ایران میں ایک انوکھی اوپن ایئر نمائش
14 مئی 2015ایران فن و ثقافت کا گہوارہ مانا جاتا ہے۔ اس سر زمین نے جہاں بڑے بڑے فنکار، فلسفی، گلوکار، موسیقار اور فلمساز پیدا کیے ہیں وہاں اس کے عوام میں فن و ثقافت کا زوق و شوق بھی غیر معمولی حد تک پایا جاتا ہے۔ مغربی دنیا میں تہران حکومت کے بارے میں جس قسم کے بھی جذبات و خیالات پائے جائیں مگر ایرانی فن و ثقافت کو مغرب میں جو مقبولیت حاصل ہے وہ بھی غیر معمولی ہے۔ قدیم ایران سے لے کر دورِ حاضر کے ایرانی فنکاروں کے شاہکاروں کو دیکھنے کے لیے لوگ عجائب گھروں کا رُخ کیا کرتے ہیں۔ قریب تمام مغربی ملکوں کے میوزیمز کا ایک حصہ مشرقی ثقافتی اشیاء کی نمائش کے لیے ضرور مُختص ہوتا ہے جہاں دیگر مشرقی معاشروں کے علاوہ ایرانی فن و ثقافت کے نادر نمونوں کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہوتی ہے۔
دنیا بھر کا آرٹ تہران کے بل بورڈز پر
فرانسیسی مصور کلاؤڈ مونے کے شاہکار ’روئن کیتھیڈرل‘ کی تصویر ہو، ولندیزی مصور ریمبرانڈ کی مشہور زمانہ ’ اسٹون برج‘ کی تصویر ہو، امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے مصور مارک ٹینسی کا کوئی شاہکار، یا اٹھارویں صدی کے جاپانی مصور اوگاٹا کورین سے منصوب خزاں کے موسم میں پھول اور پودوں کی تصویر کشی، یہ سب شاہکار آپ کو ان دنوں ایران میں نظر آئیں گے۔ وہاں 1500 بل بورڈز پر یہ شاہکار چسپاں کیے گئے ہیں۔ یہ دس روزہ پروجیکٹ جمعے کو مکمل ہو جائے گا۔ اس انوکھے پروجیکٹ کو جہاں ایرانی عوام میں بہت مقبولیت حاصل ہو رہی ہے وہیں اس پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
اوپن ایئر نمائش کا برین چائلڈ کون ؟
باقر قالیباف تہران کے میئر ہیں۔ نو ملین کی آبادی والے اس شہر میں انہوں نے مصوری اور فنکاری کی دنیا کے بڑے بڑے ناموں سمیت ایرانی فنکاروں کے مشہور ترین شاہکاروں کی کاپیاں پورے شہر میں جگہ جگہ نمائش کی غرض سے بل بورڈز پر لگوانے کا ایک انوکھا پروجیکٹ تیار کیا اور اسے عملی جامہ پہنا کر ایرانی عوام کے فن و ثقافت کے شوق کو مزید ابھار دیا ہے۔
تہران سے تعلق رکھنے والا ایک ساتون سالہ بزنس مین احسن فتحپور کے بقول،"کسی کو اچھا لگے یا بُرا، اس پروجیکٹ کا پیغام ایک اور بس ایک ہے، وہ یہ کہ ایرانی قوم فن کی شیدائی بھی ہے"۔
باقر قالیباف ماضی میں ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر رہ چُکے ہیں۔ وہ 2005 ء اور 2013 ء میں صدر منتخب ہونے کے مقابلے میں ناکام رہے۔ بحیثیت میئر انہوں نے بہت شہرت حاصل کی ہے خاص طور سے ایرانی دارالحکومت تہران کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے انہوں نے متعدد پروجیکٹس متعارف کروائے ہیں جن میں مختلف پارک، ہائی ویز اور سب ویز کی توسیع وغیرہ قابل ذکر ہیں تاہم انہیں تنقید کا سامنا بھی رہا ہے کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ 2005 ء میں تہران کا میئر بننے سے پہلے انہوں نے طلبہ مظاہروں کے کریک ڈاؤن میں بھی حصہ لیا تھا۔
اوپن ایئر میوزیم
تہران کھُلے آسمان کے نیچے ایک عجائب گھر کی شکل اختیار کر چُکا ہے۔ اس شہر کی میونسپلٹی نے ’ شہر کے سائز کی ایک آرٹ گیلری‘ کے نام سے ایک نمائش کی سرپرستی کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ تہران ہی وہ شہر ہے جہاں ماضی میں ایک جیل، ایک چھاؤنی اور ایک ذبیحہ خانے کو میوزیم اور آرٹ گیلری میں تبدیل کرنے کے لیے متعدد پروجیکٹس پر کام ہوا ہے۔ تہران کی تزیئن و آرائش کی ایجنسی کے روح رواں جمال کامیاب کا کہنا ہے کہ،" تہران میں اس قسم کے ثقافتی پروجیکٹس چلانے کا مقصد عوام میں جمالیاتی خواندگی میں اضافہ کرنا ہے"۔ تہران کی اس اوپن ایئر نمائش میں دنیا کے نامور مصوروں کے 200 مقبول ترین فن پاروں کی کاپیاں اور ایرانی فنکاروں کے 50 مختلف فنی نمونے جگہ جگہ نصب کیے گئے ہیں۔