1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مظاہرے، ایک پولیس اہلکار ہلاک

21 جولائی 2021

ایران میں پانی کی قلت کی وجہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں ایک پولیس افسر مارا گیا ہے۔ یوں اس احتجاج کے دوران ہلاک شدگان کی تعداد دو ہو گئی ہے۔

Iran | Protest in Khuzestan
تصویر: hra-news.org

ایرانی میڈیا کے مطابق جنوب مغربی شہر ماہشہر میں بدھ کے دن ہونے والے تازہ مظاہروں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔ سرکاری نیوز ایجنسی ارِنا نے بتایا ہے کہ فائرنگ کی وجہ سے یہ ہلاکت ہوئی جبکہ ایک دوسرا افسر زخمی ہو گیا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق زخمی پولیس اہلکار کی ٹانگ میں گولی لگی اور اسے فوری طور پر ایک قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ان رپورٹوں میں فائرنگ کا ذمہ دار مظاہرین کو قرار دیا گیا ہے تاہم تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

ایرانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق مظاہرین نے ایک اور شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ نے جاتے جاتے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں

تیل سے مالا مال ایرانی صوبے خوزستان میں گزشتہ چھ روز سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس صوبے میں عرب نسل کے افراد کی اکثریت ہے، جو یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ شیعہ مذہبی آمریت ان کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔

ماضی میں بھی اس صوبے میں پانی کی قلت کی وجہ سے مظاہرے ہو چکے ہیں۔ اس موسم گرما میں ایران کو گزشتہ پچاس برس کی شدید تترین خشک سالی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے پینے کے پانی کی قلت بھی نوٹ کی جا رہی ہے۔

ایران میں انسانی حقوق کے کارکنان کے ایک گروپ کہنا ہے کہ خوزستان کی تقریبا پانچ ملین آبادی کو پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ اس گروپ کے مطابق ایرانی حکومت ان ایرانیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے، جس میں پینے کا پانی بھی شامل ہے۔

خوزستان میں یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں جاری ہیں جب ایران کو کورونا وائرس کی وجہ سے انتظامی  مسائل کا بھی سامنا ہے۔ اس عالمی وبا اورامریکی پابندیوں کی وجہسے ایران کی معیشت بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔

تیل کی صنعت سے وابستہ ہزاروں مزدور بھی تنخواہوں میں اضافے اور کام کے بہتر حالات کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق صرف پیر اور منگل کے دن ہی  ایران بھر میں اکتیس مختلف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں کسانوں کی احتجاجی ریلیاں بھی شامل ہیں۔

 

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں