ایران میں مبینہ خاتون امریکی جاسوس کی گرفتاری
8 جنوری 2011![](https://static.dw.com/image/1293271_800.webp)
نیم سرکای خبر رساں ادارے فارس نے سرحدی محافظ فورس کے نائب کمانڈر احمد گیراوند کے حوالے سے یہ رپورٹ جاری کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مبینہ خاتون نے پہلے اپنی شناخت ایک امریکی شہری کے طور پر کرائی اور پھر اپنے آپ کو سوئٹزرلینڈ کا شہری قرار دیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار شدہ خاتون نے اپنی شناخت کے حوالے سے کئی متضاد بیان دیے ہیں۔
احمد گیراوند کے بقول فی الحال اس خاتون کی اصل شہریت کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ قومی ریڈیو سٹیشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اس مبینہ جاسوس کو پانچ جنوری کو جولفا نامی سرحدی علاقے میں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ وہاں تھانوں اور سرحدی محافظوں کی فلمبندی میں مصروف تھی۔ اثنا خبر رساں ادارے نے سرحدی فورس کے نائب کمانڈر کے حوالے سے بتایا ہے کہ،’’ گرفتار شدہ خاتون امریکیوں کے لئے ایرانی سرحدوں کی عکسبندی کے مشن پر مامور تھی۔‘‘
واضح رہے کہ اس خاتون کی گرفتاری سے متعلق خبریں گزشتہ کچھ دنوں سے گردش میں تھیں۔ خاتون کا تعارف 55 سالہ Hall Talayan کے طور پر کرایا جارہا ہے۔ حالیہ رپورٹوں میں خاتون کی عمر 34 سال بتائی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے سلسلے میں رواں ماہ ترکی میں اہم مذاکرات ہوں گے۔ ان مذاکرات میں مغربی ممالک اور ایران کے نمائندے آمنے سامنے بیٹھ کر جوہری تنازعے کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے کہ جولائی 2009ء میں بھی ایران نے عراق کی سرحد کے پاس تین مبینہ امریکی جاسوسوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان میں سے ایک، Sarah Shourd کو پانچ لاکھ ڈالر کے عوض ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ سارہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ہائیکنگ کر رہی تھیں کہ انجانے میں ایرانی سرحدی حدود میں داخل ہوگئی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امتیاز احمد