ایران میں پانی کی قلت کی وجہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں ایک پولیس افسر مارا گیا ہے۔ یوں اس احتجاج کے دوران ہلاک شدگان کی تعداد دو ہو گئی ہے۔
اشتہار
ایرانی میڈیا کے مطابق جنوب مغربی شہر ماہشہر میں بدھ کے دن ہونے والے تازہ مظاہروں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔ سرکاری نیوز ایجنسی ارِنا نے بتایا ہے کہ فائرنگ کی وجہ سے یہ ہلاکت ہوئی جبکہ ایک دوسرا افسر زخمی ہو گیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق زخمی پولیس اہلکار کی ٹانگ میں گولی لگی اور اسے فوری طور پر ایک قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ان رپورٹوں میں فائرنگ کا ذمہ دار مظاہرین کو قرار دیا گیا ہے تاہم تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ایرانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق مظاہرین نے ایک اور شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
تیل سے مالا مال ایرانی صوبے خوزستان میں گزشتہ چھ روز سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس صوبے میں عرب نسل کے افراد کی اکثریت ہے، جو یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ شیعہ مذہبی آمریت ان کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
ماضی میں بھی اس صوبے میں پانی کی قلت کی وجہ سے مظاہرے ہو چکے ہیں۔ اس موسم گرما میں ایران کو گزشتہ پچاس برس کی شدید تترین خشک سالی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے پینے کے پانی کی قلت بھی نوٹ کی جا رہی ہے۔
ایران میں انسانی حقوق کے کارکنان کے ایک گروپ کہنا ہے کہ خوزستان کی تقریبا پانچ ملین آبادی کو پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ اس گروپ کے مطابق ایرانی حکومت ان ایرانیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے، جس میں پینے کا پانی بھی شامل ہے۔
خوزستان میں یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں جاری ہیں جب ایران کو کورونا وائرس کی وجہ سے انتظامی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ اس عالمی وبا اورامریکی پابندیوں کی وجہسے ایران کی معیشت بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔
تیل کی صنعت سے وابستہ ہزاروں مزدور بھی تنخواہوں میں اضافے اور کام کے بہتر حالات کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق صرف پیر اور منگل کے دن ہی ایران بھر میں اکتیس مختلف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں کسانوں کی احتجاجی ریلیاں بھی شامل ہیں۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔