ایران میں طاقت ور زلزلہ: متعدد ہلاکتیں، سینکڑوں افراد زخمی
8 نومبر 2019
ایران میں آج جمعہ آٹھ نومبر کو علی الصبح آنے والے طاقتور زلزلے کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ یہ زلزلہ ایرانی صوبے مشرقی آذربائیجان میں آیا اور ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت پانچ اعشاریہ نو تھی۔
اشتہار
ملکی دارالحکومت تہران سے موصولہ نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اس زلزلے کے نتیجے میں فوری طور پر کم از کم پانچ افراد کی ہلاکت اور 300 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ زلزلے کے یہ جھٹکے مقامی وقت کے مطابق علی الصبح دو بج کر سترہ منٹ پر تہران سے 250 میل (تقریباﹰ 400 کلومیٹر) شمال مشرق کی طرف واقع ایک علاقے میں محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے بعد بہت سے خوف زدہ مقامی باشندے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تھے۔ بڑے جھٹکوں کے بعد کچھ کم شدت کے 40 سے زیادہ ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے، جنہوں نے صوبے مشرقی آذربائیجان میں البرز کے پہاڑی علاقے میں واقع متاثرہ علاقے کو کئی بار ہلا کر رکھ دیا۔
سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا کہ آخری خبریں آنے تک زخمیوں کی تعداد 312 ہو چکی تھی، جس میں سے اکثریت معمولی زخمی ہوئی۔ شدید زخمی ہونے والے ایسے افراد کی تعداد کافی کم تھی، جو اس وقت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زخمیوں میں سے زیادہ تر کو چوٹیں اس وقت آئیں، جب وہ خوف کے عالم میں اپنے گھروں سے دوڑ کر باہر نکل رہے تھے۔
اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں اور زخمی ہونے والے شہریوں سے متعلق ان اعداد و شمار کی ملک کی ہنگامی طبی خدمات کے شعبے کے سربراہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقے کی طرف روانہ کی جا چکی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس زلزلے سے درجنوں گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ان جھٹکوں کا مرکز زمین میں 10 کلومیٹر (6.2 میل) کی گہرائی میں تھا۔
ایران جغرافیائی طور پر ایک ایسے خطے میں واقع ہے، جہاں اوسطاﹰ ہر روز ایک بار زلزلہ آتا ہے۔ سن 2003 میں ایران کے تاریخی شہر بام میں آنے والے ریکٹر اسکیل پر 6.6 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 26 ہزار انسان مارے گئے تھے۔
دو سال قبل 2017ء میں بھی ایران کے مغربی حصے میں ایک بہت طاقت ور زلزلہ آیا تھا۔ ریکٹر اسکیل پر سات کی شدت کے اس زلزلے کے باعث 600 سے زائد ایرانی شہری ہلاک اور نو ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
م م / ع س (اے پی)
ایران اور عراق: زلزلے کی تباہ کاریاں
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی ریکٹر اسکیل پر شدت 7.3 تھی اور یہ زلزلہ تیئس کلو میٹر گہرائی میں آیا۔ اتنی شدت اور کم گہرائی میں آنے والے زلزلے عام طور پر انتہائی تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
عمارتیں زمین بوس
سات اعشاریہ تین شدت کے اس زلزلے نے ایران اور عراق کے مابین پہاڑی سرحدی سلسلے میں واقع کئی شہروں کو متاثر کیا۔ ایران کے کرمانشاہ صوبے میں سرپل ذہاب نامی قصبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں کئی عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
افراتفری کے مناظر
متاثرہ علاقے میں ہزاروں مکینوں نے اپنے گھروں کو تباہ اور اپنے عزیزوں کو مرتے دیکھا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی علی خامنہ ای نے حکومت اور فوج کو متاثرین کی مدد کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
زندہ بچ جانے والوں کی تلاش
ایرانی ریڈ کراس کے اہلکار تباہ شدہ عمارتوں میں پھنسے ممکنہ طور پر زندہ بچ جانے والے انسانوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق زلزلے کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے سبب سڑکیں بلاک ہو چکی ہیں، جس کے باعث امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Pakizeh
مسلسل بڑھتی ہلاکتیں
ایرانی اور عراقی حکام اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زیادہ تر ہلاکتیں ایرانی صوبے کرمانشاہ میں ہوئیں۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
شدید سردی میں بے گھری
سرپل ذہاب نامی ایرانی قصبے کے زیادہ تر مکانات تباہ ہو چکے تھے۔ اس پہاڑی سلسلے میں ان دنوں رات کے وقت درجہ حرارت تین ڈگری ہو جاتا ہے اور یہاں زندہ بچ جانے والے متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے شب بسری پر مجبور ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Pakizeh
ہسپتال بھی متاثر
سرپل ذہاب قصبے میں قائم واحد ہسپتال کو بھی شدید زلزلے کے باعث نقصان پہنچا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ملکی فوج نے علاقے میں عارضی ہسپتال بنانا شروع کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
ہر طرف ملبہ
اس ایرانی قصبے کی عمارتیں اتنی تیزی سے تباہ ہونا شروع ہوئیں کہ مکین بمشکل ہی اپنی جان بچا کر نکل پائے۔
تصویر: Reuters/Tasnim News Agency
ہجرت پر مجبور
زلزلے کے بعد زندہ بچ جانے والے مقامی افراد تباہ حال شہروں میں آنے والے آفٹر شاکس کے باعث ان علاقوں سے ہجرت کرتے دکھائی دیے۔