ایران میں یہودی شہری کو قتل کے جرم میں سزائے موت دے دی گئی
4 نومبر 2024
ایران میں مقامی یہودی مذہبی اقلیت کے ایک رکن کو قتل کے جرم میں سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا گیا۔ اس ایرانی یہودی شہری کو سزائے موت ایک ایسے وقت پر دی گئی جب ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی عروج پر ہے۔
اشتہار
ایران میں تہران اور فرانس میں پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ناروے میں قائم غیر سرکاری تنظیم ایران ہیومن رائٹس (IHR) نامی گروپ نے بتایا کہ 20 سالہ مجرم اروین قہرمانی کو پیر چار نومبر کے روز مغربی ایرانی شہر کرمان شاہ کی ایک جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
آئی ایچ آر نامی تنظیم کے مطابق مجرم پر 2022ء میں ایک گلی میں ہونے والی لڑائی کے دوران ایک شخص کو قتل کر دینے کا جرم ثابت ہو گیا تھا اور ایک ایرانی عدالت نے اسے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
ایران ہیومن رائٹس نامی تنظیم کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے بتایا، ''اسرائیل کے ساتھ جنگ کی دھمکیوں کے تناظر میں، اسلامی جمہوریہ ایران میں اروین قہرمانی نامی ایک یہودی شہری کو سزائے موت دے دی گئی‘‘ اور ان کے خلاف چلائے گئے مقدمے میں ''قانونی جھول‘‘ بھی تھے۔
اشتہار
محمود امیری مقدم نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ اروین قہرمانی ایران کے یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہری تھے اور ان کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد میں ''ایران میں ملکی اداروں کی سطح پر پائی جانے والی سامیت دشمنی نے بھی بلاشبہ اہم کردار ادا کیا۔‘‘
شیعہ مسلم اکثریتی آبادی والے ملک ایران میں ماضی میں یہودیوں کی آبادی کافی زیادہ تھی۔ لیکن 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے یہ آبادی مسلسل کم ہوتی گئی۔ تاہم آج بھی مشرق وسطیٰ کے پورے خطے میں مگر اسرائیل سے باہر ایران میں یہودیوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے۔
حالیہ برسوں میں شاذ و نادر نظر آنے والا واقعہ
ایران میں اسلامی انقلاب کے فوری بعد کے عرصے میں اگرچہ کئی مقامی یہودی مارے گئے تھے، تاہم حالیہ برسوں میں کسی ایرانی یہودی شہری کو سزائے موت دیے جانے کا واقعہ کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔
اروین قہرمانی کو سنائی گئی سزائے موت کے بعد ان کی والدہ سونیا ساداتی نے ایرانی حکام سے اپیل کی تھی کہ ان کے بیٹے کی جان بخشی کر دی جائے۔ تاہم ان کی یہ اپیل مسترد کر دی گئی اور پیر چار نومبر کو قہرمانی کو کرمان شاہ کی جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
اروین قہرمانی کی خاندان نے اروین کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایرانی شہری کے لواحقین کو خون بہا ادا کرنے کی پیش کش بھی کی تھی، جو ایران میں نافذ اسلامی قوانین کے تحت ممکن بھی تھا، تاہم مقتول کے خاندان نے خون بہا قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن نے تصدیق کر دی ہے کہ مقتول کے لواحقین نے ''خون بہا قبول کرنے سے انکار‘‘ کر دیا تھا، جس کے بعد مجرم کو پھانسی دے دی گئی۔
فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی جنگ کے تناظر میں اور لبنان کی ایران نواز حزب اللہ ملیشیا اور اسرائیلی افواج کے ایک دوسرے پر شدید حملوں کے پس منظر میں گزشتہ چند ماہ سے ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی انتہائی زیادہ ہو چکی ہے۔
م م / ع ا (اے پی، اے ایف پی)
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔