ ہفتہ کے روز ایران کی ایک عدالت نے امریکی جاسوس ہونے کے الزام میں کئی سالہ قید کی سزا سنائی تھی۔ سابق امریکی ملکہ حسن رہ چکنے والی رخسانہ صابری کے خلاف مقدمہ بند کمرے میں سنا گیا تھا۔ رخسانہ صابری ایران اور امریکہ کی دوہری شہریت کی حامل ہیں۔

ایرانی صدراحمدی نژاد اس امریکی صحافی کے حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ انہیں انصاف ملنا چاہیے اور ان کو اپنا دفاع کرنے کا پورا موقع بھی دیا جانا چاہیے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے پیر کے روز رخسانہ صابری کی ذاتی سلامتی کے سلسلے میں اپنی طرف سے واضح تشویش ظاہر کی تھی۔ اس کے جواب میں تہران حکومت نے واشنگٹن کو ایران کی خودمختارعدلیہ کا احترام کرنے کے لئے کہا تھا۔

صابری کے خلاف مقدمے کی وضاحت کرتے ہوئے ایران کے خفیہ اداروں کے امور کے وزیر غلام حسین محسنی نژاد کہہ چکے ہیں کہ جب رخسانہ صابری ایران میں ایرانی پاسپورٹ لے کر داخل ہوئی تھیں توانہوں نے معمول کے استفسار کے دوران اپنے امریکہ اور ایران کا دوہرا شہری ہونے کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں