ایران میں ’عارضی شادیوں‘ کے خلاف حکومتی منصوبہ
15 جنوری 2015ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق تہران حکومت آئندہ چند روز میں ایک نئی ویب سائٹ لانچ کرنے والی ہے، جس کا مقصد تیس برس سے کم عمر نوجوانوں میں دائمی یا مستقل شادیوں کو فروغ دینا ہوگا۔ ایران کی آبادی تقریباﹰ 77 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور ان میں سے پچپن فیصد افراد کی عمریں تیس برس سے بھی کم ہیں۔
ایران میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات سختی سے منع ہیں جبکہ ملک کے خراب معاشی حالات کی وجہ سے بھی بہت سے ایرانی نوجوانوں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے اور وہ مستقل شادیوں سے گریزاں ہیں۔
ایران میں شیعہ مسلک کے تحت جنسی تعلق صیغہ یا متعہ کے تحت بھی قائم کیا جا سکتا ہے اور اس طرح فریقین کم از کم ایک گھنٹے کے لیے شادی کا معاہدہ کر سکتے ہیں۔ لیکن اب حکومت اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش میں ہے تاکہ مستقل شادیوں کے رجحان کو فروغ دیا جا سکے۔
ایران میں کھیل اور نوجوانوں کی وزارت کے نائب وزیر محمود گودرزی نے کہا ہے کہ ملک میں تقریباﹰ تین سو ایسی ’’غیر قانونی اور غیر اخلاقی‘‘ ویب سائٹس ہیں، جو نوجوانوں میں صیغہ یا متعہ کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔ محمود گودرزی کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت ملک میں اسلامی نشریاتی تنظیم کے ساتھ تعاون کر رہی ہے تاکہ شادیوں سے متعلق ایک نئی ویب سائٹ لانچ کی جا سکے۔
ایران کے روزنامہ آرمان کے مطابق گودرزی کا کہنا تھا کہ نوجوان اس ویب سائٹ پر سائن اپ ہو سکیں گے اور خود کو متعارف بھی کروا سکیں گے۔ تاہم نائب وزیر نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ویب سائٹ روایتی ویب سائٹس ہی کی طرح ہو گی، جہاں لوگ اپنے پروفائل کے ساتھ ساتھ اپنی تصاویر اور دلچسپیاں ظاہر کرتے ہیں، یا ان سے ذرا مختلف ہو گی۔ تاہم گودرزی کا کہنا تھا کہ اس ویب سائٹ کے لیے ماہرین نفسیات کے ساتھ ساتھ سماجی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ، ’’اس وقت تقریباﹰ گیارہ ملین ایرانی نوجوان شادیاں کرنے کے قابل ہیں اور اس ویب سائٹ کے ذریعے وہ تقریباﹰ ایک لاکھ نوجوانوں کو صحیح طریقے سے شادی کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں تاکہ شادی سے متعلق نوجوانوں کے مسائل حل ہو سکیں۔‘‘
ایرانی حکومت نہ صرف مستقل شادیوں کے رواج کو فروغ دینا چاہتی ہے بلکہ طلاق کی شرح کو بھی کم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ اندازوں کے مطابق تہران کی طرح بڑے شہروں میں ہر تین جوڑوں میں سے ایک طلاق شدہ ہے۔