ایران میں سزائے موت پر عمل درآمد کے بڑھتے واقعات کے خلاف ملک کی سب سے بڑی جیلوں میں سے ایک میں قیدی گزشتہ دو روز سے احتجاجاﹰ دھرنا دیے ہوئے اور بھوک ہڑتال پر ہیں۔ دریں اثنا ایران میں مزید تین مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔
اطالوی دارالحکومت روم میں ایرانی سفارت خانے کے باہر ایرانی شہریوں کے سزائے موت کے خلاف احتجاج کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: Mauro Scrobogna/LaPresse via ZUMA Press/picture alliance
اشتہار
فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایران میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم مختلف تنظیموں نے بدھ 15 اکتوبر کے روز بتایا کہ ایران میں مختلف طرح کے جرائم کے مرتکب افراد کو دی جانے والی موت کی سزاؤں کے واقعات میں حالیہ کئی مہینوں سے جو مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس کے خلاف بیرون ملک اور اندرون ملک سے اٹھنے والی تنقیدی آوازیں اب بلند ہوتی جا رہی ہیں۔
ایرانی شہر کرج کی قزلحصار جیل
اس رجحان کے خلاف اب ملک کی سب سے بڑی جیلوں میں سے ایک میں قیدیوں نے بھی احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے۔ تہران سے کچھ دور کرج نامی شہر کی قزلحصار جیل میں، جس میں قیدیوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو رکھا گیا ہے، بہت سے قیدی پیر 13 اکتوبر سے نہ صرف احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے بھوک ہڑتال بھی شروع کر رکھی ہے۔
ایران میں سزائے موت کے خلاف کینیڈا میں احتجاج کرتی ایرانی نژاد خواتینتصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance
ایران میں مجرموں کو سزائے موت دینے کے لیے عام طور پر انہیں پھانسی دے دی جاتی ہے۔ ملک میں پھانسیوں کی اس مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کے خلاف قزلحصار جیل میں قیدیوں کے اس دوہرے احتجاج کی تصدیق ناروے میں قائم 'ایران ہیومن رائٹس‘ (IHR) اور امریکہ میں قائم ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس نیوز ایجنسی (HRANA) نے بھی کر دی ہے۔
ان دونوں تنظیموں نے اپنے دو مختلف بیانات میں کہا کہ قزلحصار جیل میں قیدیوں کی ایک بڑی تعداد پیر 13 اکتوبر سے بھوک ہڑتال پر ہے اور وہ اس جیل کے مختلف کوریڈورز میں اپنے اپنے سیلز کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
اشتہار
احتجاج کی ویڈیو
ایران میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ان دونوں تنظیموں میں سے ایک نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح قیدی اس جیل میں اپنے سیلز کے باہر بیٹھے ہیں اور نعرے لگا رہے ہیں، جن میں ''سزائے موت نامنظور‘ جیسے نعرے بھی شامل ہیں۔
ایران میں سزائے موت دیے جانے کے خلاف امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں احتجاج کرتی ایک خاتون، جس کی آنکھوں پر سیاہ پٹی بندھی ہوئی ہےتصویر: Ali Khaligh/Middle East Images/IMAGO
شمالی یورپی ملک ناروے میں قائم تنظیم ایران ہیومن رائٹس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے ملنے والی یہ ویڈیو قزلحصار جیل کے اندر قیدیوں کے احتجاج کے دوران بنائی گئی اور اسے اپنے کارکنوں کے ذریعے موصول ہوئی۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ واضح نہیں کہ آج بدھ کے روز کرج کی جیل میں قیدیوں کے احتجاج کی صورت حال کیا ہے۔
'ایران میں مزاحمت کی قومی کونسل‘ یا این سی آر آئی، جو کہ ممنوع قرار دیے گئے مجاہدین خلق (ایم ای کے) نامی گروپ کا سیاسی بازو ہے، کے مطابق کرج کی قزلحصار جیل میں اس احتجاج میں شریک قیدیوں کی تعداد 1500 ہے۔ اس تعداد کی تاہم غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔
اسپین کے شہر بارسلونا میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران ایران میں سزائے موت دیے جانےکے خلاف احتجاج کرتی ایک خاتونتصویر: Paco Freire/ZUMA Wire/IMAGO
تین اور مجرموں کو دی جانے والی سزائے موت
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ 'میزان‘ کے مطابق آج بدھ کے روز تین مزید مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا۔ یہ مجرم تہران اور اس کے مضافات میں ڈکیتیوں جیسے متعدد مسلح جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
'میزان‘ کے مطابق ان تینوں مجرموں کو پھانسی دی گئی اور ان کی سزاؤں پر عمل درآمد اس وقت کیا گیا، جب ایک ذیلی عدالت کی طرف سے ان کو سنائی گئی موت کی سزاؤں کی ایرانی سپریم کورٹ نے بھی توثیق کر دی تھی۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران میں رواں برس 1000 سے زائد مجرموں کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے۔ ابھی سال 2025ء پورا نہیں ہوا، اور پھانسیوں کی یہ تعداد پہلے ہی گزشتہ 15 برسوں کی سب سے بڑی سالانہ تعداد بن چکی ہے۔
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔