جنوبی ایران میں ہفتہ 2 جولائی کوعلی الصبح آنے والے طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ زلزلے کی شدت 6.0 تھی اور اس کا مرکز نسبتاً ایک کم گنجان آبادی والا علاقہ تھا۔
اشتہار
ایران کے خلیجی ساحل پر واقع ہرمزگان صوبہ میں ہنگامی خدمات کے سربراہ مہر درد حسن زادہ نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا، ''زلزلے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے...اور اب تک 12افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔‘‘
ایرانی میڈیا نے زلزلے کی شدت 6.1 بتائی ہے جب کہ یورپی بحیرہء روم زلزلہ مرکز (ای ایم ایس سی) اور امریکی ارضیاتی سروے (یو ایس جی ایس) نے اس کی شدت 6.0 بتائی ہے، تاہم اس طرح کا معمولی فرق عام بات ہے۔
زلزلہ کا مرکز نسبتاً کم گہرائی پر تھا۔ اس کی گہرائی لگ بھگ 10کلومیٹر بتائی گئی ہے۔
زلزلے کے بعد بھی متعدد جھٹکے
زلزلے کا مرکز ایران کے ایک اہم ساحلی شہر بندرعباس سے کوئی 100 کلومیٹر دور مغرب میں واقع ایک کم گھنی آبادی والے علاقے میں تھا۔ زلزلے کے مرکز کے قریب واقع گاؤں سایہ خوش میں ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔ ہرمزگان صوبے کے اس گاؤں میں تقریباً 300 افراد رہتے ہیں۔
زلزلے کے بعد آنے والے جھٹکوں سے گھبرا کر لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ زلزلے کی وجہ سے بہت سارے مکانات تباہ ہوگئے ہیں اور بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ایران میں زلزلے عام ہیں
ایران جغرافیائی لحاظ سے ایک ایسے ارضیاتی فالٹ لائن پر واقع ہے، جہاں اوسطاً ہر روز ایک بار زلزلہ آتا ہے۔ ان میں سے کچھ بہت تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں ایران میں سب سے تباہ کن زلزلہ سن 1990میں آیا تھا۔ ملک کے شمالی علاقے میں آنے والے 7.4 شدت کے اس زلزلے میں 40000 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ دسمبر 2003 میں جنوب مشرقی صوبے بام میں آنے والے زلزلے میں 30000 سے زائد افراد کی موت ہوگئی تھی۔
سن 2017 میں بھی ایران کے مغربی حصے میں ایک بہت طاقت ور زلزلہ آیا تھا۔ ریکٹر اسکیل پر 7.0 کی شدت والے اس زلزلے کے باعث 600 سے زائد افراد ہلاک اور 9000 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ نومبر میں بھی ہرمزگان صوبے میں 6.4 اور 6.3 شدت کے دو زلزلے آئے تھے جس میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔
ج ا/ب ج (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)
ایران اور عراق: زلزلے کی تباہ کاریاں
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی ریکٹر اسکیل پر شدت 7.3 تھی اور یہ زلزلہ تیئس کلو میٹر گہرائی میں آیا۔ اتنی شدت اور کم گہرائی میں آنے والے زلزلے عام طور پر انتہائی تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
عمارتیں زمین بوس
سات اعشاریہ تین شدت کے اس زلزلے نے ایران اور عراق کے مابین پہاڑی سرحدی سلسلے میں واقع کئی شہروں کو متاثر کیا۔ ایران کے کرمانشاہ صوبے میں سرپل ذہاب نامی قصبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں کئی عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
افراتفری کے مناظر
متاثرہ علاقے میں ہزاروں مکینوں نے اپنے گھروں کو تباہ اور اپنے عزیزوں کو مرتے دیکھا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی علی خامنہ ای نے حکومت اور فوج کو متاثرین کی مدد کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
زندہ بچ جانے والوں کی تلاش
ایرانی ریڈ کراس کے اہلکار تباہ شدہ عمارتوں میں پھنسے ممکنہ طور پر زندہ بچ جانے والے انسانوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق زلزلے کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے سبب سڑکیں بلاک ہو چکی ہیں، جس کے باعث امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Pakizeh
مسلسل بڑھتی ہلاکتیں
ایرانی اور عراقی حکام اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں ایرانی صوبے کرمانشاہ میں ہوئیں۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
شدید سردی میں بے گھری
سرپل ذہاب نامی ایرانی قصبے کے زیادہ تر مکانات تباہ ہو چکے تھے۔ اس پہاڑی سلسلے میں ان دنوں رات کے وقت درجہ حرارت تین ڈگری ہو جاتا ہے اور یہاں زندہ بچ جانے والے متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے شب بسری پر مجبور ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Pakizeh
ہسپتال بھی متاثر
سرپل ذہاب قصبے میں قائم واحد ہسپتال کو بھی شدید زلزلے کے باعث نقصان پہنچا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ملکی فوج نے علاقے میں عارضی ہسپتال بنانا شروع کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
ہر طرف ملبہ
اس ایرانی قصبے کی عمارتیں اتنی تیزی سے تباہ ہونا شروع ہوئیں کہ مکین بمشکل ہی اپنی جان بچا کر نکل پائے۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
ہجرت پر مجبور
زلزلے کے بعد زندہ بچ جانے والے مقامی افراد تباہ حال شہروں میں آنے والے آفٹر شاکس کے باعث ان علاقوں سے ہجرت کرتے دکھائی دیے۔