ایران میں صدارتی انتخابات کی دوڑ میں کون کون شامل؟
شمشیر حیدر AP/AFP/dpa
15 اپریل 2017
ایران میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج ہفتے کو آخری دن ہے۔ اب تک صدر روحانی، احمدی نژاد اور ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے معتمدِ خاص ابراہیم رئیسی اپنے کاغذات جمع کرا چکے ہیں۔
تصویر: ILNA
اشتہار
ایرانی صدر حسن روحانی بھی دوسری مدت کے لیے صدر بننے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرا دیے ہیں۔ صدر روحانی اصلاحات پسند سیاسی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ دوسری مرتبہ صدر بننے کی صورت میں انہوں نے ایرانی عوام کے لیے ’زیادہ آزادی اور امن‘ یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے۔
روحانی کے دور اقتدار میں ہی سن 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق ایک تاریخی معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔ ایران کے قدامت پسند حلقے اس معاہدے کے خلاف ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات ایک طرح سے اس معاہدے پر عوامی ریفرنڈم کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس مرتبہ صدارتی عہدے کے لیے انتخابی دوڑ میں قدامت پرستوں اور اصلاحات پسندوں کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔ اب تک چھ سو سے زائد افراد اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا چکے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے سابق صدر محمود احمدی نژاد کو الیکشن نہ لڑنے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود احمدی نژاد اور ان کے قریبی ساتھی حامد بقائی بھی صدارتی انتخابات کے لیے اپنے کاغذات جمع کرا چکے ہیں۔
اس مرتبہ کے انتخابات میں قدامت پرستوں کی جانب سے اہم امیدوار ابراہیم رئیسی ہیں۔ رئیسی ایرانی سپریم لیڈر کے معتمدِ خاص قرار دیے جاتے ہیں۔
ایران میں ملکی شوریٰ نگہبان صدارتی امیدواروں کے کاغذات کی چھان بین کرتی ہے۔ شوریٰ نگہبان قدامت پرست مذہبی رہنماؤں پر مشتمل ایک قومی ادارہ ہے اور اسی کی منظوری کے بعد حتمی امیدواروں کی فہرست رواں ماہ کی ستائیس تاریخ کو جاری کی جائے گی۔ حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد ہی واضح ہو سکے گا کہ امسالہ صدارتی الیکشن میں اصل مقابلہ کن امیدواروں کے مابین ہو گا۔
ایرانی صدارتی انتخابات میں حسن روحانی کامیاب
تصویر: Khabaronline
ایران میں جمعے کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے عبوری نتائج کے مطابق اعتدال پسند مذہبی رہنما حسن روحانی کی کامیابی کے اعلان کے ساتھ ہی تہران میں ان کے حامیوں نے خوشیاں منانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images
اعتدال پسند مذہبی رہنما حسن روحانی کی مہم کے دوران ارغوانی رنگ کثرت سے استعمال کیا گیا تھا۔ یہی ان کی مہم کا باقاعدہ رنگ بھی تھا۔ کامیابی کے اعلان کے بعد جب لوگ سڑکوں پر نکلے تو انہوں نے اسی رنگ کے لباس، بازو بند اور پرچم اٹھا رکھے تھے۔
تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images
زیادہ مضبوط تصور کیے جانے والے سخت گیر انتخابی امیدواروں کے مقابلے میں ایک اعتدال پسند مذہبی شخصیت کا کامیاب ہو جانا، حسن روحانی کے حامیوں کے لیے بھی باعث حیرت بنا ہے۔
تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images
پچھتر ملین کی آبادی والے ایران کے انتخابات میں حسن روحانی کو حاصل ہونے والی واضح برتری اس بات کا ثبوت ہے کہ ایرانی معاشرے میں کافی حد تک اصلاحات پسندی کی خواہش پائی جاتی ہے۔
تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images
تہران میں لوگ خوشیاں مناتے ہوئے۔ ایران کے سابق اعلٰی ترین جوہری مذاکراتی نمائندے حسن روحانی اپنی اعتدال پسندی اور مصالحت پسندانہ سوچ کی وجہ سے مشہور ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
حسن روحانی تہران میں اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے۔
تصویر: Reuters
وزارت داخلہ کے اعلان کے مطابق اعتدال پسند حسن روحانی کو کل ڈالے گئے ووٹوں میں سے 50 فیصد سے زائد ووٹ ملے۔ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ہفتے کی رات ہی روحانی کو ان کی انتخابی کامیابی پر مبارک باد دے دی۔
تصویر: AFP/Getty Images
عالمی رہنماؤں نے جہاں حسن روحانی کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے وہیں ان سے یہ توقعات بھی وابستہ کی ہیں کہ اُن کی زیرِ صدارت ایران علاقائی اور بین الاقوامی امور میں اپنا تعمیری کردار ادا کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایرانی شہر قم میں واقع ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹوں کی گنتی کا عمل۔
تصویر: Reuters
روحانی 50.70 فیصد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔ صدارتی انتخابات میں 36 ملین کے قریب شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ہفتے کو ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ایرانی وزارت داخلہ نے روحانی کی کامیابی کا اعلان کیا۔