ایران میں ہفتے کے روز سابق اپوزیشن رہنما روح اللہ زم کو سزائے موت دے دی گئی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے روح اللہ زم کو پھانسی دیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
اشتہار
روح اللہ زم تہران حکومت کے شدید مخالف تھے اور ملائiشیا کے راستے فرار ہو کر فرانس میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ یہ بات واضح نہیں کہ روح اللہ زم کو کیسے اور کن حالات میں گرفتار کیا گیا۔ اس سے قبل رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کہا تھا کہ زم کو دورہ عراق کے دوران بغداد سے اغوا کیا گیا، اور پھر انہیں ایران منتقل کر دیا گیا تھا۔
روح اللہ زم پر الزام تھا کہ انہوں نے حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دی تھی۔ ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق 'انقلاب مخالف زم‘ کو ہفتے کے روز پھانسی دے دی گئی۔ روح اللہ زم کو گزشتہ برس ایران کے پاسداران انقلاب نے گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ فرانسیسی خفیہ ادارے کی ہدایات پر کام کر رہے تھے۔ ان پر ایرانی قانون کے تحت سب سے سنگین جرم یعنی 'زمین پر فساد‘ پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایرانی تعزیرات کے تحت یہ سب سے سنگین جرم ہے۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز RSF نے ہفتے کے روز روح اللہ زم کو سزائے موت دیے جانے پر غم غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق روح اللہ زم کی 'ممکنہ پھانسی‘ سے متعلق وہ 23 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق اور ایران میں انسانی حقوق سے متعلق خصوصی عالمی نمائندے جاوید رحمان کو مطلع کر چکی تھی۔ ہفتے کی صبح ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر بتایا گیا تھا کہ 'انقلاب مخالف‘ روح اللہ زم کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے 'اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جرائم کی شدت‘ کے تناظر میں ان کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے اس معاملے پر اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے، ''آر ایس ایف ایرانی انصاف کے ایک نئے جرم پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتی ہے۔‘‘ اس تنظیم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو 'اس سزائے موت کا اصل منصوبہ ساز‘ قرار دیا ہے۔ حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی زم کی سزائے موت پر عمل درآمد کو 'استحصال کے لیے سزائے موت کو ایک آلے کے طور پر استعمال‘ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اکتوبر 2019 میں زم کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ فرانسیسی خفیہ ادارے کی ہدایات پر اپنی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno
10 تصاویر1 | 10
زم پر الزام تھا کہ انہوں نے سن2017 اور 2018 میں ایران میں ہوئے حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دی تھی۔ یہ بات اہم ہے کہ زم ایرانی حکومت کے کڑے ناقد تھے۔ ایرانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق روح اللہ زم پر ایرانی تعزیراتی قانون میں موجود سخت ترین الزام 'فساد فی الارض‘ عائد کیا گیا تھا۔ زم پر جب مقدمہ چل رہا تھا تو اس وقت ایران کے سرکاری میڈیا پر زم سے متعلق ایک ڈاکومنٹری بھی نشر کی گئی تھی، جس میں 'روح اللہ زم کے ایران کے دشمن ممالک سے تعلقات‘ دکھائے گئے تھے۔
روح اللہ زم کا ایک انٹرویو بھی نشر کیا گیا تھا، جس میں وہ پرتشدد مظاہروں کو ہوا دینے کے الزامات کو مسترد کر رہے تھے۔