ایران میں گزشتہ برس نو سو افراد کو سزائے موت دی گئی، یو این
7 جنوری 2025سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے انسانی حقوق سے متعلق اعلیٰ ترین عہدیدار فولکر ترک نے منگل سات جنوری کے روز کہا کہ 2024ء میں ایران میں کم از کم بھی 901 افراد کو سزائے موت دی گئی، جن میں سے 40 کے قریب افراد ایسے تھے، جنہیں دسمبر میں صرف ایک ہی ہفتے میں دار پر لٹکا دیا گیا۔
سزائے موت کے حکم کے بعد معافی، ایرانی گلوکار توماج صالحی رہا
آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ماہر قانون فولکر ترک نے کہا، ''یہ امر ایک بار پھر بہت پریشان کن ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران میں صرف ایک ہی سال میں ایسے افراد کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے، جنہیں موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں اور جن پر عمل درآمد بھی کر دیا گیا۔‘‘
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشنر ترک نے کہا، ''ایران میں گزشتہ برس کم از کم بھی 901 افراد کو سزائے موت دے دی گئی۔‘‘
ایران سے ایسی سزاؤں کو روکنے کا مطالبہ
فولکر ترک نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں آج اس امر کی ضرورت کہیں زیادہ ہے کہ ایران اپنے ہاں سزائے موت پانے والے انسانوں کی مسلسل بڑھتی جا رہی تعداد میں کمی لائے اور ان سزاؤں پر عمل درآمد روکے۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں قتل، منشیات کی اسمگلنگ اور تجارت، ریپ اور جنسی حملوں جیسے جرائم کے ملزمان کو سزائے موت سنا دی جاتی ہے۔
ایران میں یہودی شہری کو قتل کے جرم میں سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد
یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق ایران میں ہر سال جتنے انسانوں کو سزائے موت دی جاتی ہے، اس حوالے سے یہ ملک پوری دنیا میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
ایران میں مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عموماﹰ انہیں پھانسی دے کر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔
ایرانی حکومت پر لگایا جانے والا الزام
انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے تہران میں ملکی حکومت اور ایرانی حکام پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ وہ ملک میں زیادہ سے زیادہ افراد کو پھانسی دیے جانے کو معاشرے میں خوف پھیلانے اور عام شہریوں کو ڈرانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، خاص طور پر 2022ء اور 2023ء میں ہونے والے ان ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے پس منظر میں، جن میں بہت سے افراد مارے گئے تھے۔
ایران: موساد کے چار مبینہ ایجنٹوں کو پھانسی دے دی گئی
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق ایران میں گزشتہ برس جن افراد کو پھانسی دی گئی، ان میں سے زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ اور تجارت سے متعلق جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
تاہم پھانسی پانے والے ایسے مبینہ ملزمان میں وہ لوگ بھی شامل تھے، جو ''یا تو سیاسی منحرفین تھے، یا پھر جن کا 2022ء اور 2023ء کے حکومت مخالف مظاہروں سے تعلق تھا۔‘‘
سزائے موت پانے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر فولکر ترک کے مطابق، ''ایران میں سزائے موت پانے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔‘‘
حجاب کیوں نہیں پہنا؟ ایران میں سنگر گرفتار
شمالی یورپی ملک ناروے میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) اسلامی جمہوریہ ایران میں مجرموں کو پھانسی دیے جانے کے واقعات کا کافی قریب سے ریکارڈ رکھتی ہے۔
اس تنظیم نے ابھی پیر کے روز ہی اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ برس ایران میں سزائے موت پانے والے افراد میں کم از کم 31 خواتین بھی شامل تھیں۔
ایران نے سابق نائب وزیر دفاع کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی
اس تنظیم کے مطابق، ''یہ بات زندگی کے بنیادی حق کے منافی ہے کہ کسی کو سزائے موت دی جائے۔ مزید یہ کہ ایسی کوئی سزا کسی ایسے عمل پر تو سنائی ہی نہیں جا سکتی اور قطعاﹰ ناقابل قبول ہے، جسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہو۔‘‘
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے واضح طور پر کہا، ''ہم کسی بھی قسم کی ممکنہ صورت حال میں سزائے موت کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی)