ایران نواز عراقی شیعہ ملیشیا اتحاد کا شام جا کر لڑنے کا عزم
29 اکتوبر 2016عراقی دارالحکومت بغداد سے ہفتہ انتیس اکتوبر کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق الحشد الشعبی کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ ملیشیا اتحاد عراق سے دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا صفایا کرنے کے بعد اپنے فائٹرز کو عراقی سرحد کے پار شام بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جو وہاں شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں لڑیں گے۔
بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں داعش کے حملے، سو سے زائد ہلاکتیں
شام میں کم از کم چار سو ایرانی جنگجو مارے گئے، شہداء فاؤنڈیشن
جہادی شام نہ جا سکیں، عراق میں شیعہ ملیشیا کا نیا ہدف
روئٹرز نے لکھا ہے کہ عراقی شیعہ ملیشیا گروپوں کے جنگجو پہلے ہی شامی خانہ جنگی میں اسد حکومت کی طرف سے شامی باغیوں اور وہاں سرگرم جہادی گروپوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ تاہم اس وقت الحشد الشعبی نامی ملیشیا اتحاد کے فائٹر عراقی حکومت کی ان عسکری کوششوں میں بھی شریک ہیں، جو شمالی عراقی شہر موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
بغداد سے آمدہ رپورٹوں میں اس ملیشیا اتحاد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف حتمی عسکری کامیابی کے بعد اس ملیشیا اتحاد کی، جس کے نام کا مطلب عوام کو تحریک دینے کا عمل ہے، شامی تنازعے میں اسد نواز دھڑے کے طور پر مسلح شرکت کو باقاعدہ ایک شکل دے دی جائے گی۔
روئٹرز کے مطابق عراقی دارالحکومت میں الحشد الشعبی کے ترجمان احمد الاسدی نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اپنی سرزمین کو ان تمام دہشت گرد گروہوں سے پاک کرنے کے بعد ہم اس بات پر بالکل تیار ہیں کہ کسی بھی دوسری جگہ جا کر وہاں سے اٹھنے والے عراق کی قومی سلامتی کو درپیش ہر طرح کے خطرے کا قلع قمع کریں۔‘‘