ایران میں نابالغ قیدیوں کو ’خوفناک تشدد‘ کا سامنا، ایمنسٹی
16 مارچ 2023
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ بچوں کو شدید جنسی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ گرفتار شدگان میں 12 سال تک کی عمروں کے بچے بھی شامل ہیں۔
اشتہار
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نےایرانی حکومت پر مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے بچوں پر ''خوفناک‘‘ مظالم ڈھانے کا الزام لگایا ہے۔
لندن میں قائم اس تنظیم نے جمعرات 16 مارچ کو کہا ہے کہ ان بچوں کو گزشتہ برس ستمبر میں مہسا امینی نامی لڑکی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے بچوں کو مارپیٹ، بجلی کےجھٹکے لگانے اور ریپ جیسی پرتشدد کارروائیوں کا سامنا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق تہران حکومت کے کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں بچوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں 12 سال کی عمر تک کے بچے بھی شامل ہیں، جنھیں تشدد کے برابر سلوک کا سامنا ہے۔
اگرچہ ایرانی حکام نے حراست میں لیے گئے افراد کے بارے میں کوئی واضح اعداد وشمار جاری نہیں کیے تاہم ایمنسٹی کے اندازوں کے مطابق ''گرفتاریوں کی لہر میں پھنس جانے والوں میں ہزاروں بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔‘‘
اس تنظیم کے مطابق بچوں کو بڑوں کی طرح پہلے اکثر آنکھوں پر پٹی باندھ کر حراستی مراکز میں لے جایا جاتا اور کئی ہفتوں تک انہیں وہاں کسی بیرونی رابطے کے بغیر رکھے جانے کے بعد ہی تسلیم شدہ جیلوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔
ایمنسٹی نے سات بچوں کے دستاویزی کیسز اور درجنوں دیگر سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر کہا ہے کہ ریاستی ایجنٹوں نے جنسی زیادتی اور دیگر جنسی تشدد کا استعمال کیا جن میں جنسی اعضاء کو بجلی کے جھٹکے لگانا بھی شامل ہیں اور ساتھ ہی جنسی زیادتی کی دھمکیوں کو زیر حراست بچوں کا عزم توڑنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔
ایسے ہی ایک بچے کی ماں نے بتایا کہ ریاستی ایجنٹوں نے اس کے بیٹے کو پانی کے پائپ سے زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ اسے زبردستی غائب کر دیا گیا۔
ایمنسٹی کے مطابق تشدد کے دیگر طریقوں میں کوڑے مارنا، سٹن گنز کا استعمال کرتے ہوئے بجلی کے جھٹکے دینا، نامعلوم گولیاں کھلانا اور بچوں کے سروں پر پانی انڈیلنا شامل ہے۔
اسی دوران ایک لڑکے نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے بچوں کو ذلت آمیز حربے کے طور پر کہا گیا کہ وہ آدھے گھنٹے تک مرغی کا شور مچائیں ''اتنی دیر تک کہ ہم انڈے دیں۔‘‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ڈیانا التہاوی نے کہا، ''ایرانی ریاستی ایجنٹوں نے بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کر دیا ہے اور ان پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''بچوں کے خلاف یہ تشدد ملک کے نوجوانوں کے متحرک جذبے کو کچلنے اور انہیں آزادی اور انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے سے روکنے کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کو بے نقاب کرتا ہے۔‘‘
ش ر / ا ب ا (ای ایف پی)
ایرانی مظاہرین کے ساتھ دنیا بھر میں اظہار یکجہتی
ایران کی اخلاقی امور کی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد تہران حکومت مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ اختتام ہفتہ پر دنیا بھر میں ہزارہا افراد نے ایک بار پھر مظاہرے کیے۔
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images
پیرس
دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایرانی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس کے وسط میں اتوار کے روز مظاہرین نے ’پلاس دے لا رےپُبلیک‘ سے ’پلاس دے لا ناسیون‘ تک مارچ کیا اور ’اسلامی جمہوریہ مردہ باد‘ اور ’آمر کی موت‘ کے نعرے لگائے۔
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images
استنبول، دیار باقر اور ازمیر
ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ مظاہروں میں متعدد ایرانی خواتین بھی شامل تھیں۔ سینکڑوں مظاہرین نے ایرانی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ وہ ’خواتین، زندگی، آزادی‘ جیسے نعرے لگا رہی تھیں۔ ترکی کے کُرد اکثریتی آبادی والے صوبے دیار باقر میں خاص طور پر خواتین نے ایرانی مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ مھسا امینی بھی کُرد نسل کی ایرانی شہری تھیں۔ اس کے علاوہ ترکی کے شہر ازمیر میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
تصویر: Emrah Gurel/AP/picture alliance
برلن
جرمن دارالحکومت برلن میں تقریباﹰ پانچ ہزار افراد نے ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے خواتین پر تشدد کے خلاف بین الاقوامی یکجہتی اور خواتین کے قتل کے واقعات کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔ جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ایرانی باشندوں کے ایک ترجمان نے خونریزی بند کیے جانے اور ایران میں جمہوری اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔
تصویر: Annette Riedl/dpa/picture alliance
بیروت
مشرق وسطیٰ میں بھی بہت سے شہری ایران میں احتجاجی تحریک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ لبنانی دارالحکومت بیروت میں مظاہرین قومی عجائب گھر کے باہر جمع ہوئے اور خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
تصویر: MOHAMED AZAKIR/REUTERS
لاس اینجلس
امریکہ میں بھی بہت سے مظاہرین ایران میں خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے، جیسا کہ اس تصویر میں ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے سٹی ہال کے باہر۔ اس موقع پر موسیقاروں کے ایک گروپ نے روایتی ایرانی فریم ڈرم بجائے۔ اس کے علاوہ لندن، ٹوکیو اور میڈرڈ میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
تصویر: BING GUAN/REUTERS
شریف یونیورسٹی، تہران
مظاہروں کے آغاز سے ہی ایرانی یونیورسٹیوں کے طلبا بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت اور اس کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ تہران میں سکیورٹی فورسز نے شریف یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلبا اور پروفیسروں کے خلاف کارروائی کی۔ ایرانی شہر اصفہان میں اتوار کے روز ہونے والے تشدد کی ویڈیوز اور تصاویر بھی بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں۔